Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
زرداری کی چھٹی۔۔۔؟ 185

امریکہ کو بڑا جھٹکا

امریکہ کی یکطرفہ معاشی جنگ کا توڑ نکالتے ہوئے چین کے صدر شی جنگ پنگ نے ایک نئے عالمی سلامتی اور معاشی نظام (ورلڈ آرڈر) کا تصور پیش کیا ہے جو ”گلوبل ساﺅتھ“ کو ترجیح دیتا ہے۔ ایک برطانوی خبرالرساں ادارے کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کے روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی معیت میں ہونط والا یہ اقدام براہ راست امریکہ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ ایس سی او سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے صدر شی کا کہنا تھا کہ عالمی حکمرانی ایک نئے اور خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے اور ہمیں بالادستی اور طاقت کی سیاست کے خلاف مل کر اپنے اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ مل کر واضح موقف اپنانا ہوگا اور حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنا ہوگا۔ نیا نظام یورپ یا اٹلانٹک ماڈلر کے برعکس اور توازن پر مبنی ہوگا۔ روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی نے اس فورم کو نئی طاقت بخشی، دونوں نے روسی بکتر بند گاڑی “Aurus” میں سفرکیا۔ چین کے صدر شی کے اس نئے معاشی نظام کے تصور کے دنیا کے ہر بڑے ملکوں روس اور بھارت کے حکمرانوں کے موجودگی میں تصور پیش کرکے امریکی صدر ٹرمپ کے اس ٹیرف ہتھیار کے غبارے میں سے ہوا نکال دی۔ امریکی صدر جس ٹیرف کے ذریعے اپنے لئے خطرہ بننے والے اس اتحاد کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا تھا وہ اتحاد تو امریکی ٹیرف کی پرواہ کئے بغیر پہلے سے زیادہ گرمجوشی کے ساتھ ایک دوسرے کے قریب ہورہا ہے جس کا زندہ ثبوت ایس سی او کے اجلاس میں روس چین اور بھارتی حکمرانوں کا ایک ساتھ ہونا ہے اس کانفرنس نے امریکہ کی صدارتی سیاست میں ایک ہل چل مچا دی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ نے بھارت کے لئے اپنی پالیسی تبدیل کردی ہے اور ٹیرف میں بھی کمی کرنے جارہے ہیں۔ امریکہ کسی بھی صورت میں اپنے خلاف بننے والے اس اتحاد کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ امریکہ کی جانب سے بھارت پر غیر معمول ٹیرف لگا کر دراصل اسے اپنے دباﺅ میں لانا چاہتا تھا تاکہ بھارت امریکہ کی شرائط پر ان کے لئے کام کرے یا پھر ان کے اشاروں پر چلتے ہوئے اس اتحادی حصہ نہ بنے مگر بھارت کی خودداری خودمختاری اور اس کے جمہوری طرز عمل نے امریکہ کے تمام ارادوں پر پانی پھیر دیا اور امریکہ کو اپنے ہی تھوکے ہوئے کو چاٹنے پر مجبور کیا۔ اسے کہتے ہیں حقیقی جمہوری اور حقیقی آزاد اور خودمختاری ممالک جو نہ جھکتے ہیں اور نہ ہی بکتے ہیں اور نہ ہی ڈرتے ہیں چاہے کوئی سپرپاور ہو یا کوئی اور ہو۔
اسی طرح کا طرز عمل ہر خودمختار ملک کو اپنانا ہو گا اور یہ ہی سب کچھ تو خود چین کے صدر شی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کس طرح سے امریکہ کی جانب سے یکطرفہ معاشی جنگ ٹیرف کی شکل میں اپنے مخالفین پر مسلط کردی گئی۔ چین ۔ روس اور بھارت ندیا کی تین بڑی طاقتیں ہیں اس میں کوئی شک نہیں ان تینوں کو معاشی پالیسی کے حوالے سے متعلق ہونا اور ایک پیج پر رہنا یقیناً دنیا کی معاشی اور سیاسی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دے گا۔ یہ ہی وہ خطرہ ہے جسے کم از کم امریکہ برداشت نہیں کر سکے گا اور اسے اپنے ٹیرف کی اس بلیک میلنگ کی پالیسی کو فوری طور پر بدلنا ہوگا۔ ورنہ ان تینوں بڑی طاقتوں کا اتحاد ایک جوالا مکھی کی شکل میں جب کبھی بھی پھٹا تو اس سے امریکہ کا بچنا ممکن نہیں ہوگا اب تک صدر ٹرمپ ٹیرف ٹیرف کھیل کر ملکوں کی تباہی اور بربادی کا تماشہ دیکھ کہ خوب لطف اندوز ہو رہے تھے مگر اس ایس سی او کے اجلاس اور چینی صدر کے نئے عالمی سلامتی اور معاشی نظام (ورلڈ آرڈر) کے تصور نے ٹرمپ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب وہائٹ ہاﺅس اور پینٹاگون میں مختلف تجاویز پر غور و خوص کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ یورپ اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک کو بھی بھارت اور روس کی تقلید کرنی چاہئے۔
بقول شاعر
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں