اسلام آباد:حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف نئے طریقہ کار کے تحت کارروائیوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے 24 مارچ تک کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون ، مشکوک ترسیلات اور منی لانڈرنگ سمیت 16 اقدامات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
یہ رپورٹ 25 مارچ کو ایشیاءپیسیفک گروپ کو پیش کی جائے گی۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایشیاءپیسیفک گروپ مئی میں ایف اے ٹی ایف کو اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ جون میں کیا جائے گا۔
اگر ایف اے ٹی ایف پاکستان کی رپورٹ پر مطمئن نہ ہوا تو پاکستان کو جون میں بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
بصورت دیگر ستمبر میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے آٹھ کالعدم تنظیموں کو میڈیم رسک سے نکال کر ہائی رسک قرار دے دیا ہے۔ ان تنظیموں میں کالعدم جیش محمد، جماعت الدعوة ، فلاح انسانیت فاو¿نڈیشن ، لشکر طیبہ ،داعش ، القاعدہ، تحریک طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں۔
ایف اے ٹی ایف سفارشات کی روشنی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف نئے طریقہ کار کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک مشکوک ترسیلات کی دوبارہ اسیسمنٹ ، جب کہ ایس ای سی پی ہر ادارے کی نئے سرے سے اسیسمنٹ کرے گا۔ ایف اے ٹی ایف کے 16 اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بنک مشکوک ترسیلات ،ایس ای سی پی کالعدم تنظیموں کے اثاثوں کے خلاف کارروائی، ایف بی آر منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور انکم ٹیکس انٹیلی جنس ونگ کے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں گے۔
نیکٹا کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کی رپورٹ پیش کرے گی۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا اعلان کیا اور 44 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے بعد حکومت نے کالعدم تنظیموں کی مدد کرنے والی این جی اوز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔تاہم اب حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف نئے طریقہ کار کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
696