Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 46

پرائی آگ اور پاکستان؟

پاکستان کے معاملے میں امریکہ اور سعودی عرب دونوں ایک ہی پیج پر ہیں یا پھر دونوں کی پالیسیاں ایک ہی ہیں، دونوں ہی پاکستان کی ان قوتوں کو اس وقت بھرپور سپورٹ کررہے ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں جو رولز آف لاءیعنی قانون کی بالادستی کے دشمن ہیں جس سے اس شبے کو بھی تقویت مل رہی ہے کہ امریکہ یا یو سعودی عرب انہیں پاکستانی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی انہیں اس کی کوئی پرواہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت یا نہیں اور وہاں کی عدالتیں کوئی انصاف کررہی ہیں یا نہیں، انہیں تو صرف اور صرف اپنے مفاد کی پرواہ ہے ان کی نظریں پاکستان کی معدنیات پر لگی ہوئی ہیں اس لئے وہ بھی یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی ہو کیونکہ رولز آف لاءخود ان کی فرمائشوں اور شاہی فرمانوں کی راہ میں دیوار بن جاتا ہے اس لئے وہ بھی ریمورٹ سسٹم کے ذریعے ہی پاکستانی نظام کو چلتے دیکھنے کی خواہش مند ہیں اس لئے پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے غیر قانونی گرائے جانے کے بعد جن قوتوں کی گراف تیزی سے زمین بوس ہوا جن قوتوں کے خلاف پاکستانی عوام میں نفرت اپنی انتہا کو پہنچ گئی ان ہی دم توڑتی قوتوں کو کس طرح سے امریکہ نے سہارہ دیا کس طرح سے دعوت پر دعوت دے کر انہیں آسمان تک پہنچا دیا اور اس کے بعد رہی سہی کسر سعودی عرب نے امریکہ کے اشارے پر پوری کردی اسے مذہبی ٹچ دے کر۔۔۔۔۔۔
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ اور خود مشرق وسطیٰ کے ممالک کس طرح کے پاکستان کو دیکھنا چاہتے ہیں انہیں لیڈ کرتا ہوا پاکستان بالکل بھی پسند نہیں ایک اس طرح کا پاکستان جو بکھرے ہوئے مسلمانوں کو ایک نقطے پر لا کر ایک بڑی اسلامی قوت بنانے کا خواہش مند ہو اس طرح کے پاکستانی لیڈرشپ کے لئے کوئی قبولیت نہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان اس کی دوسری بہت بڑی مثال ہے کہ عمران خان کا اڈیالہ جیل میں قید کیے جانا نہ تو توشہ خانہ کا شاخسانہ ہے اور نہ ہی عدت والے کیس کا۔۔۔ ان پر لائی جانے والی اس مصیبت کا تعلق صرف اور صرف امت مسلمہ کا مقدمہ لڑنا سے ہے۔ اقوام متحدہ میں عمران خان کی جو طویل ترین تقریر اسلام سے متعلق تھی اسی روز سے اسلام دشمن قوتیں عمران خان کے نام کے آگے کراس کا نشان لگا چکی تھیں اور یہ سب کچھ اسی کا تسلسل ہے امریکہ اور اس کے بعد سعودی عرب جس طرح سے ان غیر جمہوری قوتوں کو سہارہ دے کر ان کی قدر و منزلت پاکستان اور ان کے عوام کے اندر بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں اس سے یہ ہی تاثر مل رہا ہے کہ عالمی اور اسلامی قوتیں سب کے لئے عمران خان کی غیر معمولی مقبولیت اور ان کا نظریہ خطرناک بن گیا ہے اور وہ کسی بھی صورت میں انہیں آزاد نہیں کریں گے بلکہ انہیں اس حال پر پہنچانے والوں کی مدد کرکے انہیں پہلے سے بھی زیادہ مضبوط کریں گے ابھی تک پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں کہ یہ معاہدہ کس نوعیت کا ہے صرف اتنا ہی میڈیا کو بتایا گیا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری یا پھر یہ سعادت پاکستان کے سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردی گئی ہے جو یقیناً ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے جس پر آرمی چیف عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے لیکن اس معاہدے کے فوری بعد جس طرح کے افسوسناک واقعات خیبرپختونخواہ میں پیش ائے خاص طور سے وادی تیراں میں 25 بچوں کے فضائی حلے میں شہادت کے واقعہ نے ساری صورتحال ہی بدل ڈالی۔ پاکستان اور غزہ فلسطین کی صورتحال کو ایک طرح سے کردیا ہے، دونوں کے فرق ک ہی ایک جیسے درندگی اور بربریت نے مٹا کر رکھ دیا، اتنی بڑی انسانی تباہی کو پاکستانی میڈیا گمراہ کن طریقے سے رپورٹ کرکے ظالم اور مظلوم کے فرق کو مٹا رہا ہے جب کہ آزاد میڈیا اسے دہشت گردی کی بڑی واردات قرار دے رہے ہیں جس میں 25 معصوم اور بے گناہ بچوں کو شہید کیا گیا ہے اس پر ابھی تک حکومت پاکستان خاموش ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں امریکہ اور عالم اسلام کو بھی سانپ سونگھ گیا ہے سوائے تحریک انصاف اور سوشل میڈیا کے علاوہ کوئی اس پر بات نہیں کررہا ہے۔ پاکستان کسی بھی پرائی جنگ کا اب متحمل نہیں ہو سکتا۔ افغانستان ہمارا دوست ہے، اسلامی ملک ہے، دشمن نہیں۔۔۔۔ اسی میں پاکستان کی سلامتی مضمر ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں