Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
زرداری کی چھٹی۔۔۔؟ 91

ٹکر کے لوگ

قارئین ٹکر کے لوگوں کا ٹکرہ یا پھر ملاپ بہت ہی کم ہوتا ہے لیکن جب کہیں بھی ہوتا ہے تو بہت ہی شاندار ہوتا ہے، اس ٹاکرے کے نتیجے میں بہت سی نئی نظریں اور روایات جنم لینا شروع ہو جاتی ہیں اور سچ و حقیقت کی ایک طرح سے پذیرائی ہی پذیرائی ہوتی رہتی ہے، دیکھنے اور سننے پڑھنے والے اس طرح کے ٹکر کے لوگوں کے ملاپ سے بہت ہی محظوظ ہوتے رہتے ہیں۔ آپ لوگ حیران بھی ہو رہے ہوں گے اور پریشان بھی۔۔۔ کے آخر مجھے بیٹھے بٹھائے یہ کیا ہو گیا میں کس طرح کی بہکی بہکی باتیں لکھ رہا ہوں، مجھے اتنی لمبی چوڑی تمہید باندھنے کی ضرورت یا پھر نوبت اس لئے پیش آئی کہ مملکت خداداد پاکستان میں ان دنوں سسٹم اور جمہوریت کے ٹکراﺅ کی شکل میں ٹکر کے لوگوں کا ٹاکرہ ہو رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت کے نوزائیدہ مگر ٹیپو سلطان کی طرح سے فولادی دل رکھنے والے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی ہیں جن کی بہادری اور دلیری و شجاعت نے آفریدی قبیلے کا سر فخر سے بلند کردیا ہے اور ایک بار پھر عجب خان آفریدی کے تاریخی واقعات تازہ ہو گئے ہیں سب کو معلوم ہے کہ سہیل آفریدی کا وزیر اعلیٰ بننا خود بہت بڑا معجزہ ہے، فرعونیت اور قانون شکنی میں ڈوبی اس سسٹم کے شدید بدترین مخالفت اور رکاوٹ کے باوجود وہ اکثریت سے وزیر اعلیٰ بن گئے یہ صرف ایک سہیل آفریدی یا پھر ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اور ان کے بانی عمران خان کی کامیابی نہیں بلکہ پورے پختون قوم کی کامیابی ہے۔ پختونوں نے سہیل آفریدی کو کامیاب کروا کر خود میں نفاق ڈالنے والے میر جعفرں اور میر صادقوں کی تمام تر ناپاک کوششیں نکام بنا دی جس کی وجہ سے سسٹم کو شرمندگی ندامت کے ساتھ ساتھ ذلت اور رسوائی کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے بعد بھی سسٹم نے ہار نہیں مانا بلکہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد بھی ان پر نفیساتی لحاظ سے تابڑ توڑ حملے کئے جاتے رہے مثلاً عمران خان سے ملنے کے لئے عدالتی احکامات کے باوجود انہیں اڈیالہ جیل سے نامراد لوٹنا پڑا، اور وزیر اعظم نے عمران خان سے ملاقات کروانے کے وزیراعلیٰ کے درخواست پر پوچھ کر جواب دینے کا کہا یہ سب ٹکر کے لوگوں کے ٹکر کا ہی نتیجہ ہے اس کے بعد وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو کور کمانڈر کے دفتر جانے اور ان سے ملاقات کرنے کے لئے حساس ادارے کے افسران ان کے دفتر جا کر انہیں مجبور کرتے رہے لیکن اس مرد آہن وزیر اعلیٰ نے صاف طور پر جواب دیا کہ وہ وزیر اعلیٰ ہیں اور کور کمانڈر ایک سرکاری افسر ہیں جس طرح سے چیف سیکریٹری آئی جی پولیس اور ایف سی کے آئی جی ان سے ملنے ان کے پاس آئے ہیں تو کیا کور کمانڈر کے پیروں میں مہندی لگی ہے کہ میں ان سے ملنے ان کے دفتر جاﺅں، یہ میری منصب اور دفتر کے ڈیکوریم کے خلاف ہے، میں ایک عوامی نمائندہ ہوں صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں کور کمانڈر کو میرے پاس میرے دفتر آنا ہو گا۔ وزیر اعلیٰ کا یہ کھرا جواب سن کر حساس ادارے کا افسر برا بھلا کہتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہاﺅس سے نکل گیا اور اس کے اگلے روز کور کمانڈر پشاور خود وزیر اعلیٰ ہاﺅس پہنچے اور ان کی انتہائی گرم جوشی کے ساتھ وزیر اعلیٰ نے استقبال کیا اور صوبے کے امن و امان اور آپریشن سے متعلق اہم ترین گفتگو ہوئی جس کے بعد کور کماندر کو رخصت کیا گیا یہ ایک اہم ترین تبدیلی ہے۔ پاکستان کے موجودہ نظام میں۔۔۔
کور کمانڈر کا خود وزیر علیٰ ہاﺅس آنا جمہوریت کی جیت ہے، سہیل آفریدی نے پاکستان کے اس مارشل لائی طوفان میں جمہوریت کی شمع کو جلائے رکھنے کی ایک نئی مثال قائم کرلی ہے جس کے لئے جمہوریت پسندوں کو ان کی تائید کرنی چاہئے اور پاکستان کے دوسرے صوبوں کے وزیر اعلیٰ کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہئے مگر وہ کیسے کر سکتے ہیں وہ تو خود فارم 47 کی پیداوار ہیں یعنی وہ تو سسٹم کی پیداوار ہیں وہ کس طرح سے سسٹم سے اکھڑ سکتے ہیں یہ خاصہ صرف عوامی نمائندوں میں ہی ہو سکتا ہے جن کی جڑیں عوام میں ہیں۔
دیکھنا یہ ہے کہ جمہوریت کی یہ شمع مارشل لائی طوفان میں کب تک جلی رہتی ہے، کب تک فانوس بن کر اس کی حفاظت خیبرپختونخواہ کے غیور پٹھان کر سکتے ہیں کیونکہ گورنر راج کی تیاریات ہو رہی ہیں، پاکستان کی سلامتی اور بقاءرولز آف لاءیعنی جمہوریت میں ہی مضمر ہے نا کہ ڈنڈے میں۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں