اب دھیرے دھیرے اس خبر کی تصدیق ہونا شروع ہو گئی ہے کہ میاں نواز شریف خیر سے چوتھی بار وزیر اعظم بننے کا اجالی خواب دیکھنے کے بعد اس کی تعبیر کے لئے 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لارہے ہیں۔ یہ سب کچھ اچانک نہیں بلکہ باقاعدہ ایک پلان یعنی اسکرپٹ کے عین مطابق ہی کیا جارہا ہے۔ جس طرح کا دن کے اجالے میں دیکھنے والے خوابوں کو پاکستان جیسے ممالک پاکستان جیسے جمہوری معاشروں میں تعبیروں سے ہمکنار ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے جس طرح کا خواب یہ دوسرے معنوں میں جس طرح کا مشن لے کر وہ پاکستان آرہے ہیں وہ ہمیں اس صورت میں تو ہوتا ہوا دکھائے دے رہا ہے اگر کسی بہت بڑی مزاحمت کا سامنا پاکستانی پالیسی میکرز کو نہ کرنا پڑا تو سب کچھ منصوبے کے مطابق ہی اپنے منطقی انجام کو بڑھایا جائے گا۔ منصوبہ کیا ہے؟۔۔۔
پاکستان کی شارٹ ترین گزرگاہ کو چین اور روس کے لئے نو گو ایریا اور پاکستان کے روایتی اور بدترین دشمن کے لئے گرین زون بنانا ہے۔ یہ وہ خوفناک ماسٹر پلان ہے جس کے منحوس سائے وطن عزیز پر اس وقت منڈلا رہے ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاﺅن اور رجیم چینج کے بعد اب میاں نواز شریف کو چوتھی بار پاکستان کا وزیر اعظم بنوانا سب اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں اگر خدانخواسطہ یہ سب کچھ بلا کسی مزاحمت کے ہو گیا تو اس کا سیدھا سادا مطلب پاکستان کو اپنی خودمختاری سے ہاتھ دھونا پڑیں گے یعنی اس کی خودمختاری سلب کردی جائے گی یا سلب ہو جائے گی۔ ملک آزاد ہو گا مگر فیصلے ان کے اپنے نہیں بلکہ کسی اور کے ہوں گے یعنی ان پر مسلط کئے جائیں گے۔ پاکستان کے ساتھ ہی ایسا کیوں کیا جارہا ہے۔۔۔؟
ایسا سب کچھ ایک ہی روز آزاد ہونے والے دوسرے ملک میں کیوں نہیں کیا جارہا ہے اور خود پاکستان سے الگ ہونے والے اس کے ایک بازو جو اب بنگلہ دیش کی صورت اختیار کر چکا ہے اس ملک میں بھی ایسا کیوں نہیں ہو رہا ہے۔ اس کا سیدھا سا ایک ہی جواب ہے کہ ان ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے، رولز آف لاءوہاں پر ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ ہر کوئی قانون کو جواب دہ ہے، اس وجہ سے وہاں کی آزادی اور خودمختاری بحال ہے، وہاں رجیم چینج بھی ملکی عوام کی وجہ سے ہوتا ہے اور تیسری، چوتھی بار وزیر اعظم بھی ملکی عوام ہی بناتے ہیں۔ وہاں ان تمام کاموں کے لئے باہر والوں کی مدد نہیں لی جاتی اور نہ ہی اس طرح کے ملک دشمن سرگرمیوں کی اجازت وہاں کا قانون کسی کو دیتا ہے۔ عمران خان جس تکرار سے قانون کی حکمرانی کی بات کرتا رہتا تھا تو وہ پاکستان کی اصل بیماری سمجھ گیا تھا۔ پاکستان میں نہ کوئی معاشی بحران ہے اور نہ ہی غربت اور دہشت گردی کا کوئی ایشو ہے۔ ایک ہی سب سے بڑا جو ایشو ہے وہ ہے قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا۔ آج پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کردی جائے۔ عدالتی نظام کو خودمختار کردیا جائے، یقین جانئیے پاکستان کو پر لگ جائیں گے، پاکستان اڑنے لگ جائے گا، پاکستان میں نہ کوئی بیرونی مداخلت ہو سکے گی نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی کوئی معاشی بحران پیدا ہوگا۔ اور نہ ہی ڈالر کا نرخ آسمان سے باتیں کرے گا۔ ان تمام بیماریوں کا ایک ہی علاج ہے ”قانون کی حکمرانی“۔ یہ راز سب کو معلوم ہے، سب سے زیادہ تو وہی لوگ جانتے ہیں جو قانون کو اپنے قدموں کی ٹھوکر یا پھر گھر کی لونڈی بنائے رکھتے ہیں کیونکہ وہی قانون کی حکمرانی کے سب سے بڑے دشمن ہیں کیونکہ قانون کے راج کرنے سے ان کی آزادیاں ان کی بدمعاشیاں اور ان کی عیش و عشرت ختم ہو جائیں گی۔ وہ اپنی آزادیوں اپنی عیش و عشرت کو قائم و دائم رکھنے کے لئے ہی قانون کو اپنے جوتوں کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں، وہی قانون کی بالادستی کی راہ کی سب سے بڑی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ اب پاکستانی نیلسن منڈیلا 21 اکتوبر کو پاکستانی عوام کے لئے ایک ڈرامائی خود ساختہ نجات دہندہ بن کر آرہے ہیں تاکہ وہ ایجنڈا مکمل ہو سکے جو بڑی طاقتیں چاہتی ہیں اور یہ سب اسی صورت میں ممکن ہو سکے گا جب ایسا کرنے والوں کو پاکستان کے جاگے ہوئے حب الوطن پاکستانیوں کی غیر معمولی مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے تو۔۔۔
اللہ تعالیٰ وطن عزیز کو دشمنوں کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے، آمین۔
