Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 178

ہاں یا نا؟

الیکشن ہوں گے یا نہیں۔۔۔؟ یہ ایک اس طرح کا سوال ہے جس نے سیاستدانوں کو بالخصوص اور حکومتی مشینری کو بالعموم ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ خود الیکشن کروانے والا ادارہ اس سوال پر تذبذب کا شکار ہے کہ واقعی ملک میں الیکشن ہونے جارہے ہیں۔۔۔
ہر کوئی شک و شبہ میں مبتلا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی سب سے آسان اور بڑی وجہ جو ہمارے سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان بننے کے بعد 2023ءکے یہ پہلے الیکشن ہیں جس کے نتائج کنٹرول کرنے والوں کے اختیار سے باہر نکل گئے ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود وہ اس الیکش کو من مانے نتائج دینے میں تاحال ناکام ہیں۔ پوری کی پوری سرکاری مشینری خواب غفلت سے بیدار ہونے والی قوم کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ سقوط ڈھاکہ کے ذمہ دار اس مجرمانہ غفلت و لاپرواہی سے بھی کچھ نہ سیکھے اور اب ملک کی بچھڑی ہوئی قوم بنگالیوں سے بھی زیادہ حب الوطنی میں اس وقت آگے بڑھ چکی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ سرحد کے اصلی بے اجرتی رکھوالے پوری طرح سے بیدار ہو چکے ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ پوری کی پوری سرکاری مشینری ہی ان کے آگے خاک و خاشاک کا ڈھیر ثابت ہوچکی ہے۔ اب ان عقل کے اندھوں کے پاس وقت اور حالات سے سمجھوتہ کرنے کے سوا اور کوئی آپشن نہیں۔ وقت پر گدھے کو باپ بنانے کے فارمولے کو استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے۔ زندہ انسانوں میں لچک ہوتی ہے۔ اکڑ صرف مردے میں ہوتی ہے۔ اس لئے اس وقت جھکنے میں ہی عافیت ہے۔ ملک کی بپھری ہوئی عوام کے جذبات و خواہشات کا احترام کئے بغیر اپنی جانب بڑھنے والی موت کو نہیں روکا جا سکے گا۔ یہ نہ صرف عقل کے ان اندھوں کے لئے بہتر ہے اور نہ ہی ملک کے لئے۔۔۔
اس لئے الیکشن کو کسی بھی وجہ سے ملتوی کروانا معاملہ کا حل نہیں ہے بلکہ یہ جلتی پر تیل کا کام کرے گا اور مقافات عمل کے لئے راہیں ہموار کرنے کا باعث بنے گا۔ ملک کے اس بیماری کا حل ملک کے اندر ہی ہے باہر والے ملک کے تباہی کا تو مشورہ دے سکتے ہیں۔ ملک کے سلامتی کا نہیں۔ اس لئے امریکہ یا کسی اور سے اس معاملے میں مشورہ لے کر اپنی خودمختاری کا مذاق اڑانے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔ اس وقت طاقت کے ذریعے یا کسی بھی خود ساختہ سانحہ کے ذریعے ملک میں اٹھنے والے اس طوفان کو نہیں روکا جا سکے گا۔ اس لئے کے شعور کا جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے جو سارے لاشعوروں کا بہا کر لے جائے گا۔ دھتکارے ہوئے سیاستدانوں کو دوبارہ سے اقتدار میں لانے کا خواب پالیسی سازوں کا کبھی بھی کسی بھی صورت میں اپنی تعبیر حاصل نہیں کر سکے گا۔ اس لئے اس پر اپنی ساری انرجی خرچ کرکے خود کو خجل خوار اور ملک کو مزید کمزور اور تماشہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ چلیدہ کارتوسوں سے کبھی کسی کا شکار نہیں ہو سکا ہے۔ تلخ حقیقتوں سے نظر نہیں چرانی چاہئے بلکہ اسے تسلیم کرکے خود کو اس کے سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے اور اب اس حقیقت کو بھی کھلے دل و دماغ سے مان لینا چاہئے کہ پاکستانی ایک آزاد قوم ہے جسے اب مزید کسی بھی طرح سے بے وقوف بنا کر مزید غلام نہیں رکھا جا سکتا۔ ملک میں فوری طور پر انتخابات کروائے جائیں۔ عوام جسے منتخب کرنا چاہتی ہیں۔ انہیں اس کا موقع شفافطریقے سے دیا جائے اس ایک سادہ سے حل کے بغیر اور کوئی بھی طریقہ نہیں ہے جس سے پاکستان کی موجودہ صورتحال کو قابو کیا جا سکے۔ ابھی تو صرف خیبرپختونخواہ کے غیور عوام بیدار ہوئے ہیں، ڈرو اس وقت سے جب پنجاب اور سندھ کے محب الوطن عوام بھی اسی طرح سے حب الوطنی کے جذبوں سے سرشار ہو کر ان ہی کے نقش قدم پر چل پڑیں۔ یہ جعلی مقدموں اور گرفتاریوں کا خوف اور دہشت اب کارآمد ثابت نہیں ہوا کیونکہ لوگوں کے دلوں سے خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے اور لوگوں کو اب اپنی طاقت کا اندازہ ہو چکا ہے اس لئے ان پر حکمرانی کرنے والے مٹھی بھر لوگ اس وقت بوکھلائے ہوئے ہیں اور دوبارہ سے وہی غلطی کرنے چلے ہیں جس کے نتیجے میں ملک دولخت ہوا تھا۔
خدارا ہوش کے ناخن لیں، اپنے ذاتی مفاد پر ملک اور قوم کے مفاد کو ترجیح دیں اور وہی کام کریں جس کی اجازت آئین اور قانون دیتے ہیں۔ اسی میں ملک کی سلامتی اور عوام کی فلاح مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں