27 اکتوبر 2017ءمیں محبوبہ کے ہاتھوں مار کھانے والا لفافہ صحافی اور دہی بھلے کی ریڑھیوں سے بھتہ وصول کرنے والا ”احمد نورانی“ ایک غیر معروف ویب سائٹ سے جنرل عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اسٹوری شائع کرتا ہے جس میں وہ جنرل باجوہ کی درجنوں کمپنیوں اور اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کا انکشاف کرتا ہے اس کے بعد اس خبر کو طے شدہ منصوبے کے تحت ٹوئیٹ کرتا ہے اور پھر میڈیا ڈان میر شکیل الرحمن کے ٹکڑوں پر پلنے والے نام نہاد صحافی اس کو ری ٹوئیٹ کرتے ہیں اور جنرل باجوہ کے خلاف پروپیگنڈہ وار شروع ہو جاتی ہے۔
اب آتے ہیں حقائق کی طرف۔ احمد نورانی کو جب 2017ءمیں مار مار کر شدید زخمی کیا گیا تھا تو اس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال اس کے گھر تیمارداری کے لئے گئے تھے کیوں کہ احمد نورانی ”رونامہ جنگ“ کے لئے کام کرتا تھا اس لئے اس گروپ اور صحافی برادری کی ہمدردیاں لینا ضروری تھا تاکہ یہ شریف حکومت مخالف خبروں سے اجتناب کریں۔
اسی ہمدردی اور پاکٹ منی وصول کرنے کے نتیجے میں نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ آنے پر احمد نورانی نے ”جنگ“ میں لیڈ خبر چلائی کہ نواز شریف کو جے آئی ٹی نے کلین چٹ دے دی ہے۔ اس جھوٹی خبر شائع کرنے پر موصوف نے معافی مانگی، تردید چھاپی اور جرمانہ بھی ادا کیا۔ اس شخص کی اپنی Credibility تو آپ کے سامنے ہے۔ یہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ قوتوں کا آلہ کار بن کر خبریں لگوانے کا ماہر کاریگر ہے۔
اس طرح یہ مسلم لیگ (ن) کی گڈ بکس میں چلا گیا۔ جنگ گروپ کے متعدد صحافیوں کو اسی وجہ سے پے رول پر رکھا گیا ہے کہ وہ فوج کے خلاف بکواس کریں اور نئی نئی جھوٹی خبریں تراشیں۔
حالیہ اسٹوری کی تفصیل مبینہ طور پر کچھ یوں ہے کہ اس کی تمام کارروائی میر شکیل الرحمن کی ہدایات پر طے ہوئیں کیوں کہ اس وقت جنگ گروپ نے انڈین آرمی کے سابق میجر ”گورو (Gaurv)“ کی ایک ویڈیو دیکھی جس نے جنرل عاصم باجوہ پر یہ تمام الزامات لگائے تھے اور اسی ویڈیو کو بنیاد بنا کر اس اسٹوری پر کام کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔ مذکورہ دونوں صحافیوں نے مبینہ طور پر لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انڈین میجر کی اسٹوری کو آگے بڑھانے کا بیڑہ اٹھایا۔
اس اسٹوری کے پس پردہ کرداروں میں میر شکیل الرحمان، نواز شریف اور انڈین لابی شامل ہے جو کہ پاکستان کے خلاف ایک صفحہ پر ہیں۔ اس اسٹوری کو منظرعام پر لانے کا اصل مقصد کیا ہے؟
FATF کو اس جھوٹے پراپیگنڈہ سے یقین دلایا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ جس میں موجودہ حکومت کو بدنام کرنا، لبرل مافیا کو مزید طاقت ور بنانا، سی پیک کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، ڈیموں کی تعمیر کو متاثر کرنا، جس سے پاکستان بلیک لسٹ میں جا سکتا ہے۔ یعنی ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
جب سے جنرل باجوہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین بنے ہیں عمران خان کی ذاتی کوشش اور توجہ شامل حال رہی ہے۔ سی پیک کا کام اتنا تیز ہو گیا ہے کہ دشمنوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ امریکہ سے لے کر انڈیا تک صف ماتم بچھی ہوئی ہے کیونکہ جنرل باجوہ نے ان کے ارادے اور خواب مٹی میں ملا دیئے ہیں۔ عاصم سلیم باجوہ کی کامیابی پورے پاکستان کی کامیابی ہے۔ انڈیا نے سی پیک کا منصوبہ ناکام کروانے کے لئے بلوچستان کے کچھ غدار بھی خریدے تھے لیکن یہ بھول گیا کہ عزت اور ذلت کے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ اللہ پاک نے انڈیا اور اس کے زرخریدوں کو بری طرح رسوا کردیا۔ انڈیا اب اپنی ڈوبی ہوئی رقم کا ماتم زرخرید غلاموں کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر کررہا ہے۔ وہ جنرل باجوہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کررہا ہے اور مختلف جعلی اکاﺅنٹس سے اپنا ماتم جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ اور انڈیا کی چیخیں پوری دنیا سن رہی ہے۔ جس طرح شریف یملی کی چیخیں ہر طرف سے نکل رہی ہیں ان دونوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ فوج، اداروں اور حکومت وقت کو کمزور اور ناکام کیا جائے تاکہ ان کی احتساب سے جان چھوٹ سکے لیکن عمران خان کسی طور پر بھی ان کو این آر او دینے کو تیار نہیں ہے۔ یہ اس کے انتخابی منشور کے خلاف ہے، یہ کبھی نہیں ہو گا، چاہے اس کی حکومت چلی جائے۔ یہ بات واضح الفاظ میں وزیر اعظم نے اپنے انٹرویوز میں دہرائی ہے۔
پروپیگنڈہ کرنے والے تمام نابالغ ہیجڑوں کی اوقات صرف اتنی تھی کہ یہ گود میں بیٹھ کر عیدی مانگیں لیکن یہ تو داڑھی پر ہاتھ ڈال رہے ہیں۔ ان کی طبیعت جلد ہی صاف ہو جائے گی۔
اس جھوٹ کو پھیلانے سے اب ہو کیا رہا ہے کہ جو بھی صحافی یا تجزیہ نگار پاکستانی میڈیا پر بیٹھ کر پروپیگنڈہ کررہا ہے اسے جعلی ہندوستانی میڈیا میں ہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ لبرلز لنڈہ اور عورت پارٹی پھر سے بینر اٹھا کر فوج کے خلاف زہر اگل رہی ہے۔ میر شکیل الرحمن کے نوکر اور پے رول پر پلنے والے حرام خور صحافی ملک دشمنی پر اترے ہوئے ہیں۔ اس بے بنیاد اسٹوری سے نہ صرف جنرل عاصم سلیم باجوہ کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی ہے بلکہ فوج کو بطور ادارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
احمد نورانی ایک Credible شخص نہیں ہے، اس وقت امریکہ میں بیٹھا سازشیں کررہا ہے، اسے چاہئے پاکستان آکر دستاویزی ثبوت اداروں اور عدالتوں میں پیش کرے اور اپنے موقف کو سچ ثابت کرے۔ ان تمام الزامات کی ابتدائی تردید تو جنرل باجوہ نے کردی ہے مگر حالیہ دنوں میں ان کی طرف سے جامع جواب کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
پاکستان کی بائیس کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور ایسی بے ہودہ خبروں پر کان نہیں دھرتی، ہمیں اپنی مسلح افواج پر اعتماد اور فخر ہے، ہمیں چاہئے کہ میڈیا کے ایسے میر جعفر اور میر صادق جیسے کرداروں کو بے نقاب کریں اور وقت آنے پر ان کی چھترول بھی کی جائے اور ان کو چھٹی کا دودھ یاد آجائے۔
