Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 181

اور برف پگھلنے لگی؟

پاکستان کی سیاسی صورتحال تیزی کے ساتھ بدلنے لگی ہے۔ نو مئی کے مقدمات کے بہت سارے ملزموں کے رہائی کا سلسلہ شروع کردیا گیا، خود معروف اینکر پرسن عمران ریاض خان بھی خیر و عافیت کے ساتھ گھر لوٹ آئے ہیں۔ عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل میں منعقل کئے جانے کی اطلاعات بھی گردش کررہی ہے۔ جس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے اندرون خانہ جو بھی جس طرح کے بھی معاملات چل رہے تھے وہ بالاخر کسی نتیجے پر پہنچ چکے ہیں جس کی وجہ سے برف کے پگھلنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس سارے کھیل میں نہ تو کسی کی کوئی جیت ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کی کوئی ہار ہوئی ہے بلکہ اس طرح کے حالات بن گئے ہیں کہ اس کے سوا اور کوئی چارہ ہی باقی نہیں رہا، یوں سمجھیے کے طاقت کے مرکز میں ایک دراڑ سی پڑ گئی ہے اور طاقت کے منقسم ہونے کا خطرہ تھا جسے تقسیم ہونے سے بچانے کے لئے ہی اس راہ کا انتخاب کیا گیا اور یہ ہی ملک کی گرتی ہوئی معاشی اور سیاسی اور سلامتی کی صورتحال کو بچانے کے لئے ضروری تھا۔ سیاسی مبصرین یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی میں اچانک قربتیں بڑھنے لگی ہیں جس کا سہرہ دو نامور قانون دانوں چوہدری اعتزاز احسن اور سردار لطیف خان کھوسہ کے سر جاتا ہے اس متوقع نئے سیاسی اتحاد کی وجہ سے بھی پاکستان کے اس موجودہ غیر سیاسی ڈھانچہ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔
یہ وہ ساری اندرونی صورتحال یا پھر وہ وجوہات ہیں جو ملکی سیاسی منظرنامے کے تبدیلی کا باعث بن رہی ہے۔ میاں برادران کی سیاست بہت ہی بری طرح سے فلاپ ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اپنے تمام تر ایمپائرز کے آنے کے باوجود بھی اگر میاں صاحب اپنا میچ جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو پھر انہیں اپنی سیاست کو خدا حافظ کہہ دینا چاہئے۔ وہ اپنی گرتی ہوئی سیاسی مقبولیت کو مصنوعی سہارہ دینے کی غرض سے ایک جھوٹا بیانیہ اسٹیبلشمنٹ مخالف کا کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور اپنے اس محسن کے خلاف کارروائی کرنے کا ایک ڈرامائی مطالبہ کررہے ہیں جو انہیں جیل سے نکلوانے اور جعلی میڈیکل رپورٹوں پر نہ صرف ملک سے فرار کروانے بلکہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کا بھی کارنامہ سر انجام دے چکے ہیں اب میاں نواز شریف اپنے اسی محسن اور دوسرے ججز کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرکے عوام میں اپنی ساکھ بنانا چاہتے ہیں لیکن ان کا یہ چلیدہ کارتوس بھی کارآمد ثابت نہ ہوا۔
بقول شاعر
یہ پھول اپنی داد لطافت پا نہ سکا
کھلا مگر کھل کر مسکرا نہ سکا
ابھی اس ڈرامائی بیانیے کی داغ بیل ہی ڈالی تھی وہ پہلے ہی فلاپ ہو گئی ان کا یہ چورن یا پھر یہ منجن نہ بک سکا، بلکہ اسے عوام نے بہت ہی بری طرح سے مسترد کردیا۔ پاکستانی عوام انہیں ایک سیاسی بھگوڑے سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں دیتے لیکن وہ بدستور خود کو پاکستانی نیلسن منڈیلا کہلوانے پر بضد ہیں کہ وہ پاکستانی قوم کے لئے ایک مسیحا اور نجات دھندہ بن کر واپس آئیں گے لیکن لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے اس نئے متوقع اتحاد سے میاں صاحب کے ان خوابوں کو تعبیر نہیں مل سکے گی۔ پاکستان کی سیاسی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، ہر سیاسی جماعت کو اسٹریٹ پاور کی ضرورت ہے اور اس وقت اسٹریٹ پاور سب سے زیادہ تحریک انصاف کے پاس ہے۔ جس کا اندازہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے علاوہ خود اسٹیبلشمنٹ کو بھی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے تمام تر حکومتی وسائل کے استعمال کے باوجود ملکی عوام کا عمران خان سے جنون کی حد تک لگاﺅ اور تعلق کو وہ توڑنے میں پوری طرح سے ناکام ہو گئے۔ لوگوں نے مقدمات اور جیلوں کی صعوبتیں اٹھانے کے بعد بھی عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ یہ وہ خوفناک صورتحال ہے جس سے طاقت کے ایوان کے در و دیوار لرز اٹھے اور اس کے بعد ہی اس فارمولے پر غور و خوص کا سلسلہ شروع ہوا اور اب اس پر عمل درآمد شروع کردیا گیا۔ آنے والے دنوں میں بہت بڑی بڑی خبریں سننے اور دیکھنے کو ملیں گی اور بڑے بڑے مقدمات خاک و خاشاک کی طرح سے اڑتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ انتخابات 27 جنوری کو ہونے کے امکانات ہیں۔ ملک میں تبدیلی کا موسم اس وقت آچکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں