جوں جوں ایکسٹینشن کی تاریخ قریب آرہی ہے یوں یوں پاکستان میں سیاسی بحران زور پکڑتا جارہا ہے، خود حکومت میں شامل دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اس لفظی گولہ باری کے بعد دست و گریباں ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، ایک ”معذرت“ یا ”معافی“ کتنا بڑا مسئلہ بن گیا ہے ایک پارٹی دوسری سے معافی کا مطالبہ کررہی ہے تو دوسریپارٹی اس مطالبے کو اس طرح سے دھتکارتے ہوئے رد کررہی ہے جیسے معافی نہ ہو اقتدار ہو۔۔۔ غرض سیاسی درجہ حرارت اس وقت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور ابھی تک ان دونوں پارٹیوں میں کسی بھی قسم کا کوئی تصفیہ نہ ہو سکا اور معاملہ اب ایک دوسرے کے کرپشن بے نقاب کرنے تک پہنچ گیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کہ زرداری کی پارٹی کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے، اسے بھائیوں نے بے وقوف بنا کر استعمال کرلیا دراصل سیلابی فنڈز میں حصہ دینے کا لالچ دے کر پیپلزپارٹی کو پنجاب حکومت کے خلاف استعمال کیا گیا تاکہ چچا بھتیجی میں تعلقات خراب ہو جائیں اسی وجہ سے پیپلزپارٹی کی جانب سے مریم نواز کی حکومت کے خلاف تابڑ توڑ بیان بازیوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا لیکن جس کے بعد جس قسم کا منہ توڑ ردعمل پنجاب حکومت کی جانب سے آیا اس کا تصور بھی زرداری کی پارٹی نے نہیں کیا ہو گا اس بھرپور ردعمل سے ان کے چاروں طبق روش ہو گئے بلکہ کانوں سے دھواں تک نکلنے لگا اور سونے پہ سہاگہ جس کی ایماءپر یہ جنگ شروع کی گئی تھی اسی کی جانب سے ایک بھرپور حملہ زرداری پر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا جو کہ گریڈ 21 کے ایک افسر کا نیب میں ٹرانسفر کئے جانے کا جاری کیا گیا تھا اس نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک طرح سے زرداری اور ان کے حرام خور حواریوں کو ڈرانے اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی اور اس نوٹیفکیشن سے زرداری اتنے ڈر گئے کہ وہ دوبئی میں ساری ڈرامائی اور سیاسی بیماری چھوڑ کر بھاگتے ہوئے کراچی پہنچ گئے اور وزیر داخلہ کو فوری طور پر مدد کے لئے بلوالیا یعنی اتنی بڑی سیاسی جماعت اور مفاہمتوں کے بادشا صرف ایک نوٹفیکیش کی مار ہیں اس طرح سے دوسروں کو بلیک میل کرنے والے خود کتنی آسانی کے ساتھ بلیک میل ہو گئے دوسری جانب نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ ایمل ولی نے جس قسم کا منہ توڑ اور حقائق پر مبنی گفتگو سینیٹ کے اجلاس میں کی اس نے اس دو نمبر پورے کے پورے سسٹم کو ہی بنیادوں سے ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب ایمل ولی سے کبھی ان کے کارڈ واپس لئے جارہے ہیں اور کبھی ان سے سرکاری بنگلہ خالی کروانے کی دھمکی دی جارہی ہے اور کبھی طلال چوہدری یہ کہتے ہیں کہ انہیں تو سینیٹر ہی ان لوگوں نے بنوایا ہے حالانکہ یہ تو کونسلر بننے کے بھی لائق نہیں۔ غرض ایک سچ بیچارے ایمل ولی کے لئے مصیبت بن گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے یہ پڑی لکڑی کیوں لی۔۔۔؟ کس کے کہنے پر انہوں نے یہ بیان دیا؟ کون کسے متنازعہ بنانا چاہتا ہے اتنی شاندار مقبولیت کے باوجود۔ یہ ہی معلوم کرنے کے لئے ممکن ہے ایمل ولی کو شامل تفتیشن کیا جائے تاکہ گھر کے بھدی کا سراغ لگایا جا سکے ورنہ ایمل ولی بیٹھے بٹھائے اس طرح کا دھماکہ خیز بیان دے کر خود کو اور اپنے خاندان والوں کو مشکل میں ڈالنے کی غلطی نہیں کرے گا یقیناً ان سے یہ بیان ان ہی قوتوں نے دلوایا ہو گا جو اس موجودہ سسٹم سے زیادہ طاقتور ہیں یا پھر وہ اس سسٹم پر پوری قدرت رکھتے ہیں جس کا اچھی طرح سے فہم و ادراک بھی خود ایمل ولی کو ہو گا انہیں معلوم تھا کہ اتنے بڑے دھماکہ خیز بیان کا ردعمل بھی دھماکہ خیز ہی آسکتا ہے لیکن انہیں معلوم تھا کہ بیان دلوانے والے بھی طاقتور ہیں اب اتنا بڑا خطرہ مول لینے کا فائدہ ائمل ولی کو کیا ہوا؟ کیا ان کی دم توڑتی پارٹی میں اس جراتمندانہ بیان سے جان پڑ گئی یا پھر انہیں خیبرپختونخواہ حکومت میں شامل کرنے کی یا کوئی وزارت دینے کی کوئی پیشکش کی گئی ہے واللہ عالم کوئی بات تو ہے جس کی پردہ داری ہے فی الحال پاکستان کا سیاسی ماحول خراب سے خراب تر ہوتا جارہا ہے اس کا کیا اثر پڑ سکتا ہے اس ممکنہ اور متنازعہ ایکسٹینشن پر۔۔۔ جس کے گرد اس وقت پاکستان کی ساری سیاست گھوم رہی ہے اور خود پاکستان کی سلامتی اور فلاح کا بھی دارومدار براہ راست اس ایکسٹینشن سے جڑ چکا ہے۔
