Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 222

عمران خان کا کارنامہ

آپ عمران خان کو جس قدر اچھا برا کہہ لیں مگر ایک بات تو طے ہے کہ عمران خان نے اس سوئی ہوئی قوم کو جگا دیا ہے۔ اب اس کی سیاست کو ختم کردیا جائے، اسے نا اہل کردیا جائے یا خدانخواستہ اسے راستے سے ہٹا بھی دیا جائے تو جن چہروں سے اس نے نقابیں اتار پھینکیں ہیں وہ چہرے کہیں چھپ نہیں پائیں گے۔ یقیناً عمران خان نے سنگین غلطیاں کیں، وہ سیاست کے میدان کا ناکام کھلاڑی کہلایا مگر یہ بات ضرور ہے کہ اس نے جیسے بھی کہیے، عوام کے دل میں اپنا گھر کرلیا، اسے آپ جھوٹا، مکار کہہ لیں مگر اس ملک میں جھوٹے تو سب ہیں، یہ ثابت ہو گیا کہ اس ملک میں عوام کی بڑی تعداد جھوٹی، حکمران جھوٹے، ادارے جھوٹ پر قائم، عدالتیں جھوٹ کا منبہ اور اس جھوٹے ماحول میں اگر چند جھوٹ عمران خان بھی بول گیا تو کیا گناہ کر گیا۔ اگر پاکستان کی سیاسی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج جو سیاستدان فوج کے ساتھ کھڑا ہے اور عمران خان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی پر خاموش ہے وہ بھی ایک روز اسی فوج کی گود پر بیٹھ کر آئے تھے۔
پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ قائد اعظم کو رستے سے ہٹانے کے بعد یہی فوج کے جنرلز جنہوں نے فاطمہ جناح کو غدار کہا اور اس دور کے سیاستدانوں نے اپنے مفاد کی خاطر فاطمہ جناح کے انتخابی نشان کو کتیا کے گلے میں لٹکا کر پنجاب کے بازاروں میں گھمایا۔ کاش اس وقت یہ قوم جاگ جاتی اور ان فوجی جنرلز کے دانت کھٹے کردیتی تو یہ نوبت نہ آتی اور یہ حالات نہ ہوتے جن کا سامنا آج عوام کو کرنا پڑ رہا ہے۔ ان فوجی جنرلز کو آج اگر پراپرٹی ڈیلرز کے نام سے پکارا جارہا ہے تو کیا غلط ہے۔ ملک کی مہنگی ترین زمین کا قبضہ انہی فوجیوں کے پاس ہے۔ ملک کے تمام منافع بخش ادارے فوج کے کنٹرول میں ہیں جس میں بیٹھے فوجی سربراہ ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی بھاری تنخواہیں اٹھا رہے ہیں اور نوجوان نسل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان میں چھوٹی موٹی نوکریاں کرنے اور دھکے اور گالیاں کھا کر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں جن کا کوئی مستقبل نہیں۔
فاطمہ جناح کو راستے سے ہٹا دیا گیا مگر عوام سمجھ نہ سکی کہ یہ کیا کھلواڑ ہو رہا ہے، یوں فوج نے آہستہ آہستہ اپنے من پسند کمزور مفاد پرست اور لالچی افراد کو سیاست میں لانے کا سلسلہ شروع کردیا جو اپنے حصے کی بوٹی کے لئے پورا اونٹ ذبح کرنے میں دیر نہ کریں۔ یوں کرپٹ سیاستدانوں کو مضبوط اس لئے کیا گیا کہ جب کبھی وہ فوج کے معاملات اور کرپشن کی جانب انگلی اٹھائیں انہیں آسانی سے رستے سے ہٹا دیا جائے۔ یوں پاکستان کے اصل وارث بنگالیوں کو علیحدہ کرکے فوجی جنرلز اس ملک پر قابض ہوگئے اور یوں ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو بھی فوج کے ہاتھ استعمال ہونے کے بعد اپنے انجام کو پہنچے۔ وہ وقت تھا کہ پیپلزپارٹی کے جیالے بھی فوج کے خلاف تھے مگر کچھ نہ کر سکے، ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر باغی نہ بن سکے کیونکہ اس وقت کے سیاستدان جو بھٹو اور بے نظیر کے ساتھ تھے، انہوں نے بھی مصلحت پسندی سے کام لیتے ہوئے اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل دیکھا اور عوام کو چولہے میں جھونک دیا۔ عوام پھر بھی نہ سمجھی۔ پھر نئے چہرے آگئے۔ مہاجر قومی موومنٹ بنا کر کراچی کے نوجوانوں کو خون میں نہلا دیا گیا۔ یعنی جنہوں نے بنایا انہی نے اپنے بنائے ہوئے بت توڑ ڈالے، وہی اس ملک کے کرتا دھرتا نواز شریف گروپ کے ساتھ ہوا۔ پہلے انہیں پنجاب کی حکومت دے کر ان کی تربیت کی، پھر وفاق میں لا کر آنکھیں بند کرلیں اور قوم کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کے ساتھ اپنی بھی تجوریاں بھرتے رہے اور پھر ماضی کی طرح نواز شریف کو گندا کرکے عمران خان کا مجسمہ تیار کیا اور پھر عمران خان کے ذریعہ ان سیاستدانوں کو کرپٹ ثابت کرکے حکومت سے باہر کردیا مگر شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ یوں اس بار ان کے اپنے کرتوتوں کا بھانڈا پھوٹنے کا وقت تھا، کہتے ہیں اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ سو آج یہ تمام فوجی جنرلز مکافات عمل کا شکار ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ صورتحال آج بھی وہی ہے، آج ان کے بنائے ہوئے تمام سیاستدان بشمول عمران خان آپس میں دست و گریباں ہیں اور آنے والا وقت ایک ایک کرکے عمران خان کے بعد انہیں بھی دفن کردے گا اور یوں پاکستان چند خاندانوں کی میراث بن کر زندہ رہے گا۔ جس کا فائدہ صرف پاکستان کی اعلیٰ عسکری قوتوں اور چند خاندانوں کے زیر سایہ رہے گا اور ہماری نوجوان نسل کے جو لوگ ان کی بادشاہی قبول کرلیں گے اس سسٹم کا حصہ بنیں گے، زندہ رہیں گے، یا پھر جو لوگ ملک چھوڑ جائیں گے وہی زندہ بچیں گے، اور باقی تمام پاکستانی اس گندے سسٹم میں زندگی گزارنے پر مجبور کردیئے جائیں گے۔ لیکن اگر اس بار پاکستانی قوم بن کر سامنے آگئے اور ان لوگوں کو جن کے چہروں سے عمران خان نے نقاب ہٹا دیا ہے، احتساب سے گزارنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر کل کا سورج عوام کا ہوگا اور پاکستان کی آئندہ آنے والی نسل ایک بہترین پاکستان دیکھے گی۔ جہاں انصاف کا بول بالا ہوگا، اور ملک بہتری کی جانب گامزن ہو سکے مگر ماضی کا تجربہ بتاتا ہے کہ پاکستان میں رہنے والی قوم اس قدر خود پسند اور مفاد پرست ہو چکی ہے کہ وہ ایک دوسرے کا گلہ ہی کاٹتے رہیں گے اور یہ بات پاکستان کا لالچی سیاستدان خوب اچھی طرح جان چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مایوسی کفر ہے مگر جب پاکستان کے حالات پر نظر پڑتی ہے تو یہ کفر بار بار کرنے کو جی چاہتا ہے۔
آخر میں یہ کڑوا سچ بولنا لازم ہے کہ کچھ بھی کہیں عمران خان کے ہاتھوں اس ملک کے تمام غداروں کے چہروں سے آج نقاب اتر چکی ہے اور عوام نے جان لیا ہے کہ اس ملک کو اس انجام تک پہنچانے میں کس نے کیا کردار ادا کیا ہے اور اس بات کا کریڈٹ صرف اور صرف عمران خان کو جاتا ہے، وہ سیاست اور حکومت کرنے میں ناکام ہوا ہے یا اسے ناکام کرایا گیا مگر وہ ایک ایسا شعور عوام میں بیدار کر گیا جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں