واشنگٹن (پاکستان ٹائمز) ڈونلڈ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ون آن ون ملاقات موجودہ عالمی تناظر میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یوں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں کیسے ڈپلومیٹک طریقہ سے اپنی ساکھ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ان کے ہمراہ امریکہ کا سفر کرنے والوں کی امریکہ آمد سے لیکر 16جون کی شام تک ان کی مصروفیات و ملاقاتوں پر خاموشی چھائی رہی۔ اسی خاموشی کے ماحول اور کنفیوژن میں پی ٹی آئی امریکہ واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانہ کے سامنے اپنی احتجاجی ریلی منعقد کرکے فارغ ہوگئی کہ جب پاکستانی سفارتخانہ میں تعطیل اور کوئی بھی وہاں موجود نہیں تھا بلکہ بقول ایک پاکستانی پڑوسی کے ایک غیر ملکی سفارتخانہ کا سیکورٹی گارڈ شور مچا کر احتجاج کرنے والوں سے کہتا پایا گیا کہ آپ ایک بند اور خالی عمارت کے سامنے احتجاج کیوں کررہے ہو اور کس کو دکھا رہے ہو ؟”بہرحال 16جون کی شام پاک فوج کے سربراہ کے ساتھ پاکستانی کمیونٹی کے منتخب اور مدعو تقریباً 300افراد کے ساتھ جو ڈنر پہلے پاکستانی سفارتخانہ میں اعلان کردہ تھا وہ جارج ٹاﺅن واشنگٹن کے فور سیزن ہوٹل میں آخری لمحات میں منتقل کرنے کی اطلاع کے ساتھ منعقد ہوا سیکورٹی اور اسکریننگ کے تمام ضوابط کار فرما اور فون اور کیمرہ سمیت (ماسوا سرکاری کیمرہ) سب کچھ ہال سے باہر ہی نمبر دیکر ممنوعہ اشیاءقرار دیکر رکھوا لئے گئے حالانکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا کے ان 300 پاکستانیوں سے جو خطاب کیا اور جس طرح پاکستانی سرزمین اور اس کی حفاظت کیلئے جذبات ، قربانیوں اور حب الوطنی کا ذکر کیا ہے۔ وہ نہ صرف ریکارڈ کرکے بلکہ لائیو نشر کرکے پاکستانی قوم کو سنوانے کے لائق ہے انہوں نے ایک سپاہی اور فوجی قائد کے طور پر نہ صرف پاک۔ بھارت جنگ کے بعض واقعات اور تفصیلات بتائے ہوئے ”لاکھوں عاصم منیر پاکستان پر قربان“ کے الفاظ بھی دہرائے بلکہ اجتماع کے شرکاءمیں بھی حب الوطنی کے جوش و جذبات کو بھی بار بار اور خوب بیدار کیا۔ عاصم منیر زندہ باد، پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد کے نعروں اور تالیوں سے ہال بار بار گونجتا رہا البتہ بعض جوشیلے نعرے لگانے والوں نے بڑھ بڑھ کر بار بار اتنے نعرے لگائے کہ فیلڈ مارشل کی مفید اور با مقصد تقریر میں بار بار خلل سے سامعین میں برہمی بھی نظر آئی۔ منتخب اور مدعو شرکاءڈنر میں ڈاکٹر نسیم اشرف، سینیٹر خالد شاہین، خواجہ اکبر، حافظ حبیب اللہ جب کہ موجودہ سرگرم پاکستانی۔ امریکنز کے طاہر جاوید، ڈاکٹر اعجاز احمد، ڈاکٹر پرویز اقبال، ڈاکٹر عابد شیخ، شاہد خان اور دیگر بھی شرکاءمیں شامل تھے۔ چین پاکستان تعاون نے جہاں پاکستان کے دفاع میں مدد کی ہے وہاں چینی ٹیکنالوجی اورفوجی امیج کے میدان میں چین کوبھی بے مثال تاریخی فائدہ پہنچایا ہے۔ آئندہ بھی تعاون کے اس تسلسل کی لازمی اور بے حد ضرورت ہے۔
