Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
یہ اسکول کے بھاری بستے۔۔۔ 140

کیبل انڈسٹری اور مسائل

1984-85ء وہ سال ہے جب کھارادر اور کراچی کے دیگر علاقوں کے فلیٹوں میں یو ایچ ایف سے گھر گھر کیبل کے ذریعے فلمیں اور مذہبی پروگراموں کی ویڈیو کیسیٹیں دکھائی جانے لگیں۔پھر وقت اور ٹیکنالوجی بدلنے کے ساتھ کیبل کی شکل بھی بدل گئی۔ آج اچھی آواز اور بہتریں تصویر کے ساتھ سو سے زیادہ ٹی وی چینل دیکھے جا سکتے ہیں۔گویا اب کیبل کو صنعت کا درجہ مل چکا ہے۔اِس میں سب سے اہم کردار ا±ن کارکنوں کا ہے جو شدید موسموں میں بغیر حفاظتی بندوبست کے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کیبل کی مرمت کرتے ہیں۔اِن کی تنخواہ ان کے کام کے حساب سے کم ہے پھر کام کے دوران ان کو خطرات بھی پیش آتے ہیں جیسے بجلی کے کھمبوں پر چڑھنا۔کسی بھی وجہ سے پول پر سے گزرتی بجلی کی مین لائنوں سے کوئی حادثہ ہو جا نا۔ اِس کے علاوہ بجلی یا ٹیلی فون کے کھمبوں پر کیبل فراہم کرنے والوں کے لگائے گئے اسپلِٹر Splitters میں کبھی کبھار خرابی کی وجہ سے 250-300 وولٹ کا ا±لٹاکرنٹ آرہا ہوتا ہے۔کسی حفاظتی اہتمام کے بغیر چھونے سے اچھا خاصا جھٹکا لگتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔یہ ایسے ہوتا ہے کہ ٹی وی کے پیچھے جہاں آر ایف لیڈ میں یہ کیبل لگائی جاتی ہے وہاں ٹی وی کی خرابی کی وجہ سے بجلی کا ا±لٹا بہاﺅ ہو رہا ہوتا ہے۔ عام طور پر ہنر مندوں کے پاس متعلقہ میٹر نہیں ہوتے جو بتا سکیں کہ جِس پرزے یاساکِٹ پر کام کرنے والے ہیں اِس میں کرنٹ تو نہیں۔جو افراد یا ادارے اِن کارکنوں سے کام لیتے ہیں ا±ن کی ذمہ داری ہے کہ ملکی صنعتی قوانین کے تحت حفاظتی اقدامات مہیا کئے جائیں۔ جب کہ کیبل مالکان کی مستقل اور نہایت معقول آمدنی ٹی وی چینلوں سے چینیل پلیسمنٹ ڈِسٹری بیوشن کی مَد میں ہوتی ہے۔ ا ہیڈ اِن اور ل±وپ ہولڈروں انٹرنیٹ اور اپنے علاقے کے گھروں کی ماہانہ فیس سے۔ہیڈ اِن اور ل±وپ ہولڈر والے اپنے علاقے کے گھروں میں کیبل کی شکایات کے ازالے کے لئے کام میں ماہر لڑکے بھیجتے ہیں۔ اِن کی تنخواہیں آج کے دور میںبالکل بھی مناسب نہیں۔البتہ مین لائن تکنیک کار اِن سے زیادہ تنخواہ پاتا ہے لیکن وہ بھی مناسب نہیں۔ دونوں طر ح کے ہنر مند کا کام خطرناک ہے۔ صرف کراچی نہیں! یہ پورے م±لک کے کیبل تکنیکی ہنر مندوں کا حال ہے۔اِن کی انشورنس ہوتی ہے نا کوئی میڈیکل ! !
حکومتِ پاکستان کے پاس کیبل انڈسٹری کے اِن کارکنوں کی بہبود کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں۔ پورے ملک کے مقامی کونسلر، جیّد صحافی، نام نہاد انسانی حقوق کی انجمنیں، تمام بڑی چھوٹی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کے لیڈران یہ دیکھتے اور جانتے ہیں لیکن کوئی ایک بھی ا تنے اہم مسئلہ کی نشاندہی اور کسی قابلِ عمل حل کے لئے متعلقہ حکام کے پاس نہیں گیا۔ آج تک اس موضوع پر کسی بھاری بھرکم ٹی وی اینکر نے آواز نہیں ا±ٹھائی۔ ا±ٹھائیں گے بھی نہیں! وہ بھی تو کسی چینل سے ہی مشہور ہوئے ہیں نا! اِ س بات کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ براہِ راست متاثر ہونے والے یہ تکنیک کار، جو آپ اور ہمارے لئے شِدّت کی گرمی اور سردی میں جان ہتھیلی پر لئے کام کرتے ہیں، ا±نہیں اپنے حقوق اور اِس کام میں پیش آنے والے خوفناک حادثات کی کوئی آگاہی نہیں۔ میں نے خودلاہور میں ایک ٹی وی چینل میں ایک ذمہ دار کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ ا±س چینل کی ڈسٹری بیوشن کا کام تجربہ کار تکنیکی ماہر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے خود بھی اپنا آغاز کیبل کے تکنیک کار کی حیثیت سے کیا تھا۔ انہوںنے بتایا کہ جب وہ ایک معروف ہیڈاِن کے لئے کام کرتے تھے تو ایک شکایت کے ازالے کی خاطر سیڑھی پر چڑھے۔ پول پر لگے اسپلیٹر کو کھولنے لگے اور دوسرا ہاتھ دوسرے اسپلیٹر پر رکھا تو دونوں میں بیک کرنٹ آرہا تھا۔قسمت اچھی تھی کی جھٹکے سے سیڑھی کا توازن قائم نہ رہ سکا اور وہ نیچے بوتلوں کے خالی کریٹ پر کاندھے کے بَل گر گئے۔اِس حادثہ میں اِن کی ہنسلی کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ یہ ہڈی 40 دِن بعد کہیں جا کر ج±ڑی۔ اسپتال کے اخراجات کا خود بندوبست کرنا پڑا۔ وہ روزگار بھی جاتا رہا۔ میرے اپنے مشاہدے میں ہے کہ اِس قسم کے حادثات میں ہیڈ اِن والے، ل±وپ ہولڈر اور خود ٹی وی چینل والے اِن کارکنوں کو حادثے کے بعد اسپتال میں پانچ دس ہزار روپے بھجوا دیتے ہیں۔ اور ایک آدھ ماہ ا±ن کی تنخواہ ، ا±س کے بعد حاتم طائیت کا خ±مار ختم ہو جاتا ہے۔اب اِس سلسلے میں کیا کیا جائے؟ میری حکومتِ پاکستان کے متعلقہ شعبوں، کیبل انڈسٹری ، ٹی وی چینل، ہیڈ ان اور ل±وپ ہولڈر والوں کے ذمہ داروں کیلئے تجاویز ہیں: تمام تکنیکی کارکنوں کی انشورنس لازمی قرار دی جائے۔اِن کی تربیت کا اہتمام کیا جائے اور خطروں سے نبٹنے کے لئے ضروری حفاظتی آلات و سامان بھی لازمی فراہم کیا جائے۔ کیبل انڈسٹری کی انجمنوں کے منتخب ذمہ داران ہیں ایوانوں تک رسائی رکھتے ہیں یہ خاکسار ا±ن سے دردمندانہ درخواست کرتا ہے کہ کیبل انڈسٹری کے اِ ن ہنرمندوں کے لئے دی جانے والی تجاویز یا اگر کوئی اور اِن سے بہتر ہوں ا±ن پر عمل کروایا جائے۔یقین مانئیے کہ اس سے نہ صرف نا گہانی حادثات برائے نام رہ جائیں گے بلکہ آپ کا کام مزید ترقی پائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں