واشنگٹن: فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ بیان ترک صدر رجب طیب اردوان کے اس بیان کے بعد سامنے یا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا۔ تاہم ترکی کے اس بیان پر سعودی رہنماو¿ں کی جانب سے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی گئی اور تمام ذمہ داری نچلی سطح پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں کچھ نہیں کیا اور یہ نچلی سطح پر کیا گیا۔ اس سارے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے بات کی اور کہا کہ سعودیوں نے اپنے ناقد 59 سالہ صحافی کو قتل کرنے پر برا اثر پڑا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اس معاملے کو غلط طریقے سے لیا اور اسے چھپا کر دفاع کرنا تاریخ کا بدترین دفاع تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب نے کبھی اس بارے میں نہیں سوچھا تھا اور جب انہوں نے سوچنا شروع کیا تو سب کچھ خراب ہوچکا تھا۔ دوسری جانب امریکی قانون سازوں کی جانب سے سخت اقدامات کے مطالبے پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 ایسے سعودیوں کی نشاندہی کی ہے جن کے ویزا آیا منسوخ ہوجائیں گے یا وہ مستقبل میں ویزوں کے لیے نااہل ہوں گے۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اس معاملے پر جرمانے آخری آپشن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تشدد کے ذریعے جمال خاشقجی کو خاموش کرنے کے اس اقدام کو امریکا کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی مشتبہ افراد انٹیلی جنس سروسز، شاہی عدالتوں، وزارت خارجہ اور دیگر سعودی وزارتوں سے آئے تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تک صحافی کی لاش نہیں ملی اور سعودی حکام ان کی لاش کے بارے میں بتائیں۔ تاہم بعد ازاں غیرملکی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے مل گئے ہیں اور انہیں سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گارڈن میں دفن کیا گیا تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا تھا کہ ان کے دو ذرائع نے جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق کی ہے اور یہ معلوم ہوا ہے کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے بعد ان کا چہرہ بگاڑ دیا گیا۔ ایک ذرائع نے بتایا تھا کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے 500 میٹر دوری پر رہائش پذیر سعودی قونصل جنرل کے گارڈن سے ملے۔
670