عراقی حکومت نے آزاد کردستان کے لیے ریفرنڈم کے بعد خطے کے لیے بین الاقوامی پروازوں کو معطل کرنے سے سمیت دیگر عائد کردہ پابندیوں کو ہٹانے کا اعلان کر دیا۔
عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرد خطے کے دونوں بڑے شہروں اربیل اور سلیمانیہ کے ائرپورٹ کے لیے بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کردی جائیں گی۔
یاد رہے کہ عراق کی حکومت نے ستمبر 2017 میں آزاد کردستان کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کئی پابندیاں عائد کی تھیں۔
حکومت کی جانب سے دسبمر میں ان پابندیوں کو مزید دو ماہ کے لیے توسیع دی گئی تھی جبکہ فروری میں تین ماہ تک وسعت دی تھی تاہم وزیراعظم حیدر العابدی نے مذاکرات کے بعد اپنے بیان میں پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم کے بیان کے مطابق پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ مقا می کرد انتظامیہ کی جانب سے مرکز کے کنٹرول کو دوبارہ بحال کرنے پر اتفاق کے بعد کیا گیا ہے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے ترجمان سعد الحدیثی کا کہنا تھا کہ پابندی ہٹانے کے فیصلے پر عمل در آمد آئندہ چند دنوں میں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ اس بات پر منحصر ہے کہ مرکزی حکومت کے ملازمین کتنے عرصے میں اپنا کام شروع کردیتے ہیں’۔
بعد ازاں عراقی کردستان کے وزیراعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ‘بغداد اور وزیراعظم حیدر العابدی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ انھوں نے ہی ائرپورٹ کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا تھا’۔
حکومت کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد تمام بین الاقوامی پروازیں بغداد میں لینڈ کررہی ہیں جبکہ کرد علاقے میں جانے کے لیے غیرملکیوں کو انٹری ویزا کی شرط بھی عائد کررکھی ہے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2017 میں کردستان کی عراق سے آزادی کے لیے منعقدہ ریفرنڈم میں عوام نے 93 فیصد ووٹ دے کر منظوری دے دی تھی جبکہ عراق کے وزیراعظم نے فورس کے استعمال کے بغیر ملک کو متحد رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
کرد خطے کے الیکشن کمیشن ہندرین محمد نے آزادی کے لیے منعقدہ ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ووٹنگ میں 72 فی صد عوام نے حصہ لیا اور 92.73 فیصد نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔
عراق سے آزادی کے لیے ووٹنگ کا عمل خودمختارکرستان کے تین صوبوں سمیت بغداد کے زیرکنٹرول چند متنازع علاقوں میں انجام پایا تھا۔
721