پاکستان میں اس وقت عملی طور پر غیر اعلانیہ مارشل لاءلگا ہوا ہے بظاہر وہاں ایک پارلیمنٹ وجود رکھتی ہے جس کے بطن سے ایک کابینہ اور حکومت بھی وجود میں آچکی ہے اور اس پارلیمنٹ سے قانون سازی بھی کروائی جارہی ہے جس طرح کی قانون سازی اس ڈھائی سالوں میں کی جا چکی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ قانون سازی کرنے والے کون ہیں۔۔۔؟ سب کو معلوم ہے مگر ایک ہی جملے سے ان کی طبیعیت سے تعاون ہو جائے گا کہ ”قانون شکنوں کے ہاتھ میں قانون سازی کا ریمورٹ کنٹرول آگیا“۔ اور انہوں نے سب سے پہلے میڈیا کو اپنے کارناموں کے لئے اندھا اور بہرا بنانے کے واسطے پیکا ایکٹ کا قانون بنا دیا اس طرح سے انصاف سے عقیدت رکھنے والے ججز کو قابو کرنے کے لئے قانون سازی کی گئی اس وقت میدان کو پوری طرح سے صاف کردیا گیا ہے، راستے کی ساری رکاوٹیں ہٹا دی گئی اب انہیں نہ کوئی روکنے والا ہے اور نہ ہی ٹوکنے والا۔۔۔
اسے کہتے ہیں ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“ یقین جانیے جتنی بے توقیری جمہوریت کی پاکستان میں کی جارہی ہے اس کی نظیر تو دور جہالت میں بھی نہیں ملے گی۔ فرعون اور نمرود کے دور میں بھی اتنا ظلم و ستم اپنے لوگوں پر نہیں کیا ہوگا جتنا ظلم اس وقت برپا کیا ہوا ہے یہاں تک کہ خود انگریزوں کے تین سو سالہ دور حکومت میں بھی اتنا ستم نہیں کیا گیا وجہ کیا ہے۔۔۔؟ وجہ پر جانے سے پہلے جمہوریت کی قدر منزت اور جو بے توقیری ہو رہی تھی اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان میں آمریت نے جمہوریت کا ماسک چہرے پر لگا دیا ہے تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ جمہوریت کی آڑ میں ہی جس طرح سے جمہور کو اس ملک میں اجنبی بنا دیا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، پاکستان میں اب انصاف کی فراہمی کا کوئی آزاد فورم نہیں ہے، کہنے کو تو ملک میں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹس بھی موجود ہیں، یقین جانیے کہ یہ ججز بھی گریڈ 19 سے لے کر گریڈ 22 تک کے سرکاری افسران بن کر رہ گئے ہیں ان کی نظریں بھی اب انصاف کے بجائے اپنی پوزیشنوں کو برقرار رکھنے اپنی تنخواہوں اور مراعات کے علاوہ دوسرے پروٹوکولز پر لگی ہوئی ہیں اور انصاف کرنے سے زیادہ یہ بھی اب اوپر والوں کی خوشنودیاں حاصل کرنے کے چکر میں پڑ گئے جس طرح سے پاکستان میں آزاد صحافت ایک خواب بن کر رہ گیا ہے بالکل اسی طرح سے آزاد عدلیہ بھی ایک خواب بن گیا ہے نہ عدلیہ آزاد ہو گی اور نہ ہی کسی کو انصاف مل سکے گا اور نہ ہی کوئی گناہ گار اور مجرم بے نقاب ہو سکے گا اسی طرح سے نہ صحافت آزاد ہو گی اور نہ ہی پاکستانیوں کو حقیقت اور سچ کے بارے میں معلوم ہو سکے گا کہ ملکی مفاد قومی مفاد اور پبلک انٹرسٹ کے نام پر کس طرح سے عوام کو بالخصوص اور ملک کو بالعموم دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔
پچھلے چار پانچ سالوں سے پاکستانی عوام میں اچھا خاصا شعور آچکا ہے وہ چور سپاہی دونوں کو اچھی طرح سے جان چکے ہیں اور انہیں اپنے ووٹوں کی طاقت کا بھی علم ہو گیا ان کے سامنے پاکستان کی عدلیہ اور پاکستان کی صحافت کا بھی بدبودار چہرہ کھل کر آگیا ہے جس کی وجہ سے اب انہیں نہ تو عدلیہ کے فیصلوں پر کوئی اعتبار رہا اور نہ ہی صحافت کی اطلاعات پر۔۔۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اب سوشل میڈیا ہی حقیقت اور سچ جاننے کا واحد ذریعہ بن گیا، گنتی کے چند دلیر، بہادر اور حب الوطن یوٹیوبر بھی ایسے ہیں جو اپنی قوم کو حقیقت بتلا کر اپنے پاکستانی اور حب الوطن ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں ورنہ ملک پر تو اپنوں کی شکل میں غیروں نے قبضہ کرہی لیا ہے۔
اب وجہ کی جانب آتے ہیں، اتنی سختی کرنے کی وجہ ہی یہ ہے کہ قوم اب بہادر بھی ہو گئی اور باشعور بھی۔۔۔ اس لئے اب انہیں مزید ڈرانا ممکن نہیں رہا اس لئے سختی کرنے کے لئے دوسرے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، عوام کے حوصلے توڑنے کے لئے۔۔۔ جس طرح سے موم بتی بجھنے سے پہلے بہت بڑا پٹاخہ کرتی ہے بالکل یہ ہی حال پاکستانی سسٹم کا ہو گیا ہے جو اپنی موت آپ مرنے جارہا ہے، اس لئے بوکھلاہٹ میں وہ الٹے سیدھے کام کرنے جارہے ہیں اور نتائج ہیں کہ ان کی مرضی کے برعکس آرہے ہیں۔ عوام کو اپنی جدوجہد اسی طرح سے جاری رکھنا چاہئے جس طرح سے ہر رات کا سویرا ہوتا ہے اسی طرح سے موجودہ صورتحال کو زیادہ عرصے تک نہیں رکھا جا سکتا۔ پاکستان کروٹ بدل رہا ہے اور پاکستان حقیقی آزادی کی طرف تیزی سے بڑھنے لگا ہے عوام کے صبر میں ہی پاکستان کی سلامتی مضمر ہے
