اونٹاریو لبرل پارٹی الیکشن اختتام پذیر ہوئے اور مسی ساگا کی میئر بونی کرامبی اونٹاریو لبرل پارٹی کے لیڈرشپ کا الیکشن جیت گئیں۔ گمان ہے کہ آئندہ ماہ وہ اپنے میئر کے عہدے سے مستعفی ہو کر اونٹاریو لبرل پارٹی کو فعال کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گی اور آئندہ الیکشن میں موجودہ پریمیئر ڈگ فورڈ کے مدمقابل امیدوار ہوں گی۔
اس بات میں شک نہیںکہ بونی کرامبی ایک با صلاحیت خاتون ہیں اور انہوں نے میئر مسی ساگا میئر شپ سے پہلے کونسلر کی حیثیت سے اور اس سے قبل ممبر وفاقی پارلیمنٹ کی حیثیت سے الیکشن میں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔ ان کے مدمقابل کئی ایک امیدوار تھے جن میں نیٹ اور یاسر نقوی کا ذکر میں یہاں کروں گا۔ چند ماہ قبل جب یاسر نقوی نے اونٹاریو لبرل پارٹی کی ریس میں جانے کا ارادہ کیا تو بہت سے پاکستانی چہرے ان کے اردگرد نظر آئے جن میں ہمارے قریبی دوست مظہر شفیق، ابراہیم دانیال اور حفظہ موسیٰ سرفہرست تھے۔ یہ تینوں شخصیات آخر تک یاسر نقوی کے ساتھ دن رات کام کرتی دکھائی دیں اور سچائی کے ساتھ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ آیا کہ وہ الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہیں یا نہیں۔ انہیں سپورٹ کیا اور یہی ایک اچھے انسان اور دوست کی پہچان ہوتی ہے کہ وہ اپنے مفاد کو مدنظر رکھ کر فیصلے نہیں کرتا بلکہ اصولوں کی سیاست پر یقین رکھتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ یاسر نقوی کے کئی سپورٹرز جو کہ ماضی میں بونی کرامبی کے ساتھ رہے یاسر نقوی کے کیمپ میں نظر آئے جو کہ ایک نارم بات ہے۔ مگر کچھ ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آئے جو بڑے جوش سے یاسر نقوی کی سپورٹ میں سامنے آئے مگر آخر میں حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بونی کی جانب جھک گئے۔ میں انہی لوگوں کو منافق کہتا ہوں کہ جو تیل اور تیل کی دھار دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔
ان کے علاوہ کچھ ایسے لوگ بھی کھل کر سامنے آئے جو ماضی میں الیکشن کمپیئن کے دوران یہی کہتے تھے کہ ہم پاکستانی ہیں اور مسلمان ہیں اور آپ تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ آپ ہمیں ووٹ دیں کیونکہ پارلیمنٹ میں ہم آپ کی آواز بنیں گے مگر وقت نے ثابت کیا اور اونٹاریو لبرل پارٹی کے الیکشن میں بھی وہی اسلام، مسلمان اور پاکستان کا نعرہ مارنے والے اسلام کے علمبردار، پنج وقتہ نمازی، چہرے پر داڑھیاں سجائے بونی کے کیمپ میں کھڑے نظر آئے۔ اعتراض یہ نہیں کہ وہ مسلمان امیدوار کے ساتھ کھڑے کیوں نہیں ہوئے بلکہ اعتراض یہ ہے کہ اس ملک میں انہوں نے اپنے مفاد میں لوگوں کو گمراہ کیوں کیا اور مذہب کا کارڈ کیوں استعمال کیا۔ اگر وہ اتنے ہی اپنے دین کو سمجھنے اور فروغ دینے والے تھے تو پھر ان کا قبلہ تبدیل کیوں ہوگیا۔ میری کمیونٹی سے گزارش ہے کہ ایسے تمام لوگوں کو نظروں میں رکھیں اور آئندہ آنے والے الیکشن میں مذہب اور ذاتیات کا استعمال کرنے والوں کو رد کردیں کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو تفرقہ ڈالتے ہیں۔ اسلام اور پاکستان کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگتے ہیں اور پھر ان کے تمام فوائد کے حق دار ان کے اپنے قبیلے اور ان کی اپنی ذات پات اور زبان کے بولنے والے ہوتے ہیں۔ تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم الیکشن میں کینیڈین امیدواروں کو بتائیں جو بلاتفریق سب کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کی آواز سنی بھی جاتی ہے؟
209











