Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
واشنگٹن میں ریڈ کارپٹ استقبال: وزیراعظم، فیلڈ مارشل، امریکی صدر کی اہم ملاقات 54

واشنگٹن میں ریڈ کارپٹ استقبال: وزیراعظم، فیلڈ مارشل، امریکی صدر کی اہم ملاقات

واشنگٹن (فرنٹ ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاو¿س کے اووول آفس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ گزشتہ روز ہونیوالی اس اہم ملاقات میں پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات، تجارت، پاک بھارت جنگ، مسئلہ کشمیر سمیت عالمی و علاقائی معاملات، افغانستان، خطے کی صورتحال، انسداد دہشتگردی کے حوالے سے تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹ محمداسحاق ڈار اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شامل تھے۔ قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی پہنچے، اینڈریوز ایئر ہیں پر ان کا ریڈ کارپٹ پر امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے استقبال کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو موٹر کیڈ امریکی سکیورٹی کے حصار میں ایئر بیس سے وائٹ ہاو¿س روانہ کیا گیا۔ شہباز شریف واپس نیو یارک پہنچ کر آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل سے ملاقات شروع ہونے سے قبل امریکی صدر نے وائٹ ہاو¿س میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بہترین شخصیت کے مالک ہیں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بھی شاندار شخص ہیں۔ دوسری جانب اس سے پہلے نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ معرکہ حق میں پاکستانی افواج نے ہندوستان کو شکست فاش دی، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح جنگیں لڑی جاتی ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق صدر ٹرمپ سے مسلم رہنماو¿ں کی ملاقات مفید رہی، اب اگلا مرحلہ طے کیسے گئے نکات پر عملدرآمد کا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کاربن گیسز کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، ماحولیاتی تباہی کا بوجھ ہم اٹھا رہے ہیں جبکہ قصور بڑے ممالک کا ہے۔ چین کے صدرشی جن پنگ نے کہا ما حولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے چیلنجز ایک حقیقت ہیں، ترقی یافتہ ممالک کو کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے حوالے سے جامع اقدامات کرنے چاہئیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لئے کلائمیٹ ایکشن کی ضرورت ہے۔ برازیل کے صدر لوئیز نیکیولولا ڈیسلوا نے کہا کہ گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار ملک صورتحال کے ذمہ دار ہیں، متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے اقدامات ناکافی ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے کرہ ارض پر زندگی کو خطرات درپیش ہیں۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور برازیل کے صدر کی جانب سے نیو یارک میں منعقدہ پیش کلائمیٹ ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا وہ ایسے وقت میں یہاں مخاطب ہیں جب پاکستان کو مون سون کی شدید بارشوں، کلاڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب کی صورتحال درپیش ہے، اس موسمیاتی آفت کی وجہ سے 50 لاکھ سے زائد افراد اور 4100 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کا عالمی گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہم اپنے حصے سے کہیں زیادہ نقصانات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ عالمی برادری آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کا ماحولیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کا عزم پختہ اور غیر متزلزل ہے، پاکستان نے 2030 تک گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج میں بغیر کسی شرط کے 15 فیصد کمی کا وعدہ کیا تھا، مجموعی 50 فیصد کمی کے ہدف کے تحت پاکستان پہلے ہی اپنے غیر مشروط 15 فیصد کمی کے وعدے کو پورا کر چکا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کے انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ اس وقت 32 فیصد سے زائد ہے، ہشمسی توانائی کی پیداوار 2021 کے بعد سات گنا بڑھ چکی ہے۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ 2035 تک ملک کے انرجی مکس میں قابل تجدید اور پن بجلی کا حصہ بڑھا کر 62 فیصد تک کیا جائے گا، 2030 تک جوہری توانائی کی صلاحیت میں 1200 میگاواٹ اضافہ کیا جائے گا ،2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو صاف توانائی پر منتقل کیا جائے گا، ملک بھر میں 3 ہزار چار جرسٹیشن قائم کئے جائیں گے، کلائمیٹ سمارٹ زراعت کو فروغ دیا جائے گا، پانی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا اور ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا۔ چین کے صدرشی جن پنگ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے چیلنجز ایک حقیقت ہیں،ترقی یافتہ ممالک کو کار بن گیسوں کے اخراج میں کمی کے حوالے سے جامع اقدامات کرنے چاہئیں ، ماحول تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اجتماعی اقدامات کرنا ہوں گے، متبادل توانائی اور گرین انرجی کو فروغ دینا ہوگا، پیرس معاہدے کے مطابق تمام فریقین کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ یورپی کمیشن کی صدر نے کہا یورپی یونین نے گرین توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے، ماحول دوست ٹیکنالوجی کو ترجیح دی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریں نے کہا موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لئے کلائمیٹ ایکشن کی ضرورت ہے، عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری کمی کے لئے فوری اقدامات ضروری ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے سماجی اور اقتصادی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ماحول دوست ٹیکنالوجی اپناتے ہوئے کاربن گیسوں کا اخراج کم کیا جاسکتا ہے، متاثرہ ممالک کی مدد کے لئے لاس اینڈ ڈینج فنڈ کو عملی شکل دینا ہوگی۔ برازیل کے صدر لوئیز انیکیولولا ڈیسلوا نے کہا گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار ملک صورتحال کے ذمہ دار ہیں، متاثرہ ممالک کی مدد کے لئے اقدامات ناکافی ہیں، ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے وعدوں سے انحراف بھی ماحولیاتی مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ماحولیاتی تبدیلیوں سے کرہ ارض پر زندگی کو خطرات درپیش ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسرمحمد یونس نے ملاقات میں کثیر الجہتی تعاون بالخصوص تجارت، علاقائی سطح پر تعاون اور دونوں ممالک کے عوام کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے باہمی عزت و رواداری، باہمی اعتماد اور علاقائی تعاون و ترقی جیسے مشترکہ مقاصد پر مبنی پاکستان بنگلہ دیش تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ مزید برآں وزیر اعظم سے بل گیٹس فاو¿نڈیشن کے بانی بل گیٹس نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق وزیر اعظم نے بل گیٹس فاو¿نڈیشن کی طرف سے 2022 کے سیلاب کے پیش نظر قابل ذکر امدادی کارروائیوں کو یاد کرتے ہوئے حالیہ 2025 کے سیلاب کے بعد دی جانے والی امداد کو بھی قابل تحسین قرار دیا۔ شہباز شریف نے شعبہ توانائی کے گردشی قرضے کے خاتمے کے لئے نئے طے شدہ مالیاتی منصوبے (سرکلر ڈیٹ فنانسنگ کی سہولت ) کی افتتاحی تقریب سے دور چوکل خطاب کرتے ہوئے گردشی قرضے سے نمٹنے کے منصوبے کو بہت بڑی کامیابی اور اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا ڈسٹری بیوشن لائنوں کو بہتر بنانا اور لائن لاسز پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے ، آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائر یکٹر نے پاکستان کی معاشی بہتری کو سراہا ہے اور سیلاب کے باعث تعاون کا یقین دلایا ہے، معاشی اشاریوں میں بہتری، ایف بی آر بجلی اور آئی ٹی کے شعبوں میں بہتری بہت اہم پیش رفت ہے ، ہمت اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھیں تو ملک مشکلات سے نکل آئے گا۔ وزیر اعظم نے کہا گردشی قرضہ مسلسل بڑھتا جارہا تھا اور یہ ہمارے وسائل نکلتا جارہا تھا، گردشی قرضے کے مسئلے سے نمٹنا بہت بڑی کامیابی ہے، آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات ایک بہت بڑا چیلنج تھا، ٹاسک فورس نے آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کئے ، سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں بھر پور طریقے سے ادا کی ہیں، تمام متعلقہ فریقین کا اس میں بڑا اور مثالی کردار ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھر پور حمایت سے ہمیں کامیابی ملی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں