امریکہ کی طاقت اور پاکستانیوں کی خام خیالی 420

سفید فام نسل پرستی اور دہشت گردی

آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں امریکہ میں جمہوریت کے خلاف ایک بغاوت نما شورش اٹھی جس میں امریکہ پارلیمان یا Capitol کی عمارت پر حملہ کیا گیا ، اور ایک بے مثل تہس نہس مچائی گئی۔ اس شورش میں شامل تقریباً ہر شخص صدر ٹرمپ کی انتخابات میں فاش شکست کے خلاف احتجاج کر رہا تھا، اور اس دن کوشش کی گئی تھی کہ پارلیمان کو نئے منتخب صدر بائیڈن کی توثیق سے روکا جایا۔
اس شورش میں شامل گروہوں میں ایک امریکی سفید فام نسل پرست گروہ Proud Boys پیش پیش تھا۔ سنہ 2019 میں امریکی پارلیمان میں S.848 کے حوالے کے تحت ایک قانون پیش کی گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ امریکی ریاست اور قوم کو سفید فام نسل پرست دہشت گردی کا خطرہ ہے، جس کی روک تھام ضروری ہے۔ کانگرس کے ایوانِ بالامیں صدر ٹرمپ کی قدامت پرست ریپبلیکن جماعت کی اکثریت تھی، اور یہ قانون اب تک وہاں اٹکا ہوا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے امریکہ کے جاسوسی ادارے اس خطرے کی آگاہی کر رہے تھے، جس پر صدر ٹرمپ کی حکومت نے کوئی عمل نہیں کیا۔ پارلیمان پر حملہ کے بعد سے سفید فام گروہ Proud Boys کے کئی افراد گو گرفتار کیا گیا۔ جن میں سے کئی صدر ٹرمپ کے جلسوں میں ببانگِ دہل ہاتھوں میں اسلحہ لے کر شریک ہوتے رہے تھے۔ سیاہ فاموں کے ایک مظاہر ہ کا اسی گروہ نے گھیراﺅ کیا تھا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے اس گروہ سے براہِ راست کہا تھا کہ وہ اس وقت ذرا پیچھے ہٹ جایئں لیکن مستعد رہیں۔ غرض یہ کہ نہ صرف اس گروہ کو بلکہ دیگر سفید فام قدامت اور تشدد پرست گروہوں کو ، صدر ٹرمپ بذاتِ خود براہِ راست شہہ دیتے رہے تھے۔ جس کا لازمی نتیجہ پارلیمان پر حملہ تھا۔
اس گروہ کی تشدد پرستی اور عملی تشدد کی بنیاد پر کینیڈا نے اسے اپنے ملک کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے اب تک ایسا نہیں کیا ہے۔
یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یہ جاننے کی کوشش کریں کہ امریکہ میں سفید فام دہشت گردی کے محرکات کیا ہیں۔ یہ سمجھنا کچھ ایسا مشکل نہیں ہے۔ سفید فام دہشت گردی کی بنیاد ، دراصل سفید فام نسل پرستی ہے۔ یہ نسل پرستی ساری دنیا کی سفید فام نسلوں کی جبلت میں بسی ہوئی سفید رنگ کی بنیاد پر برتری کی خواہش یاجذبہ ہے۔ یہ نسل پرستی تاریخ میں کئی خوفناک مسائل پیدا کرتی رہی ہے۔ دنیا بھر میں یورپی قوموں نے نو آبادی تسلط کے لیئے سفید فام نسل پرستی اور برتری کے جذبہ کو استعمال کیا اور محکوم قوموں پر طرح طرح کے ظلم توڑے جن کو بہت آسانی سے محکوم قوموں کے خلاف دہشت گردی قرار دیا جاسکتا ہے۔
آپ کو امریکہ میں سیاہ فام غلامی کے نظام، جنوبی افریقہ میں سفید فام حکومت کے ظلم و ستم ، ویت نام کی جنگ میں بر بریت ، عراق او ر اافغانستان میں جنگی جرائم میں سفید نسلوں کی برتری کی خواہش ہی دکھائی دے گی۔
امریکہ سیاست اور سماجیات کا مطالعہ کرنے والوں نے WASP کی اصطلاح کے بارے میں سینکڑوں نہیں تو بیسیوں مطالعوں پر مبنی کتابیں تحریر کیں۔ یہ اصطلاح مکمل طور پر یوں ہے: White Anglo-Saxon Protestant دراصل امریکہ کی سیاست پر مسلط اینگلو سیکسن نسل کے سفید فام افراد کا وہ گروہ ہے جن کا تعلق عیسایﺅں کے پروٹسٹنٹ مسلک سے ہو۔ یہ امریکہ کی بنیاد ہی سے امریکہ کی سیاست، سماجیات، معیشت، غرض کے امریکہ ہر پہلو پر قابض رہے ہیں۔
ان ہی گروہوں میں پروٹسٹنٹ عیسایﺅں کا وہ طبقہ بھی شامل ہے جسے Evangelical یا انجیلی کہتے ہیں۔ یہ امریکہ کے عیسائی بنیاد پرست ہیں، جو امریکہ میں ریاست اور مذہب کی علیحدگی کے باوجود، سماج پر عیسائی بنیاد پرست عقائد کے غلبہ کے خواہاں رہے ہیں۔ انہوں نے ان ہی عقائد پر عمل پیرا سیاست دانوں پر اثر اندا ز ہو کر مالی امداد کے ذریعہ امریکہ کی قدامت پرست سیاسی جماعت ریپلیکن پارٹی کی اکثریت کو اپنے قابو میں کیا۔ ان کے نزدیک اپنے مقاصد کے حصول کا ہر طریقہ جائز ہے ، انہیں مالی فوائد ہی کی بنیاد پر سفید فام ، اور دایئں بازو کے میڈیا کا عملی تعاون ہے جس میں فوکس نیوز، اور وال اسٹریٹ جنرل سرِ فہرست ہیں۔
سابق امریکی صدر جن میں خود بھی نسل پرست جذبہ موجود ہے، ان گروہوں کے عمل پرست ایجنٹ کے طور پر اپنی پالیسیاں نافذکرتے رہے او ر ان نسل پرست اور مذہب پرست گروہوں کی خواہشات پوری کرتے رہے۔ یہی وجہہ تھی کہ ان کو ان سفید فام اور مذہبی نسل پرستوں کی حمایت سے پچھتر ملین کے قریب ووٹ ملے۔ یہی گروہ پارلیمان پر حملے میں پیش پیش تھے۔
ہمیں یقین ہے کہ آپ امریکی سفید فام دہشت گروہوں کے امریکی پارلیمان پر حملے کے اسباب و عوامل کے بارے میں خود قیاس پر مبنی نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں