اکثر جب مجھے کسی ٹی وی چینل سے کسی پروگرام کو ہوسٹ کرنے کیلئے کہاجاتا ہے تو مجھے اک بات بالکل سمجھ نہیں آتی کہ اتنے ڈھیر چینلز ہیں اور اتنے ہی ڈھیر پروگرامز۔ اتنی افراتفری ہے ، بھاگم بھاگ، لگتا ہے کوئی بے انت ریس ہے اور ہر کوئی ایک دوسرے سے آگےبھاگ رہا ہے۔ پیچھے کوئی بچا ہی نہیں۔ کیسی دوڑ ہے کیسی ریس ہے کچھ پلے پڑتا ہی نہیں بس سب بھاگ رہے ہیں اور ان سب سے تیز وقت بھاگ رہا ہے تو میں پروگرام میں دکھاو¿ں گی یہ دوڑ؟؟؟ سماجی مسائل پہ پروگرام کرنے کا سوچوں تو میری بہت اچھی دوستیں ان مسائل پہ پہلے سے ہی اتنے شاندار پروگرامز کر رہی ہیں۔ میں خود نیا پروگرام شروع کرنے کی بجائے کیوں نہ ان کا پروگرام دیکھنے کیلئے وقت نکالوں۔ انھیں سن لوں
پچھلے ہفتے نشے پہ کالم لکھا تو نشوں کی کچھ اقسام پہ بات ہوئی لیکن وقت کی قلت اور مضمون کی طوالت کے باعث بات مکمل نہ ہوپائی۔ اور یہ کتنا بڑا مسئلہ ہے کہ ایسے تیز ترین وقت میں مجھ جیسے سست رفتار بات تک پوری نہیں کرپاتے۔ اور دنیا ہے کہ ہر ساعت مکمل ہوئی جاتی ہے
فی زمانہ شہرت بھی اک شدید قسم والا نشہ ہے تھا تو ہر زمانے میں ہی۔ بچپن میں کبھی ریڈیو سٹیشن پہ جاکے ملی نغمے کی ریکارڈنگ کرالینا کیسی بڑی عظیم کامیابی ہوتی تھی ٹیلی وڑن تک رسائی کی کوئی سبیل تھی ہی نہیں۔ اور ریڈیو پاکستان کے ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کییلئے کیسے جتن کرنے پڑتے تھے سیلیکشن سے لے کر کے ریکارڈنگ کے درمیانی وقت میں خبر آتی تھی کہ پروگرام کینسل ہوگیا۔
آج جس کو رونا بھی ڈھنگ سے نہیں آتا وہ اپنا چینل بنا کے دن رات گارہا ہے سننے والے کوئی ہوں نہ ہو۔ جن میں ٹیلنٹ ہوتا ہے وہ افراتفری سے دور کہیں دور وادیوں میں بانسری بجاتے ہوں گے اور بجانی بھی چاہئے
جن کو لکھنا آئے نہ آئے وہ لکھ رہے ہیں اور دبا کے لکھ رہے ہیں اور مزے کی بات لوگ پڑھیں نہ پڑھیں داد ضرور دے رہے ہیں جیسے بڑے بڑے مالز میں ایلویٹر اور ایسلیٹر کی بدولت کئی کئی منزلیں بلا محنت کے طے ہوجاتی ہیں آج کے دور میں شہرت کا بھی یہی معیار ہے۔ اور جیسے ہر کوئی مالز میں جاکے وقت گزار کے واپس آجاتا ہے یہ بنا ٹیلنٹ کی شہرت کا دورانیہ بھی شاید اتنا ہی ہے۔
سوشل میڈیا نے جہاں لوگوں کیلئے آسانیاں کیں ہر کسی کو مشہور ہونے کی مفت /سستی سہولت دستیاب ہوئی تو معیار بھی انتہائی مفت/ سستا ٹائپ ہوگیا۔ ہر جگہ یہی محسوس ہوتا ہے لیکن نہ تو کسی کے پاس سدھارنے کا وقت ہے نہ بتانے کا کہ سدھر جاو¿۔ بنا ٹیلنٹ کی شہرت سے بہتر ہے کہ بندہ حقہ پی لے کچھ تو اندر جاتا ہے اور اثر بھی چھوڑتا ہے۔
340