ہمارے حکمرانوں کی ذہنی بیماری پر عوام کو اب کچھ شک باقی نہیں رہنا چاہئے کہ جو ہمارے آقا اور نبی آخر الزماں اور حضرت بی بی فاطمة الزہرہؓ کے برابر خود کو کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اپنی مختلف تقاریر میں جن میں لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کے لئے اس قسم کی گھناﺅنی حرکتیں کرنا قابل شرم اور ناقابل معافی جرم ہے۔ دیکھنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ متحدہ مجلس عمل کے الیکشن میں جمع اسلام کے یہ ٹھیکیدار جو کسی بھی غریب پاکستانی پر حرمت رسول کا فتوا لگا کر سرعام ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے مارتے رہے ہیں یا جو غریبوں کو قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات لگا کر اینٹیں بنانے والی بھٹیوں میں زندہ جلاتے رہے ہیں۔ کس طرح خاموش تماشائی بنے یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور برداشت کررہے ہیں۔ نہ جانے آج ان کی غیرت کون سے بیابانوں میں گھاس چرنے چلی گئی ہے۔ ہمارے ملک میں جہالت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ عوام اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کے لئے کس حد کی اخلاقی اور مذہبی گراوٹ کا شکار ہیں کہ ان پاک ہستیوں کا نام اپنے ناپاک منہ سے نکالنا تو ایک جانب خود کو ان کے برابر کھڑا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کی ذہنی پسماندگی کا عالم دیکھئے کہ وہ نعرے لگانے اور دھمال ڈالنے میں مصروف ہیں۔ ”مینوں نوٹ وکھا، میرا موڈ بنے“ کے مصداق پوری قوم دولت کی لالچ میں عقل و خرد سے عاری ہو چکی ہے۔ ہمارے نبی جنہیں اللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا، جن کے لئے پہاڑوں کو سونے کا بنا دینے کا حکم آیا۔ ایک مشکیزہ اور ایک چارپائی پر پوری زندگی گزار دیتے ہیں۔ راتوں کو اٹھ کر رو رو کر اپنی امت کی بخشش کی دعائیں مانگنے والے ہمارے نبی جن کی عزت اور حرمت پر ہمارے والدین اور ہمارے بچے قربان، کس طرح ان لوٹی ہوئی دولت کے پجاریوں کے برابر ہوسکتے ہیں جنہوں نے غربت میں آنکھ کھولی اور اپنے باپ میاں محمد شریف کے ہمراہ لوٹ کھسوٹ میں مصروف رہے اور آج حرام کی دولت سے جوان کی گئی اپنی نسل کے ہمراہ نہ صرف پاکستانی عوام کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں بلکہ اللہ سبحان و تعالیٰ کے غضب کو بھی دعوت دے رہے ہیں۔ دوسری جانب حضرت بی بی فاطمة الزہرہؓ کا حوالہ دینا جنہوں نے چکی پیس پیس کر اور کھجور اور پانی پر زندگی گزاری اور رسول نے جنہیں جنت کی خواتین کی سردار بننے کی بشارت دی۔ نعوذباللہ کس طرح ایک ایسی خاتون کے برابر ہوں گی جو کردار کی سچی ہو اور نہ گفتار کی مضبوط۔ اللہ تعالیٰ ہماری خاموشی پر ہمیں کسی بھی آزمائش سے محفوظ رکھے۔ آج ہم جس راستے پر چل پڑے ہیں یہ ہمیں مکمل طور پر تباہی کی جانب لے جائے گا۔ ہمارے منہ سے نکلی ہوئی یہی باتیں اور یہی جملہ کہیں ہماری پکڑ کا باعث نہ بن جائیں جو چور بازاری ہم کرچکے اسے درست قرار دینے کی ناکام کوشش کرنا اور ہماری پاک اور محترم ہستیوں کو اپنا آلہ کار بنانا ہمیں بند کر دینا چاہئے اور پاکستان کے عوام پر اب رحم کر دینا چاہئے، اپنے کرتوتوں پر تائب ہو کر اپنی دولت سمیٹ کر اس ملک کی جان خدارا چھوڑ دیں۔ لے جائیں یہ دولت مگر خدا اور رسول کا واسطہ ہماری بخشش کی ضمانت بننے والی ان ہستیوں کے ساتھ خود کو شامل کرکے عذاب الٰہی اور گناہ کبیرہ کے مرتکب نہ ہوں، آپ نے بہت دولت کمالی، آپ عوام کی جان چھوڑ دیں۔
779