عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 90

یوکرین۔ مشرق وسطیٰ اور امریکہ؟

امریکہ اپنے غرور اور تکبر کے علاوہ ناقص ترین حکمت عملی کی وجہ سے بہت ہی بری طرح سے عالمی جھمیلوں میں پھنس کر بلکہ ایک طرح سے الجھ کر رہ گیا ہے اور اسے اس بھنور سے نکلنے کے لئے دور دور تک کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ وہ نہ تو روس کو زیر کرنے میں کامیاب ہو سکا اور نہ ہی چین کو۔۔۔ بلکہ یوکرین کے محاذ کے بعد اب فلسطین اور اسرائیل کے تنازعہ میں بھی انہیں منہ کی کھانی پڑ رہی ہے اور ان کی عالمی سیاست کی چوہدراہٹ کے غبارے میں سے بہت ہی تیزی کے ساتھ ہوا نکلتی جارہی ہے۔
یوکرین کے محاذ پر روس تن تنہا امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو بہت ہی بری طرح سے شکست دے چکا ہے جب کہ اس جنگ کی وجہ سے امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے اپنے مالی معاملات بہت ہی بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں اور وہ زیادہ وقت تک اس جنگ میں یوکرین کا مالی اور حربی لحاظ سے مزید ساتھ نہیں دے سکیں گے کیونکہ کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ سمیت سب کی اپنی حالت اس وقت پتلی سے پتلی ہوتی جارہی ہے، محض یوکرین کی مالی مدد کرنے کے لئے ان ملکوں کو اپنے عوام پر مہنگائی کا بم گرانا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے وہاں کی عوام اپنے حکمرانوں کے خلاف ایک طرح سے سراپا احتجاج بنتے چلے جارہے ہیں۔
ابھی یوکرین والا معاملہ کسی کروٹ نہیں لگا کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے نے امریکہ اور برطانیہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ایک بار پھر اس دوسرے محاذ پر بھی امریکہ کو ایک اسرائیل کی آﺅٹ آف وے حمایت کرکے پورے عالم اسلام کی مخالفت نفرت اور ان کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک طرف روس، چین اور ان کے دوسرے اتحاد امریکہ اور برطانیہ کے خلاف ہو گئے ہیں اور دوسری جانب عالم اسلام کی ناراضگی۔۔۔ یہ وہ صورتحال ہے جس سے امریکہ کی ناقص ترین خارجہ پالیسی کا پتہ چلتا ہے کہ اب اس میں دنیا کی امامت کرنے کی صلاحیت باقی نہ رہی، وہ صرف ایک چین کی مخالفت کرتے کرتے ساری دنیا کو ہی اپنا مخالف بنا بیٹھا جس مقصد کے لئے وہ یوکرین کی جنگ میں کودا تھا اس کا وہ مقصد بھی پورا نہ ہو سکا اور جس کاز کے لئے پاکستان میں عمران خان کی حکومت گرائی گئی وہ کام بھی ان کا نہ ہو سکا بلکہ وہ اپنی بے وقوفی اور ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے مسلسل دلدل میں پھنستا ہی چلا جا رہا ہے، وہ اسرائیل کی محبت میں اپنا اندھا یا پھر پاگل ہو چکا ہے کہ وہ پرائی جنگ میں کود چکا ہے۔ لیبیا پر تین چار حملے کر چکا ہے اس طرح سے وہ براہ راست امت مسلمہ سے جھگڑ کر پارٹی بن رہا ہے اور اس وقت دنیا کی بڑی طاقتوں روس اور چین کی نظریں امریکہ پر ہے کہ وہ کس طرح سے پاگل پن کا مظاہرہ کررہا ہے غرض اس طرح کی جارحانہ یا پھر بے وقوفانہ حرکتوں سے امریکہ کو سوائے ندامت، شرمندگی اور نقصان کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا بلکہ اپنے ہی ملک میں بننے والے لاکھوں مسلمانوں کے علاوہ لاطینی امریکیوں کی نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا اور آئندہ الیکشن میں جوبائیڈن کی پارٹی کو بالکل بھی مسلمانوں کا ووٹ نہیں مل سکے گا جس کا فائدہ سابقہ صدر ٹرمپ کی پارٹی کو پہنچے گا۔ امریکہ کی اس ناقص ترین پالیسیوں کی وجہ سے جہاں روس کو فائدہ پہنچا وہ پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوا، وہیں صدر پیوٹن ایک عالمی مدبر، دانشور اور بڑے سلجھے ہوئے لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ان میں پوری دنیا یا پھر عالمی سیاست کو جو بائیڈن کے مقابلے میں موثر طریقے سے لیڈ کرنے کی صلاحیت ہے، دوسری جانب امریکہ کی بے وقوفی سے چین کو بھی بہت فائدہ ہوا اور وہ دنیا میں ایک پرامن اور بہت بڑی اکنامک پاور کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے غرض یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے محاذ پر امریکہ کی خارجہ پالیسی بہت ہی بری طرح سے ناکام ہو چکی ہے اور ان دونوں محاذوں سے امریکہ کو فائدے کے بجائے مالی اور سیاسی لحاظ سے نقصان ہی نقصان ہوا ہے اور دنیا بھر میں ان کے خلاف نفرتوں میں اضافہ ہی اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن اور انہیں چلانے والوں کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ورنہ سب کچھ بکھر کر رہ جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں