اونٹاریو (پاکستان ٹائمز) کینیڈا بھر میں صورتحال گمبھیر ہو چکی ہے۔ انڈین بچوں کے علاوہ دیگر کمیونٹی میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ ان کے لئے ملازمت کے دروازے بند ہو چکے ہیں۔ آپ اپنے اردگرد گراسری اسٹورز، ریسٹورنٹس، وال مارٹ، نوفرل، فریش کو حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے کاروبار اور دکانوں پر آپ ہندوستانی بچے کام کرتے نظر آئیں گے۔ مجھے اس بات کا گلہ نہیں کہ انڈین بچوں کو ملازم کیوں رکھا گیا ہے مگر ہاں یہ سوال ضرور اٹھے گا کہ کیونکہ ہر کمیونٹی کا کوٹہ رکھا جائے تاکہ تمام بچے اپنے والدین اور اپنی فیسز کی مد میں والدین کے دست راست بن سکیں۔ گزشتہ چند سالوں میں لبرل حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب انڈین بچوں کی ہزاروں کی تعداد میں کینیڈا آمد ہوئی۔ کینیڈا میں موجود جعلی اسکول، کالجز کے ذریعہ ویزے لگے، کاروباری اشخاص نے LM1 کے ذریعہ لاکھوں ڈالر کما کر لوگوں کو کینیڈا بلایا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج وہ بچے جو تعلیم حاصل کرنے کے لئے ویزہ لے کر آئے تھے مگر وہ دراصل یہاں بسنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ روڈ پر آگئے ہیں جو کہ اتنی بڑی تعداد میں انڈین طالبعلموں کا کینیڈا آنا مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ طالبعلم فیس نہ ہونے کے سبب اور ملازمت نہ ہونے کے باعث کرائم میں ملوث ہو رہے ہیں۔ لڑکیاں غلط کاریوں میں مصروف ہیں اور کینیڈا بھر کا ماحول کرپشن زدہ ہو چکا ہے۔ حکومت کے مالی حالات ایسے نہیں کہ ان طالبعلموں یا پھر تعلیمی ویزے پر آنے والے غلط لوگوں کو واپس بھجوا سکے۔ دوسری جانب پاکستانی کاروباریوں یا انڈین یا پھر کسی اور کمیونٹی میں ہر طرف ملازمت کرتے صرف انڈین نظر آئیں گے۔ ہمارے کاروباری افراد کو سوچنا ہو گا کہ ہم کس طرح اس چیز کو متوازن بنا سکتے ہیں کہ ہر کمیونٹی کے بچے کو ملازمت مل سکے۔ اگر ہم صرف 10 ڈالر گھنٹہ پر کام لینے کے چکر میں صرف انڈین بچوں کو ملازم رکھیں گے تو پھر آپ نا انصافی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یاد رکھئیے وسائل کی متوازن تقسیم ضروری ہے۔ وگرنہ ملک میں کرپشن کو فروغ حاصل ہوگا اور کئی ایک خاندان جو آج کینیڈا میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں غلط راہوں کے مسافر ہوں گے۔
