Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
زرداری کی چھٹی۔۔۔؟ 96

بلیک میلنگ!

پاکستان اس وقت مجموعی طور پر بلیک میلنگ کی زد میں ہے، اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے۔۔۔ جس کا خمیازہ یا پھر نقصان ریاست پاکستان بالخصوص اور اس میں رہنے والے 30 کروڑ عوام بالعموم اٹھا رہے ہیں اس کی وجہ ملک میں قانون کی بے توقیری ہونا یا پھر قانون کی بالادستی کا نہ ہونا ہے اتنی لمبی چوڑی تمہید کو باندھنے کے بعد اب ایک ایک کرکے اس کا خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ پڑھنے والے بلا کسی ذہنی مشکل کے سمجھ لیں۔
اس وقت پاکستان کے اس پاور گیم کے تین کھلاڑی ہیں نمبر ایک مسلم لیگ ن شریف برادران نمبر دو پاکستان پیپلزپارٹی زرداری گروپ اور نمبر تین نظر نہ آنے والی مخلوق۔۔۔ تینوں ہی قانون کی بے توقیری کی وجہ سے اس وقت غیر قانونی اور غیر خلاقی طریقے سے پاکستان پر بلا شرکت غیرے حکمرانی کررہے ہیں اس حکمرانی میں کس کا حصہ کتنا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے اس قبضے کی حکمرانی میں اس وقت سب سے بڑی مشکل یہ پیش آرہی ہے کہ پاور کے ان تینوں ستونوں میں آپس میں اعتماد کا بہت بڑا فقدان ہے، کوئی ایک بھی دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ ہر کوئی دوسرے کو اپنے لئے خطرہ خیال کرتا ہے اس لئے ہر کوئی دوسرے سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے بلیک میلنگ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ بلیک میلنگ کے داﺅ پیچ استعمال کررہا ہے، بلیک میلنگ کی زبان میں ہی بات چیت کی جاتی ہے اور ایک دوسرے سے اپنے کام نکلوانے کی کوشش کی جاتی ہے اگر یہ کہا جائے کے پاور کے یہ تینوں ستون بلیک میلنگ کی نظر نہ آنے والی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں تو غلط نہ ہو گا اور ان تینوں کو ایک ساتھ رکھنے یا پھر ایک دوسرے کا تابعدار بنانے میں ایک اور فریق کا بھی بہت بڑا کردار ہے جسے حرف عام میں جمہور یا پھر عوام کہا جاتا ہے اس اشرافیہ جو اس وقت ملک پر غیر قانونی طریقے سے حکمرانی کررہا ہے کی نظروں میں بھیڑ بکریوں سے زیادہ اور کچھ نہیں بلکہ وہ تو اس عوام کو کیڑے مکوڑے ہی خیال کرتے ہیں ان کی شدید ترین نفرت یا پھر انہیں اچھی طرح سے جاننے یا پہچاننے کی وجہ سے یہ تینوں ایک دوسرے کے قریب ہو گئے حالانکہ ایک دوسرے کے بدترین دشمن ہیں مگر ان حالات نے عوام کی اندھی نفرت نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لادیا۔ اس کے باوجود ان میں اعتماد کی صورتحال قائم نہ ہو سکی ایک فریق ایکسٹینشن مانگ رہا ہے اور دوسرا اس لئے نہیں دے رہا کہ اسے دوسرے پر بھروسہ نہیں ان کی نیت پر شک ہے کہ اگر پانچ سال کے لئے ایکسٹینشن دے دی تو پھر میرے پاس کیا بچے گا پھر تو مریم نہیں بلکہ نقوی وزیر اعظم اور جعفری وزیراعلیٰ بن جائے گا اور کاظمی گورنر۔۔۔۔
ضروری نہیں کہ جسے گمان کیا جارہا ہے ویسا ہی ہو لیکن شک کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا پھر پرویز رشید کے پاس سے کہاں ہو سکتا ہے اب انہیں کوئی غیر ملکی ضامن وہ بھی کسی عرب ملک کا حکمران چاہئے جو اس بات کی ضمانت دے کہ اگر ایکسٹینشن لینے کے بعد ان کی نیت بدل جائے تو پھر وہ انہیں قابو کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، اندازہ لگائیں پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے حوالے سے۔۔۔؟؟ یہ حالت ہے پاکستان کی اندرونی بلیک میلنگ کی، اب ذرا بیرونی بلیک میلنگ کی بھی بات کر لیتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کی اندرونی صورت حال سے اتنے خود پاکستان والے با خبر نہیں ہوں گے جتنے باہر والے باخبر ہیں۔ انہیں تو ایک ایک حقیقت کا اچھی طرح سے علم ہے۔ اندازہ لگائی امریکی صدر ٹرمپ پاکستان کو ہمیشہ سے ڈبل گیم کھیلنے کا طعنہ دیتا آرہا ہے بلکہ اپنے پہلی حکومت میں دفاعی فنڈز تک بند کردی تھی اور اب وہ خود پاکستان سے ڈبل گیم کروا رہا ہے جس کی سب سے بڑی اور تازہ ترین مثال پاک افغان جنگ ہے جس کے بعد سے دونوں جانبوں سے ایک دوسرے کی ایسی تعریفیں کی جارہی ہیں جو سوائے چاپلوسی اور خوشامد کے اور کچھ نہیں ہے مگر کررہے ہیں اور دنیا اس سے محظوظ ہو رہی ہے اب اس میں کون لوزر ہے اور کون ونر؟ یہ تو آنے والا وقت بتلائے گا؟ کہ کون کس کے ساتھ گیم کررہا ہے کس نے ملک کو بکاﺅ مال بنا دیا ہے کس نے خود پر ضمیر فروشی کا لیبل لگا لیا ہے قیدی نمبر 804 کی چیری بلاسم والی بات ایک بار پھر درست ثابت ہوئی۔ دعا یہ ہے کہ قدرت ملک کو اس مشکل صورتحال سے باہر نکالے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کی راہیں ہموار کرے، اسی میں پاکستان کی سلامتی اور عوام کی فلاح و ترقی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں