Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
زرداری کی چھٹی۔۔۔؟ 9

زرداری کی چھٹی۔۔۔؟

حکمران اتحاد میں بلیک میلنگ کا ”ڈرٹی گیم“ شروع ہو چکا ہے اور اجارہ داری یعنی سپر میسی کی جنگ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کا سلسلہ اچانک بڑھ گیا۔ کام نکلتے ہی پیپلزپارٹی کے خلاف خاموشی سے کارروائیوں کی شروعات کردی ہے۔ پیپلزپارٹی کو آزاد کشمیر کی حکومت کا لولی پاپ دے کر شریفوں نے پنجاب میں دوبارہ سے پنجے گھاڑ لیے ہیں۔ ریاستی دھاندلی کے ذریعے ضمنی الیکشن میں خود کو کامیاب کرواکر وہ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپنی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اب انہیں زرداری کی اندھی بلیک میلنگ سے چھٹکارہ مل گیا اور ان کی ضرورت باقی نہیں رہی جس مجبوری یا ضرورت کے تحت زرداری اور ان کی پارٹی سندھ سے پھیلتے پھیلتے پنجاب مرکز اور کشمیر کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان تک پہنچ گئے تھے اب ان کے بڑھتے ہوئے بازوں کو موڑنے یا پھر توڑنے کا وقت آگیا ہے جس بلیک میلنگ کے نتیجے میں زرداری اس نئے سیاسی اتحاد میں بننے والی حکومت سے دو گورنرز چیئرمین سینیٹ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ اور خود اپنی صدارت حاصل کر گئے تھے اب ان کے رول بیک ہونے کا وقت آگیا کیونکہ جن خطرناک اور جمہوریت دشمن آئین سازی کے لئے شریفوں کو زرداری کی ضرورت تھی وہ 26ویں اور 27 ویں آئین سازی ہو چکی جس میں زرداری اور ان کی پارٹی نے پورا پورا حصہ لے لیا لہذا کام نکل گیا اب انہیں دوبارہ سے پرانی تنخواہ یعنی پرانی پوزیشن پر آنا ہو گا یعنی اب ان سے ایک ایک کرکے سارے کے سارے آئینی عہدے واپس لے جائیں گے جن کی شروعات گورنر پنجاب سے کردی جائے گی اس کے بعد خیبرپختونخواہ چیئرمین سینٹ اور آخر میں صدر مملکت کا خود اپنا عہدہ۔۔۔ راج نیتی کا خطرناک کھیل شروع ہونے جارہا ہے۔ فی الحال این ایف سی ایوارڈ سے ہی اس سارے کھیل کی ابتداءکرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں اگر اس محاذ پر زرداری اور ان کی پارٹی نے واویلا کرنے یا بلیک میلنگ کی کوئی کوشش کی تو پھر دمادم مست قلندر ہو جائے گا اور ابتداءبلوچستان کے ایک کریمنل صوبائی وزیر کے گرفتاری سے کردی جائے گی۔ راج نیتی کے اس خطرناک کھیل کی ساری تیاریاں شریفوں اور ان کے سرپرستوں کی جانب سے کردی گئی ہے۔ سندھ کے گورنر زیادہ سے زیادہ با اختیار کرنا اور نئے نئے صوبے کے قیام کا شوشہ بھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے جب کہ دوسری جانب زرداری جو سب پہ بھاری ہونے کا ہمیشہ سے دعویدار رہا ہے وہ اتنی آسانی سے خاموش رہنے والا کب ہے وہ بھی غلام اسحاق خان مرحوم کی طرح سے اب محلاتی سازشوں میں پی ایچ ڈی کر چکا ہے اور کچھ جانتا ہو یا نہیں مگر بلیک میلنگ میں انہیں کوئی مات نہیں دے سکتا۔ جس طرح سے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے والے متنازعہ منصوبے کو رکوانے کے لئے وکلاءکا کاندھا استعمال کیا گیا تھا اب بھی 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاءتحریک کی چنگاریوں کو سندھ سے ہی ہوا دے کر آگ کا شعلہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور سندھ میں کوئی بھی تحریک حکومت کے مرضی کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ یہ میں نہیں کہہ رہا یہ تو خود حساس اداروں کی رپوٹوں میں لکھا گیا ہے حالانکہ حکومت نے خود از الزام سے بچانے کے لئے صوبائی وزیر داخلہ لنجار کے جانب سے ان کے خیالوں کو کالے کورٹ پہنا کر وکیلوں کے روپ میں اس احتجاج میں شامل کرکے اس سبوتاژ کرنے کا ڈرامہ بھی رچایا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ سندھ حکومت اس احتجاج کو ناکام کرنے کے لئے اس طرح کا ڈرامہ بھی کر چکی ہے لیکن حساس اداروں نے ان کی اس دو نمبری کی قلعی کھول دی غرض دونوں جانبوں سے کھل کر بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ادھر بھارتی وزیر داخلہ کا سندھ کے حوالے سے زہریلے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اس سارے کھیل میں دہشت گردی کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کرکے کراچی کو دوبارہ سے بارود کے بو میں لانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جو نہ تو صوبہ سندھ کے لئے بہتر ہو گا اور نہ ہی پاکستا کے لئے۔۔۔ آپس کی اس بلیک میلنگ سے کہیں دشمن کا فائدہ نہ ہو جائے اس لئے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے صورتحال کو کنٹرول کرنا چاہئے اسی میں پاکستان کی سلامتی اور فلاح مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں