اسلام آباد، کابل (فرنٹ ڈیسک) کابل میں سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس، پاکستان، چین اور افغانستان نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بنانے، تجارت، ٹرانزٹ، علاقائی ترقی، صحت، سکیورٹی، تعلیم و ثقافتی، سیاسی شعبوں میں تعاون بڑھانے، منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کانفرنس میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چینی وزیر خارجہ وانگ ڈی، افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے شرکت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں پاک افغان وزرائے خارجہ مذاکرات میں اقتصادی اور سیکورٹی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں تیز کرنے، صنعت و تجارت کی وزارتوں میں رابطے مستحکم کرنے پر اتفاق، سیاسی، معاشی اور سکیورٹی تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی، تینوں فریقین نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزرا نے 21 مئی 2025 کو بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کے دوران طے پانے والے معاہدے کے مطابق مثبت پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں کے بیشتر فیصلے یا تو نافذ کر دیئے گئے ہیں یا ان کی تکمیل قریب ہے۔ ان کوششوں سے پاک افغان تعلقات خاص طور پر تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اس موقع پر گفتگو میں کہا کہ خطے میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے بہترین مواقع موجود ہیں، تینوں ممالک باہمی اعتماد اور عملی قدامات پر توجہ دیں تو ان مواقع سے بھر ہو رہا کہ والنھایا جا سکتا ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی کا محور معیشت کو قرار دیا ہے، یہی کوشش کی جارہی ہے کہ افغانستان کو محض سلامتی کے چیلنجز والے ملک کے بجائے ایک ایسے مرکز میں تبدیل کیا جائے جو خطے کی اقتصادی سرگرمیوں کا سنگم ہو. اقتصادی معاملات کو سیاسی یا دیگر نوعیت کے مسائل کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ خطے کے عوام امن اور خوشحالی چاہتے ہیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب معاشی تعلقات کو اولین ترجیح دی جائے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ڑی نے کیا کہ افغانستان کے ساتھ چین کے تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اب صرف تجارتی میدان تک محدود نہیں رہابلکہ تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں وسعت اختیار کر چکا ہے۔ وانگ ڑی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ افغانستان استحکام کی جانب بڑھتا رہے گا اور خطے میں اقتصادی راہداریوں کے ذریعے مشترکہ ترقی کے امکانات زیادہ سے زیادہ پیدا ہوں گے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ افغانستان، چین اور پاکستان کے مابین وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات نہ صرف موجودہ تعلقات کے احکام کے لیے اہم ہے بلکہ مستقبل کی ترقی کی راہیں ہموار کرنے کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تینوں ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون مزید گہرا ہو گا اور خطے کے عوام کے لیے خوشحالی کے نئے دروازے کھلیں گے۔ شرکانے اس بات پر اتفاق کیا کہ تینوں ممالک کو علاقائی تعاون کو عملی جامہ پہنانے کے لیے باہمی رابطوں کو مزید فروغ دینا ہو گا۔ ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ ٹرانزٹ اور تجارت کے میدان میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مشتر کہ اقدامات کیے جائیں گے تاکہ خطے کو پائیدار ترقی اور استحکام کی جانب بڑھایا جا سکے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کی مہمان نوازی پر ان کا شکر یہ ادا کیا اور چھٹے سہ فریقی ڈائیلاگ کی کامیاب مہر بانی پر انہیں مبارکباد دی۔ چینی وزیر خارجہ کا طالبان کی جانب سے افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے برد یہ پہلا دورہ تھا۔ قبل ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کابل ائیر پورٹ پہنچے تو اخلان نائب وزیر خارجہ محمد نعیم و دیگر حکام ، پاکستان کے سفیر عبید الرحمان نظامانی نے ان کا پر تپاک استقبال کیا۔ وزیر خارجہ کا نفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ مزید بر آں چینی وزیر خارجہ وانگ لی پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے نور خان ایئر ہیں پر مہمان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزارت خارجہ اور پاکستان میں چینی سفارت کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ پاکستان کے روایتی لباس میں ملبوس بچوں کے گروپ نے چینی وزیر خارجہ کا خیر متقدم کیا اور پھول پیش کئے۔ وانگ ژی اسلام آباد میں ، پاک چین اسٹریٹنگ ڈائیلاگ کے چھٹے دور میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ مسٹر بیجنگ ڈائیلاگ کی مشترکہ صدار ت انگے ڈی اور اسحاق ڈار کریں گے۔ اسلام آباد، کابل ( خالد محمود، کامران یوسف، مانیٹرنگ ڈیک، نیوزایجنسیاں ) نائب وزیر اعظم روز میر خار جد اسحاق ڈار نے سہ فریقی اجلاس کی سائیڈ لائن پر افغان قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے انہیں مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان نے افغان سرزمین سے دہشتگرد حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے شعبہ خاص طور پر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پیش رفت ابھی مطلوبہ رفتار سے ہونا باقی ہے۔ انہوں نے افغان سرزمین سے دہشتگردگروپوں کی جانب سے پاکستان کے اندر حملوں میں حالیہ اضافہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ٹی ٹی پی بی ایل اے، مجید بر یگیڈ جیسے گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کئے جائیگیا۔ اخلمان قائم مقام وزیر خارجہ نے اس عزم کی تجدید کی کہ افغانستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دہشتگرد گروہ کے ذریعہ پاکستان یا دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے نہیں دے گا۔
