Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 161

پاکستانی کمیونٹی باہمی اختلافات کا شکار

کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں پاکستانی کمیونٹی میں گروپ بندی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور نہ صرف میڈیا کے نمائندے بلکہ کمیونٹی کے مختلف گروپوں میں تقسیم در تقسیم کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ باہمی اتحاد کا شدید فقدان ہے۔ ماضی میں بھی اختلافات ہوتے رہتے تھے مگر اب معاملات سنگین ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اختلافات میں مثبت تنقید کی بجائے اب دشمنیاں ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ یہاں کچھ دولت کے پجاری اور لالچی افراد کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ جنہوں نے اپنے مقاصد کے لئے پہلے شہر کے سوشل ایونٹس پر قبضہ کیا اور پھر آہستہ آہستہ ایسے کاروباری افراد کو ٹارگٹ کیا جنہیں اپنے نئے بزنسز کی پروموشن کے لئے اسٹیج پر آنے اور خود کو مشتہر کرنے کی ضرورت پیش آ رہی تھی اور ان کاروباری افراد کی انہی ضروریات کو بھانپتے ہوئے ان چند اشخاص نے مختلف سوشل پروگراموں کی داغ بیل ڈالی۔ آئے دن میوزک کنسرٹس، فنڈ ریزنگ ڈنرز ترتیب دیئے گئے اور یہ چیز بڑھتی چلی جارہی ہے۔ پاکستان کے غیر منافع بخش ادارے اور ہسپتال اپنی سالانہ فنڈ ریزنگ کے ذریعہ لاکھوں ڈالر پاکستانی نژاد امریکن اور کینیڈین سٹیزنز سے وصول کرتے ہیں اور چند عناصر ان پاکستانی اداروں کو کینیڈا میں پلیٹ فارم فراہم کرنے اور اسٹیج سے چکنی چپڑی باتیں کرکے لوگوں کی جیبیں خالی کرانے کا بھاری معاوضہ حاصل کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ یہ عناصر میڈیا ہاﺅسز سے بھی توقع کرتے ہیں کہ اگر انہیں ان ایونٹ کے اشتہارات چاہئیں تو پھر کیش کی صورت میں انہیں کمیشن ادا کریں۔ یوں پورے شہر کا ماحول خراب ہو کر رہ گیا ہے۔ دوسری جانب خواتین کے چند گروپس آئے دن ایک دوسرے کی برتھ ڈے پارٹیاں کرتے ہیں جن میں مرد حضرات بھی شریک ہوتے ہیں اس موقع پر گیت سنگیت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوتا ہے کہ جس کا ذکر کرنا یہاں نا مناسب ہے۔ شہر میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو عرصہ دراز سے کمیونٹی کے لئے مختلف پروگرامز ترتیب دیتے ہیں جن میں عید بازار، حلال فوڈ فیسٹویل یا پھر جشن آزادی اور عید کروز مگر ان لوگوں نے ابتدائی دنوں سے لے کر آج تک اپنا وہی طریقہ کار رکھا اور شہر میں ماحول خراب کرنے کے موجب نہ بنے مگر کچھ لوگ شہر میں چند سال قبل اسلامی طرز کے لباس میں کمیونٹی میں داخل ہوئے، سروں پر پگڑیاں سجائے اور چہرے پر داڑھی سجائے اسلام کے مبلغوں کے ہاتھ چومتے دکھائی دیئے اور پھر یکایک دینی لبادہ اتار کر فنڈ ریزنگ کا کشکول ہاتھ میں پکڑ لیا۔ نہ صرف خود بلکہ اپنی اولادوں کو بھی لوگوں سے چندہ وصول کرنے پر لگا دیا اور یوں بے تحاشہ پیسہ کمانے کے بعد نئے نئے انداز کی تفریح فراہم کرنے کا پروگرام منظرعام پر لائے اور یوں آج شہر بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں جس کسی نے بھی آواز اٹھانے کی کوشش کی یا تنقید کی تو کہہ دیا گیا کہ (چھڈ دیو، جانے دو) اور اسی چھڈ دیو نے ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی کی اور حالات روز بروز ابتر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اب کمیونٹی کو آنکھیں کھول لینا چاہئیں اور دیکھ بھال کر فنڈ ریزنگ کا حصہ بننا چاہئے۔ ان عناصر نے ملک سے فنکاروں کو کینیڈا لانے کے چکر میں انسانی اسمگلنگ کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے جس کے نتیجہ میں RCMP کے پاس کئی شکایات بھی درج ہوچکی ہیں اور یہاں کی انتظامیہ خاموشی سے ان تمام معاملات کا بخوبی جائزہ لے رہی ہے۔ یوں ان عناصر کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور بہت جلد بہت سے افراد کے خلاف یہاں کے وفاقی اداروں کا کریک ڈاﺅن متوقع ہے۔ کمیونٹی سے درخواست ہے کہ اپنی رقم فنڈ ریزنگ میں دینے کے بجائے اپنے غریب رشتہ داروں کو بھجوائیں تاکہ پاکستان میں شدید مہنگائی کا مقابلہ کرنے والوں اور سفید پوشی سے زندگی گزارنے والوں کی داد رسی ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں