اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق عمران خان نے کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کی امریکی صدر کے ساتھ گفتگو اچھی رہی اور اس بات چیت میں مسلسل رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر خارجہ کے مطابق عمران خان نے ٹرمپ کو کشمیر کے حوالے سے پاکستانی نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور اپنا مو¿قف سامنے رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کو اعتماد میں لیا ہے۔ ان کے بقول ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماو¿ں کے درمیان افغانستان کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے چار مستقل اراکین چین، روس، برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور انہیں امید ہے جلد ہی فرانسیسی حکام کے ساتھ بھی بات ہوگی۔
واضح رہے کہ عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو کہا کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر پر معاونت کرے، انہیں مسئلہ کشمیر پر ثالث بننے میں خوشی ہو گی۔
عمران خان نے صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کرا دی تو خطے کے ایک ارب سے زیادہ عوام صدر ٹرمپ کے لیے دعاگو ہوں گے۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے صدر ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ کو مسئلہ کمشیر پر کردار ادا کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔ انڈیا کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات پر صرف دو طرفہ طور پر بات چیت ہو سکتی ہے۔
