Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 248

کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟

پاکستان کے نامور اینکرپرسن اور صحافی ارشد شریف کا کینیا میں کئے جانے والے قتل کی یہ واردات اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ سارے کردار دن کے اجالے میں کھل کر سامنے آگئے اب یہ معمہ نہیں رہا اس لئے ڈرٹی بلیم گیم کا سلسلہ اب بند کر دینا چاہئے اس واقعہ سے یہ بات بھی اب روز روشن کی طرح سے عیاں ہو چکی ہے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوریت ہے اور نہ ہی آزادی اظہار رائے، صحافت پر پوری طرح سے قدغن ہے جس کا منہ بولتا اور زندہ ثبوت ارشد شریف کا پہلے ایک چینل سے اس کے بعد دوسرے چینل سے پھر ملک سے اور اس کے بعد اس دنیا سے ہی نکالے جانا ہے۔ اب اس پر سیاست کرنا اور مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے خود کو سارے معاملے سے الگ تھلک ظاہر کرنا بے شرمی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے یہ سب کچھ کرنے والے تو اتنے ظالم ہیں کہ اپنے وحشیانہ اقدام پر دوسروں کو ٹرپنے کا اپنے دکھ کے اظہار کرنے کا اور رونے کا موقع بھی نہیں دیتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ارشد شریف کی خبروں اس پر تبصرے کرنے اور ٹی وی چینل پر پروگرام کرنے پر کس نے پابندی عائد کی ہے ماسوائے دو تین چینلز اور ایک دو اخبارات کے کوئی ایک بھی اس پر کچھ کہنے، کچھ لکھنے یا بولنے کو تیار نہیں؟ کیا یہ سب کچھ کافی نہیں، ان عناصر کو جاننے اور پہچاننے کے لئے جو ارشد شریف کے ملک سے نکالنے اور انہیں ٹریپ کرتے ہوئے کینیا پہنچا کر ان کا کام تمام کرنے کا ذمہ دار بنے۔
سب کو معلوم ہے کہ ان کا نقصان پی ٹی آئی اور عمران خان کا ناقابل تلافی نقصان ہے، شہید کا وژن اور عمران خان کا وژن ایک ہی تھا ان کے اسکینڈلز اور خبروں سے کس کو پریشانی ہو رہی تھی کس کا مکروہ چہرہ پوری قوم کے سامنے بے نقاب ہو رہا تھا، کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق کس کو اب اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لئے وضاحت پر وضاحت کرنا پڑ رہی ہے۔ قوم جان چکی ہے کہ کون اس ملک کا سجن اور کون اس کا دشمن ہے اور کون صحافیوں کو دیوار سے لگا کر انہیں سچائی سے روکنے کی کوشش کررہا ہے۔
ارشد شریف کی شہادت ہر حال میں رنگ لا کر رہے گی، چاہے کتنا ہی اس معاملے کو دبانے یا پھر جوڈیشل انکوائری کے بہانے اسے دوسرا رخ دینے کی کوشش کی جائے۔ قوم جان چکی ہے ارشد شریف کے اصل قاتلوں کو۔۔۔؟
کیا وجہ ہے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اداروں کے خلاف لگنے والے نعرے بازیوں پر وفاقی وزیر قانون سے تو استعفیٰ لے لیا گیا مگر لاڈلے وزیر خارجہ کو کچھ کہنے کی بجائے تھپکیاں دی گئی کیونکہ انہوں نے ہی ارشد شریف کو دوبئی سے نکالنے کے لئے یو اے ای حکومت کو خط لکھا تھا اور وہ خط جن کے دباﺅ میں لکھا تھا ان ہی قوتوں نے ان سے استعفیٰ نہیں لیا۔ کیا یہ سارے واقعاتی شہادتیں کافی نہیں ان عناصر کو جاننے اور پہچاننے کے لئے جو ارشد شریف کے قتل کیس میں ملوث ہیں۔ کینیا کی پولیس کے آفیشل بیان کو آسمانی صحیفہ کہلواکر اس پر اکتفا کرنے پر جو عناصر زور دے رہے ہیں وہ دراصل پہلے کالے کرتوتوں کو اس میں ڈھانپنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب شعور کا جن بوتل سے نکل گیا ہے اور اسے واپس بوتل میں ڈالنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس لئے اب کچھ نہیں ہو گا ملکی عوام جان چکی ہے کہ رجیم چینج میں کون ملوث ہے؟ اور اس امپورٹڈ حکومت کو لانے والے کون ہیں؟ عمران خان کو نا اہل کروانے والے کون ہیں؟ قوم اب بیدار ہو چکی ہے اور خون کے اس بت کو پاش پاش کردیا ہے جو اس طرح کے عناصر نے بنا رکھے تھے، اپنے ہی عوام کو ڈرا دھمکا کر۔ ارشد شریف کے قتل کیس نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے اور سب کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے اس تمام تر صورتحال کے باوجود پوری قوم اپنی افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے اور لاہور کے عاصمہ جہانگیر سیمینار میں ادارے کے خلاف نعرے بازی کرنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں نشان عبرت بنایا جائے جو ملک دشمنوں کے آلہ کار ہیں اسی میں پاکستان کی سلامتی اور بقاءمضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں