ایران پر اسرائیلی حملے اور تباہی پر عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے اور تکلیف دہ ہے اس وقت انہیں اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد میں بٹنے کے بجائے متحد ہونے اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے اتحاد سے ہی کفار کے دانت کھٹے ہو سکتے ہیں۔ اسی اختلاف سے وہ دشمن کے کام کو آسان بنا رہے ہیں۔ عالم اسلام کو اس وقت سمجھ داری اور دانش مندی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، انہیں اس بات کا فہم و ادراک ہونا چاہئے کہ ایران ایک اسلامی ملک ہے اور وہ ایک بہت بڑے اور تاریخی انقلاب سے گزر چکا ہے اور اس وقت وہ امت مسلمہ کے اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے اس لئے عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ اس دیوار کو کسی بھی صورت میں گرنے نہ دیں بلکہ اس کا ہر لحاظ سے ساتھ دیں اور دشمن کو یہ احساس دلائے کہ ایران اکیلا نہیں اس کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں پوری امت مسلمہ چٹان کی طرح سے کھڑی ہے اگر اس وقت بعض بڑے اسلامی ملکوں نے اپنے ذاتی مفاد کو ایران کے معاملے پر ترجیح دی تو یقین جانیے بہت ہی برا ہو گا بقول شاعر کے
نہ سمجھو تو مٹ جاﺅ گے اے مسلمانوں
تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
اس وقت دکھ اور افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ جس فضائی راستوں سے دشمن ایران پر بمباری کررہا ہے وہ سب کے سب اسلامی ملکوں کی ہے مگر سوائے ترکی کے کسی ایک ہی اسلامی ملک کو یہ توفیق نہ ہو سکی کہ وہ اپنے فضائی حدود کو استعمال کرنے سے باز پرس کرے یہ سب کیا ہے۔۔۔؟ کیا یہ سارے حملے ان برادر اسلامی ملکوں کی اپنی اجازت سے دشمن ان کے فضائی راستے استعمال کررہے ہیں بہت ہی دکھ اور افسوس کی بات ہے، بظاہر تو میڈیا پر وہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔ ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کے بیانات داغتے رہتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کے سارے کام ہی شیطانوں والے یعنی غداروں والے ہیں ان سے بہتر تو وہ کافر ہیں جو کھل کر نہ سہی چوری چھپے ایران کی مدد تو کررہے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن برقرار رہے، کسی ایک کے پاس ایٹمی طاقت نہ ہو ان ممالک کی نشاندہی تک امریکی صدر ایک میڈیا ٹاک میں کر کچے ہیں یعنی اچھا نہیں لگا کہ کوئی اس مشکل کھڑی میں ایران کا ساتھ دے، حالات اس وقت تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
میں اس کالم کے ذریعے عالم اسلام کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس مشکل وقت میں ایران کا ساتھ دیں اگر اسے تنہا چھوڑا گیا اور اگر یہ دیوار گر گئی تو یقین جانیے کسی ایک بھی اسلامی ملک کی خودمختاری باقی نہیں رہے گی پھر سب کو رضا کارانہ طور پر اپنی اپنی غلامی کا اعلان کرنا ہوگا۔ ایران کی حالت اس مرد مجاہد ٹیپو سلطان والی بن گئی ہے کہ جسے راستے سے ہٹائے بغیر ہندوستان پر فرنگیوں کے بلا شرکت غیرے راج کرنا ایک سہانا خواب تھا لیکن جیسے ہی انہیں خود ان کے اپنے غداروں کے ذریعے شہید کروایا گیا اس کے بعد ہندوستان پوری طرح سے فرنگیوں کے قبضے میں آگیا تھا اور اس دن مدراس کے گورنر جنرل لارڈ نرلی نے ایک بہت بڑی تقریب کا اہتمام کیا اور اس میں وہ شراب کے کنٹینر پر کنٹینر انڈیلے جارہے تھے اس وقت شراب کے نشے جنرل ہیرڈ نے کہا ”آج ہندوستان کی آزادی کی آخری کڑی بھی ٹوٹ گئی اب دنیا کی کوئی طاقت ہندوستان کو ہماری غلامی سے نہیں بچا سکتی“۔
جنرل لارڈ نرلی نے پارٹی میں میں کہا ”خواتین و حضرات آج میں انڈیا کی لاش کا جام پی رہا ہوں“ جنرل ہارس نے محل میں پہنچ کر سلطان کی لاش پر کھڑے ہو کر مسکراتے ہوئے بے ساختہ کہا ”آج سے ہندوستان ہمارا ہے“۔
حالات اسی ماضی کی طرف جارہے ہیں اگر ایران فتح ہو گیا تو پھر حملہ آور کفار یہ ہی کہیں گے کہ ہم ایران کی لاش کا نہیں بلکہ نعوذ باللہ عالم اسلام کا جام پی رہے ہیں، آج سے اسلام ہمارے قبضے میں آگیا اگر اس نازک صورتحال میں ایران کو اکیلا چھوڑا گیا یا پھر ٹیپو سلطان کی طرح سے کسی میر صادق نے ایران کے ساتھ بھی غداری کی تو پھر کہانی کا وہیں انجام ہو سکتا ہے
نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅ گے اے مسلمانوں!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانں میں
