گُل سما
عمر نوخیز سنگ سارہوئی کس طرح دست قہر و وحشت سے
خار زارِ جنوں میں کھلتے ہوئے اپنی دھن میں لہکنا باقی تھا
بے رحم رسمِ کاروکاری نے وقت سے پہلے تجھ کو نوچ لیا
گل سما تو گلاب جیسی تھی ابھی تجھ کو مہکنا باقی تھا

گُل سما
عمر نوخیز سنگ سارہوئی کس طرح دست قہر و وحشت سے
خار زارِ جنوں میں کھلتے ہوئے اپنی دھن میں لہکنا باقی تھا
بے رحم رسمِ کاروکاری نے وقت سے پہلے تجھ کو نوچ لیا
گل سما تو گلاب جیسی تھی ابھی تجھ کو مہکنا باقی تھا