اہلِ کراچی
لُٹتے بھی ہیں اور قتل بھی ہوتے ہیں برابر
اُن تک جو پُہنچ جائے دُعا کاش ہماری
گھر سے جو نکلتے ہیں کفن باندھ کے اکثر
اے اہلِ کراچی! تمہیں شاباش ہماری
182
اہلِ کراچی
لُٹتے بھی ہیں اور قتل بھی ہوتے ہیں برابر
اُن تک جو پُہنچ جائے دُعا کاش ہماری
گھر سے جو نکلتے ہیں کفن باندھ کے اکثر
اے اہلِ کراچی! تمہیں شاباش ہماری