Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 217

اتحاد و یکجہتی کی ضرورت!

وطن عزیز اس وقت بہت ہی بری طرح سے افواہوں کی زد میں ہے، ہر طرح کی زہریلی اور ملک کو منتشر اور نقصان پہنچانے والی افواہیں چھوڑی جارہی ہے جس کے نتیجے میں پاک افواج اور ملکی عوام کے علاوہ بعض بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے بڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، نفرتیں بڑھائی جارہی ہیں اور ملک کی تمام چھوٹی بڑی بیماریوں اور برائیوں کا براہ راست یا بالواسطہ ذمہ دار ہی پاک افواج کو ٹھہرایا جارہا ہے۔ یہ افواہ ساز فیکٹریاں پڑوسی دشمن ملک سے چلائی جارہی ہیں اور بعض ہمارے نادان سیاستدان ان کے آلہ کار بن کر ان کی افواہوں کو اپنے بیان بازیوں کے ذریعے تقویت فراہم کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ میری اتنی لمبی چوڑی تمہید باندھنے کا مقصد صرف اتنا سا ہے کہ وطن عزیز اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ سیاسی اور اقتصادی صورتحال انتہائی نچلی سطح تک پہنچ چکی ہے اور اعتماد اور یقین کا پوری طرح سے خاتمہ ہو چکا ہے، ادارے اپنی ساکھ، اپنا اعتماد بہت ہی بری طرح سے کھو چکے ہیں، یہاں تک ملک کے سب سے بڑی عدالتوں کے فیصلوں پر ملکی عوام یقین یا پھر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، اس طرح کی صورتحال انارکی اور تباہی و بربادی کی ایک بدترین، حالت ہوتی ہے۔ ایک نہ رکنے والی غیر یقینی صورتحال سے ملک دوچار ہے اور کسی بھی ملک کو برباد کرنے کے لئے دشمن کے پاس اس سے اچھا اور کوئی موقع نہیں ہوتا، یہ ہی وجہ ہے کہ ایک غیر ملکی سفیر موقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے ضرورت سے زیادہ متحرک ہو چکے ہیں۔ پہلے وہ وائس رائے بن کر خیبرپختونخواہ گئے اور اس کے بعد صوبہ سندھ گئے، دونوں صوبوں میں جس طرح سے وزراءاور صوبائی وزراءاعلیٰ ان کے آگے پیچھ دُم ہلاتے ہوئے نظر آئے اس سے ہماری خودمختاری اور وہ قومی غیرت ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی جس کو بیانیہ بنا کر سابق وزیر اعظم عمران خان بکھرے ہوئے 22 کروڑ پاکستانیوں کو متحد کرکے ایک قوم بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
دونوں صوبوں میں جانے کے بعد جس طرح کی انقلابی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں وہ پوری قوم کے سامنے ہے، سوات اور دیر کے علاقوں میں طالبان کی واپسی ہو چکی ہے اور وہاں کے عوام سراپا احتجاج بن چکے ہیں جن کی آواز نہ تو صوبائی حکومت سن رہی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت۔۔۔ سوات اور دیر کے عوام کسی بھی حال میں طالبان کو اپنے علاقے میں لائے جانے کو تیار نہیں بلکہ وہ ان سے آخر تک جنگ لڑنے اور اپنے علاقوں سے نکالنے کے لئے پرعزم ہیں لیکن حکومتی سطح پر ان کی مدد نہ کرنا دال میں کالے ہونے کی نشاندہی کررہا ہے اور ایسے لگ رہا ہے کہ سرکاری سطح پر طالبان کو لایا جارہا ہے تاکہ عمران خان کی سیاسی مقبولیت کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اسی طرح سے سندھ خاص طور سے کراچی میں بھی ان ہی روپوش دہشت گردوں کی واپسی کے لئے راہیں ہموار کی جارہی ہیں جو پہلے کراچی کا امن غارت کرچکے ہیں بظاہر ان کی واپسی کو بھی عمران خان کی سیاسی مقبولیت کو ختم کرنے کی حکمت عملی کا نام دیا جارہا ہے۔ سیاستدانوں اور ملک کے پالیسی میکروں کو ملک دشمنوں کی یہ حکمت عملی اس لحاظ سے بہتر لگ رہی ہے لیکن اس کی آڑ میں دشمن جو کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں اس سے یا تو وہ بے خبر ہیں یا پھر ذاتی مفاد کو قومی و ملکی مفاد پر ترجیح دینے کے لئے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے لیےکن جو بھی کچھ ہو رہا ہے یا پھر کیا جارہا ہے یہ وطن عزیز کے ساتھ اور اس پر بسنے والوں کے ساتھ بہتر نہیں کیا جارہا ہے۔ ان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش کی جارہی ہے، پاکستان پر ایک بار پھر ایک پرائی جنگ مسلط کروائی جارہی ہے، دوبارہ سے وطن عزیز کے سرحدی علاقوں کو ڈرون حملوں کی زد میں لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور عمران خان کے خودداری اور قومی غیرت کے بیانیے کو زندہ درگور کرنے اور ”ایبسلوٹنی ناٹ“کہنے کا بدلہ لینے کے لئے پورے ملک کو آگ کے شعلوں اور خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اس سلسلے میں ملکی عوام کو چاہئے کہ آپس میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور اپنی صفوں میں موجود ان عناصر کو نکالیں اور ان کی نشاندہی کریں جو اپنی ہی افواج کے خلاف افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں اس طرح کی نازک ترین صورتحال میں پوری قوم کو اپنی افواج کی پشت پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اسی میں پاکستان کی سلامتی و بقاءمضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں