Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
زرداری کی چھٹی۔۔۔؟ 227

دیکھ رہا ہوں کھیل یہ کیا ہے؟

اس وقت پاکستان کی سیاسی صورتحال کو دیکھنے اور اسے اچھی طرح سے سمجھنے کے لئے سر کے بل کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اس طرح سے کھڑے ہو کر دیکھنے سے ہی آپ کو اصل صورتحال کا فہم و ادراک ہو جائے گا کہ پاکستان میں کیا چل رہا ہے اور کیا بتلایا جارہا ہے۔ پوری کی پوری دال ہی کالی ہے، گنتی الٹی کرکے پڑھی جارہی ہے، اچھے اور برے کے فرق کو نہ صرف مٹا دیا گیا ہے بلکہ اس کے معنی بھی تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ میرٹ، شفافیت اور انصاف کرنا اور ان کے مفہوم کو پاکستان کی سرحدوں سے نکال کر ان کے لئے پاکستان کو پوری طرح سے نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے جنہیں جیلوں میں ہونا چاہئے تھا۔ ان کو حکمرانی دیدی گئی ہے اور جس کی واقعی تاج پوشی کرنی چاہئے تھی اسے جیل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ پاکستان میں الیکشن اس کے نتائج اور سپریم کورٹ کے اعلیٰ ترین طرز عمل کی وجہ سے پوری بساط الٹا دی گئی ہے۔ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو دودھ میں دھلواتے ہوئے ان کے سارے جرائم میں لپٹے گناہ عدالتی پراسسز کے ذریعے ختم کروا دیئے گئے اور ان کے جرائم کی پرچار کرنے والے کو صادق امین ہونے کے باوجود عدالتی پراسسز کے ذریعے پاکستان کا سب سے بڑا مجرم ظاہر کرکے انہیں پابند سلاسل کردیا گیا ہے۔ پاکستان کی پوری کی پوری سرکاری مشینری کے اس طرح کے کمپرومائیز کر جانے کی وجہ سے اپنے دیوالیہ ہونے کا ایک چلتا پھرتا اشتہار بن گئی ہے۔ وہ اپنا اعتماد پہلے تو ملک میں اور ایک عالمی دنیا میں بھی پوری طرح سے کھو چکی ہے۔ اس لئے کوئی بھی حکومت پاکستان کے موقف کو ماننے کو تیار نہیں۔ پوری دنیا کے اخبارات اور دوسری میڈیا عمران خان اور ان کی پارٹی کو 8 فروری کے الیکشن کا فاتح قرار دے رہی ہے مگر حکومت پاکستان نے اپنے لے پالک سیاستدانوں کو ہی فاتح ڈیکلیئر کردیا۔ ہٹ دھرمی اور بے شرمی کے سارے ریکارڈ تور دیئے گئے۔ ملکی عوام نے پہلی بار حکومت کے اپنے اعلانیہ امیدواروں کو اپنے ووٹ سے تاریخ ساز شکست سے دے کر اپنے نفرت کا برمال اعلان کردیا کہ وہ کوئی غلام تو نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے حمایت یافتہ پارٹیوں کو ووٹ دیں اور نہ ہی یہ ہم پر واجب ہے، یہ الیکشن ہے اور ووٹ ملک کی امانت ہوتی ہے، یہ عوام کا ذاتی اختیار ہے کہ وہ جسے بہتر سمجھتے ہیں، اسے ہی وہ ووٹ دیں گیں۔
عوام کے بدلتے ہوئے نفرت آمیز موڈ کو دیکھنے کے باوجود دوسری جانب سے کوئی صبر تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا بلکہ دوسری جانب سے جارحیت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے عوامی ووٹوں کو اپنے بوٹوں کی ٹھوکر بنایا گیا اس طرز عمل سے نفرتوں میں کمی نہیں بلکہ اس میں بے پناہ اضافہ ہوا اور یہ نفرت ہی ملک کی سلامتی کے لئے کسی بھی طرح سے زہر قاتل سے کم نہیں لیکن عوامی مینڈیٹ کا جس طرح سے سقوط ڈھاکہ کے وقت خیال نہ رکھتے ہوئے۔ اپنا ناقابل تلافی نقصان کیا اسی طرح سے اس وقت بھی عوامی مینڈیٹ کو انتہائی رعونت اور تمسخر اڑانے ہوئے۔
قدموں کی ٹھوکر بنایا جارہا ہے۔ قاضی کی عدالت کے زیر سایہ۔۔۔ اس طرح کی صورتحال میں ملک میں سیاسی بے چینی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی جسے اگر اس وقت دانشمندی اور حکمت عملی سے نہیں روکا گیا تو ملک کسی بھی طرح کے ناخوشگوار سانحہ سے دوبارہ دوچار ہو سکتا ہے جس کے ذمہ دار ملکی عوام اور ان کے رہنما نہیں ہوں گیں بلکہ وہ قوتیں ہوں گی جو اس سارے گورکھ دھندے کے ذمہ دار ہیں۔
بازی پلٹنا جن کا محبوب مشغلہ ہے اور وہ خود کو بادشاہ گر کہتے ہیں ان ہی کا یہ دعویٰ ہے کہ حکومتیں بنانا اور گرانا ان کا معمول ہے۔ ملکی عوام کی ان کی نظروں میں کوئی اہمیت نہیں۔ ان کے یہ دعوے ان کا یہ تکبر اب خود ان کی تباہی اور بربادی اور پوری طرح سے ان کی بے نقابی کا باعث بن رہا ہے۔ یہ پہلی بار قوم کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ان کی ڈوریں کون ہلا رہا ہے۔ عمران خان لاکھوں کے مجسمے میں چینی میر جعفر اور میر صادق کہہ رہا تھا وہ اس ملکی انتخابات میں مارے جانے والے ڈاکے نے ثابت کردیا ہے کہ کون اغیار کا آلہ کار ہے یقیناً چیف الیکشن کمشنر ہی اس تاریخ ساز ڈاکے کا ذمہ دار ہے اور میر جعفر ہے جس نے پاکستانی عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ مارا ہے وہ قوم کا مجرم ہے جس کے ڈاکے کی وجہ سے ڈاکوﺅں کی حکومت میں وجود میں لائی جارہی ہے جیسی روح ویسے فرشتے کے مصداق جس طرح کی پارلیمنٹ بننے جارہی ہے جس طرح کی کابینہ اس طرح کا صدر بھی سامنے آرہا ہے مگر یہ چورن زیادہ بکنے والا نہیں۔۔۔؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں