دوسروں کو بے لباس کرنے والے بالاخر خود ہی 75 برسوں کے بعد پوری طرح سے بے نقاب ہو گئے اور پاکستان کے بچے بچے کو اب یہ بات پہاڑے کی طرح سے یاد ہو گئی کہ پاکستان کو برباد اور تباہ کرنے والے کون ہیں۔ وہ کون ہے جو اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھ کر وائس رائے کی طرح سے استعمال کررہا ہے اور برسوں سے ملکی مفاد پر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دے کر ملک کی ایسی کی تیسی کرتا چلا جا رہا ہے۔ یہ تو اگر عمران خان جیسا لیڈر پاکستان کو 70 یا پھر 80 کی دہائی میں ملا ہوتا تو آج پاکستان کی یہ حالت نہ ہوتی جو کہ بدقسمتی سے بنا دی گئی ہے۔
پہلے بھی ان ہی کالموں میں لکھ چکا ہوں کہ پاکستان میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے، ہر کوئی جواب دہ ہے، ہر کسی کا قانون اور آئین کے مطابق احتساب ہونا چاہئے مگر ملک کے بعض اداروں نے تو نعوذ باللہ خود کو ہر طرح کے احتساب اور جواب دہی سے مبرا کرلیا ہے اور خود کو اس طرح کا مقدس گائے بنا لیا ہے کہ ان سے کوئی جواب طلبی نہیں کر سکتا اور نہ ہی احتساب؟ کیونکہ ان سے تو غلطی ہوتی ہی نہیں۔ اسی سوچ کے خاتمی کے لئے عمران خان پچھلے 23 برسوں سے اپنی تحریک چلا رہا ہے کہ ملک میں ”رولز آف لائ“ ہونا چاہئے، ہر کسی کو جواب دہ ہونا چاہئے، پچھلے آٹھ، نو ماہ سے ملک میں جو تماشا ہو رہا ہے اس سے جہاں ایک طرف خلائی مخلوق کی عیاریاں مکاریاں ان کے مظالم اور ریاست میں اندر کی اصلی ریاست پوری طرح سے بے نقاب ہو گئی ہے، وہی خود وہ عناصر بھی ایک طرح سے عمران خان اور ان کی پارٹی تحریک انصاف اور ان کے بیانیے کی مارکیٹنگ کررہے ہیں۔ اعظم سواتی پر جس طرح کے مظالم کئے گئے جس طرح انہیں رسوا کرنے کے لئے ان کی عریاں ویڈیو بنوائیں گئیں، انہیں عریاں کیا گیا، اس سے تو خود سینیٹر اعظم سواتی ہیرو بن گئے، پاکستانی قوم کی نظروں میں ان کی قدر و منزلت پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی اور وہ ایک نڈر بہادر اور ثابت قدم لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آگئے اور ان کے خلاف یہ انسانیت سوز کارروائیاں کرنے والے پوری قوم کے سامنے نہ صرف بے نقاب ہو گئے بلکہ قوم کے سامنے ولن اور ملک دشمن کی حیثیت سے سامنے آگئے۔ اب قوم کو یہ معلوم ہوا کہ ملک کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار نہ تو سیاستدان ہیں اور نہ ہی بیوروکریٹس، تباہی کے ذمہ دار وہ حالات اور وہ ماں ہے جو اس طرح کے میر جعفر اور میر صادق جیسی خصلت رکھنے والوں کو جنم دیتی ہے۔ اس لئے تو کہا جاتا ہے کہ پاگل کو نہیں پاگل کی ماں کو مارو، کی پالیسی اپنانی چاہئے، اس کے بعد ہی ملک سے اس لعنت اور بیماری کا خاتمہ ہو گا،
میں پھر یہ کہوں گا کہ عمران خان پاکستان کے وہ واحد نڈر اور محب الوطن سیاستدان ہیں جنہوں نے پوری قوم کو شعور دے کر ملک کی اصل بیماری کا چہرہ ان کے سامنے بے نقاب کیا کہ پاکستان پر پچھلے 75 برسوں سے کون حکومت کررہا ہے، کون ہے جو حکومتی باگ ڈور یعنی ڈوریاں اپنے ہاتھوں میں رکھتا ہے اور ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے جسے چاہتے ہیں، اقتدار میں لاتے ہیں، جسے چاہتے ہیں انہیں حکومت سے نکال دیتے ہیں، جسے چاہتے ہیں جیل میں ڈلوادیتے ہیں، جسے چاہتے ہیں ملک سے فرار کروا دیتے ہیں، جسے چاہتے ہیں اسے قتل کروا دیتے ہیں، سارے ادارے اور سارے سیاستدان انہیں جاننے اور پہچاننے کے باوجود ان کا نام لیتے ہوئے ہمیشہ گھبراتے رہے ہیں
لیکن یہ عمران خان ہے کہ جنہوں نے بہادری اور جرات مندی کے ساتھ لاکھوں لوگوں کے مجمع میں انہیں کبھی نیوٹرل سے تو کبھی میر جعفر اور میر صادق کے ناموں سے نہ صرف پکارا بلکہ دلائل کے ساتھ انہیں پوری قوم کے روبرو بے نقاب بھی کیا جس کے ردعمل میں ان ہی قوتوں نے عمران خان کو خاموش کروانے کے لئے ان پر قاتلانہ حملہ بھی کروایا مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے کے مصداق عمران خان کا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ وہ پہلے سے بھی زیادہ نڈر اور جرات مند بن کر ابھرا۔ آج پوری قوم وطن کے اصل دشمنوں کو جان چکی ہے، پہچان چکی ہے، وہی دشمن کبھی پاک افواج کی آڑ میں اور کبھی عدلیہ کی آڑ میں خود کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اب کی بار ساری چیزیں صاف صاف دکھائی دے رہی ہے۔ اس بیماری کے خاتمی میں ہی پاکستان کی سلامتی اور اس کی بقاءو ترقی مضمر ہے۔
