Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
ایکسٹینشن اور سیاسی بحران 184

امپورٹڈ حکومت کا چراغ گل ہونے کو ہے؟

پاکستانی سیاست کا جوالا مھکی پھٹنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ پاکستانی سیاست اور حکومتی امور میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر مداخلت کرنے والی عالمی قوتوں کو یہ فہم و ادراک ہو چکا ہے کہ عمران خان ایک حقیقت اور پاکستانی عوام کی اکثریت کے دلوں کا ترجمان ہے۔ اس کے علاوہ باقی ساری سیاسی پارٹیوں اور ان کے سرکردہ لیڈروں کی حالت گملے کے پودوں سے زیادہ نہیں ان کی جڑیں عوام میں نہیں بلکہ ملکی عوام اور ان کی حالت آگ اور پانی والی ہو گئی ہے جس طرح سے آگ اور پانی کے ایک دوسرے کے قریب آنے سے کوئی ایک فنا ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح سے یہ ملکی سیاستدان بلاکسی حفاظتی پروٹوکول کے اپنے ہی حلقہ انتخاب میں بھی جانے کو تیار نہیں کیونکہ ملکی عوام ان کو ایک لمحے بھی دیکھنے کو تیار نہیں جو بھی غلطی سے عوام کے قریب گیا اسے منہ کی کھانا پڑی۔ بھپرے ہوئے عوام سے ان کا جوتوں اور گالیوں سے استقبال کیا ہر جگہ ہر سیاستدان کو اس طرح کی رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ ایک عوامی ریفرنڈم ہے جس کا اظہار آئے روز ان دھتکارے ہوئے سیاستدانوں کو عوام کے سامنے پہنچے پر ہوتا ہے اور ملکی عوام کو یہ سب کچھ دیکھنے کو ملتا ہے جس کی وجہ سے ان پر اربوں ڈالروں کی انویسٹمنٹ کرنے والے بھی اب ان کی حقیقت سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ یہ سب کے سب چلیدہ کارتوس ہیں ان کے ذریعے وہ اپنا کوئی ایک بھی شکار نہیں کر سکتے، حالیہ امریکہ کے دورے میں تو پاکستانی وفد پر اسی طرح کے تاثرات و خیالات کا اظہار کیا گیا، وفد میں شامل ملک کے بڑے طاقتور لوگوں کی وہ پذیرائی نہیں کی گئی جس کے وہ متقاضی تھے یا جس طرح کا سلوک پہلے ان کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے، ایک طرح سے انہیں ان کی اوقات بتلا دی گئی کہ ٹشو پیپر سے ہاتھ پوچھنے کے بعد اسے پھینک دیا جاتا ہے اور ان کے روبرو عمران خان کی زندہ حقیقت بھی ان پر باور کروا دی گئی کہ عمران خان ایک طاقت کا نام ہے اس کی جڑیں عوام میں ہے اس کی مخالفت کرکے یا اسے دیوار سے اٹھا کر پاکستانی عوام کے دلوں پر حکمرانی کرنا دیوانے کا خواب ہے یہ وہ زمینی حقائق ہیں جس کو امریکی حکام تسلیم کر چکے ہیں جس کی وجہ سے اب ان کی پالیسی عمران خان سے متعلق 90 ڈگری کے زاویے پر تبدیل کروادی گئی ہے جس کا دکھ دوسروں کے لئے ایندھن یا پھر سہولت کار بننے والے پاکستانی پالیسی میکرز کو ہے جن کی حالت اب دھوبی کے کتے والی ہو گئی ہے جو نہ گھر کا رہا اور نہ ہی گھاٹ کا۔ کہتے ہیں دیر آئے درست ہے کہ مصداق جو کچھ بھی ہوا درست ہوا، اب کم از کم پاکستانی سیاست سے ان لوگوں کا کردار تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا جو کچھ نہ ہونے کے باوجود اقتدار میں شراکت دار ہوا کرتے تھے چاہے حکمرانی کسی کالے کی ہو یا گورے کی۔
ان کی ریاست میں اپنی ایک الگ ریاست چلا کرتی تھی اور وہ کسی ملکی قانون اور آئین کو جواب دہ ہونا اپنی توہین خیال کیا کرتے تھے۔ عمران خان کی جہد جمع جدوجہد کا کم از کم یہ تو فائدہ ہوا کہ ملکی عوام میں ایک شعور آگیا، ملکی عوام خواب غفلت سے بیدار ہو گئے، بلکہ شعور کا جن بوتل سے باہر نکل گیا اور اب عمران خان رہے یا نہ رہے۔ شعور کے اس جن کو کسی کا باپ بھی بوتل میں نہیں بند کر سکتا۔ عمران خان کے سحر انگیز اور حقیقت سے بھرے تقریروں نے ملکی عوام کے دلوں اور ذہنوں سے واقعی خوف کے تمام بت تڑوادیئے اور اب ملکی عوام بے خوف و خطر اپنے حقوق کے لئے میدان میں اتر آئے ہیں وہ اب مزید اپنا ستحصال کسی بھی صورت میں نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ایک انقلاب تبدیلی ہے بلکہ یہ ایک طرح سے حقیقی آزادی کی شروعات ہے۔ عمران خان کو بھاگنے نہیں دیں گے کہ نعرے اور دھمکیاں لگانے والے اب خود ایک ایک کرکے ملک سے علاج معالجے کے بہانے بھاگ رہے ہیں جس کی ابداءدھتکارے ہوئے سیاستدانوں کی شیرنی مریم اور صفدر سے ہو چکی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ غیر فطری امپورٹڈ حکومت کب نئے انتخابات کا اعلان کرتی ہے اور کب انہیں کاندھا فراہم کرنے والے اپنی راہ لیتے ہیں کیونکہ رجیم چینج کا کھیل ختم ہو چک اہے بلکہ یہ بھونڈی کوشش عمران خان کے طوفانی جلسوں سے بہت ہی بری طرح سے ناکام بنا دی ان طوفانی جلسوں کی صورت میں ایک نئے پاکستان کی بنیاد ڈال دی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں