اسلام آباد (فرنٹ ڈیسک) اسلام آباد کچہری کے باہر بھارتی سپانسر ڈافغان طالبان کی پراکسی تنظیم ” فتنہ الخوارج” کے خود کش دہشتگردانہ حملے میں 12 افراد شہید جبکہ 2 خواتین سمیت 36 معصوم شہری زخمی ہو گئے۔ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں کچہری کے باہر دو پہر 12 بجکر 45 منٹ پر زور دار خود کش دھما کہ ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھما کہ اس وقت ہوا جب عدالت کے باہر معمول کی سرگرمیاں جاری تھیں ، جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ خودکش بمبار نے جوڈیشل کمپلیکس کو نشانہ بنایا، زور دار دھماکے سے ہر طرف افراتفری پھیل گئی ، بھارتی اسپانسر ڈ اور افغان طالبان کی پر کسی نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سڑک پر زندگی معمول کے مطابق رواں دواں تھی کہ اچانک زور دار دھماکے سے زمین لرز اٹھی۔ گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی، ہر جانب چیخ و پکار تھی، انسانی اعضا بکھرے نظر آتے تھے، سڑک کنارے قریب پولیس موبائل بھی زد میں آگئی ، عام شہریوں کے علاوہ وکلا بھی متاثر ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار خود کش حملہ آور پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچا اور خود کو دھماکے سے اڑالیا، جبکہ عینی شاہدین کے مطابق خود کش حملہ آور دس سے پندرہ منٹ کھڑا رہا جملہ آور نے اندر جانے میں ناکامی پر پولیس کو نشانہ بنایا۔ حملہ آور کے اعضا کچہری کے اندر جا گرے، جائے وقوعہ سے خودکش بمبار کا جسمانی دھر سڑک پر پڑا ملا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کارروائی ہندوستانی سپانسر ڈ افغان طالبان کی پر اسی تنظیم فتنہ الخوارج کی جانب سے کی گئی۔ دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں منتقل کیا گیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے اور شہادتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دیے خود کش دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا، دھماکے میں شہید ہونے والے 12 افراد میں سے 10 افراد کی لاشوں کی شناخت مکمل کرلی گئی جبکہ دو افراد کی شناخت تا حال نہ ہو سکی۔ پھر ہسپتال سے جاری لسٹ کے مطابق دھماکے کے شہدا میں افتخار علی ولد سلطان محمود، سجاد شاہ ولدا?ل چن، طارق ولد میر افضل ، افتخار ولد سراج سبحان الدین ثقلین ولد م?دی صفدر ولد منظور، شا محمد ولد حمد علیل، زبیر م?من وکیل، عبداللہ ولد فتح خان شامل ہیں جبکہ دو ڈیڈ باڈیز کی شناخت نہیں ہو سکی۔ شہید ہونے والے تمام افراد کا تعلق اسلام آباد سے تھا، جن کی عمریں 30 سے 50 سال کے درمیان تھی ، ہسپتال ذرائع کے مطابق میتوں کا پورسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے جن میں سے 7 ورثا کے حوالے کر دی گئیں ہیں۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے 36 افراد کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ان میں 34 مرد اور دو خواتین شامل ہیں، دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے دو افراد کی تا حال شنا محت نہ ہو سکی۔ اسلام آباد میں ہونے والے خود کش دھماکے کے تانے بانے افغانستان سے جاملے۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس افسوسناک واقعے میں بھارتی سر پرستی یافتہ فتنہ الخوارج اور افغان رجیم کی ملی بھگت کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد دھما کہ تقریبا دو پہر 12 بجکر 45 منٹ پر پیش آیا، تاہم افغان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صبح سے ہی دھماکے سے متعلق اشارے اور گھناو¿نے پیغامات گردش کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ صبح 6 بجکر 45 منٹ پر افغان طالبان سے منسلک ایک اکاو¿نٹ سے IslamabadsoonComing کے عنوان سے ٹوٹیں کئے گئے ، جنہوں نے بعد میں رونما ہونے والے واقعے پر سوالات اٹھادیئے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ افغان ملٹری پریڈ کے دوران بھی اسی نوعیت کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آئے، جن میں لاہور پر افغان جھنڈا لہرانے اور اسلام آباد کو جلانے جیسے اشتعال انگیز الفاظ استعمال کئے گئے۔ افغان میڈیا ہاو¿س آماج نیوز نے 2 نومبر کو اپنی ٹویٹ میں ان دھمکیوں کو نمایاں انداز میں شائع کیا تھا، جب کہ طالبان سے وابستہ ایک اور اکاونٹ خراسان العربی نے دھماکے کے فورا بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم کے الفاظ کے ساتھ ایک پوسٹ جاری کی ، جو افغان حکومت کے ناپاک عزائم کو ظاہر کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکے سے قبل افغانستان سے کی جانے والی سوشل میڈ یا سرگرمیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ افغان طالبان رجیم اپنی دشمنانہ پالیسیوں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں سے باز نہیں آیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلام آباد اور دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکوں میں پاکستان مخالف قوتوں کی ملی بھگت شامل ہے، جن کا مشترکہ مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنا اور ملک کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانا ” ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ خفیہ ایجنسیوں نے افغانستان سے منسلک ڈیجیٹل شواہد جمع کرنے کا عمل بھی تیز کر دیا ہے۔
65











