Notice: Undefined index: geoplugin_countryName in /home/pakistantimes/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
Muhammad Nadeem Columnist and Chief Editor at Times Chicago and Toronto 750

جمہوریت کے چیمپئن

آج پاکستان میں جمہوریت کے تمام چیمپئن منہ کی کھا کر ذلت و رسوائی کا شکار ہو رہے ہیں۔ پاکستان کا ایک بڑا طبقہ عمران خان کی حکومت بننے پر خوش ہے کہ چلو آصف علی زرداری اور نواز شریف مافیہ سے تو جان چھوٹی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو ان دونوں سورماﺅں کو جو جمہوریت کا راگ الاپ الاپ کر اپنی باریاں لگا رہے تھے۔ اور عوام کو اپنے گھر کی لونڈی بنا کر رکھ دیا تھا۔ نہ لوگوں کی جان محفوظ تھی نہ ہی عزت و آبرو۔ جمہوریت کے یہ چیمپئن جن میں مولانا فضل الرحمن جیسے مولوی اور شرجیل میمن جیسے عوام کے خدمت گار ہوں، تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ یہ کہنا بھی درست ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اپنے ڈومین میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ مگر کیا یہ غلط نہیں کہ شرجیل میمن بیماری کا بہانہ کرکے جیل سے اسپتال آ جائیں۔ اور ہسپتال میں شراب و شباب کی محفلیں منعقد کریں۔ گویا ضیاءالدین ہسپتال کسی طوائف کا کوٹھا ہو گیا۔ پکڑے جانے پر کس قدر ڈھٹائی سے کہہ دیا گیا کہ بوتل میں شہد اور تیل تھا۔ سلام ہے سندھ کی پولیس اور انتظامیہ پر کہ جنہوں نے حق وفاداری نبھاتے ہوئے لیب رپورٹ تک شرجیل میمن کے حق میں دی اور سپریم کورٹ کو جھوٹا ثابت کردیا۔ غلطی چیف جسٹس کی ہے جب اتنا نیچے آ ہی گئے تھے اور سب کچھ دیکھ ہی لیا تھا، تو سب کچھ اپنے سامنے کرواتے اور تحقیق کی گہرائی تک خود جاتے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا۔ پہلے مرحلے میں شرجیل میمن کا یہ کہنا کہ یہ بوتلیں میری نہیں ہیں، کیا اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ بوتلوں میں حقیقتاً شراب تھی۔ بعدازاں بوتلیں بھی بدل گئیں اور شرجیل میمن کا بیان بھی۔ یہ ہیں ہمارے سیاست دان، ہمارے نمائندے اور جمہوریت کے وہ چیمپئن جن سے لفافے لے کر ہمارے بھائی بند بھی اپنے کالموں اور خبروں کے ذریعے حقیقت کا رُخ موڑ دیتے ہیں۔ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے گلے پھاڑ پھاڑ کر چیختے دکھائی دیتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار تو چند ماہ کے مہمان ہیں جو ریٹائر ہو کر گھر چلے جائیں گے، مگر سوال یہ ہے کہ ہمارے سوئے ضمیر کو کون جگائے گا؟ ہم نے نواز شریف کے حواریوں کو بھی یہی سب کچھ کرتے دیکھا کہ سب کچھ جانتے بوجھتے غلط کو غلط نہ کہہ سکے، اور عہد وفا نبھاتے نبھاتے زندہ درگور ہوگئے۔ اسی طرح ملک کے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز رہنے والے سابق صدر پاکستان محترم آصف علی زرداری بھی شرجیل میمن کے معاملے میں چیف جسٹس پر تنقید کرتے دکھائی دیئے۔ واقعی یہ سچ ہے کہ اللہ اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جنہیں خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں