جیسی رعایا ویسے حکمران 401

قومی سلامتی کا قابل فخر ادارہ

گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ آرمی چیف نے قومی سکیورٹی کیلئے آئی ایس آئی کی انتھک کوششوں کو سراہا، اور پیشہ وارانہ تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بلاشبہ پاکستان کے اہم ترین اداروں میں سے ایک آئی ایس آئی ہے جو کہ نہ صرف دفاع وطن کے لیے اہم ترین خدمات سرانجام دے رہا ہے بلکہ ملک دشمن قوتوں کی حرکات پر گہری نظر رکھ کر ان کے پوشیدہ و عیاں عزائم خاک میں ملانے کی خاطر دن رات متحرک ہے۔ دنیا بھر میں دھوم مچا دینے والے اس پاکستانی خفیہ ادارے کو کارکردگی ، پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کے لحاظ سے دنیا کا نمبر1 خفیہ ادارہ جانا اور مانا جاتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آئی ایس آئی کے ناقابل فراموش کارنامے پاکستانیوں کے لہو کو گرمائے رکھتے ہیں ، اور پوری پاکستانی قوم آئی ایس آئی میں خدمات سرانجام دینے والے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کی سلامتی و کامیابی کے لیے ہردم دعا گو ہے۔ پاکستان کے اس قابل فخر ادارے نے اپنے آغاز سے ہی جنوبی ایشیاءمیں بھارت کی بالادستی کو ختم کرنے اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لئے اہم ترین کردار ادا کیا ہے ۔ 26جون 1979ءکی بات ہے ،کہوٹہ لیبارٹریز کی حفاظت پر مامور آئی ایس آئی کے جوانوں نے علاقے میں دو غیر ملکیوں کو کار میںادھر اُدھر حرکت کرتے دیکھا، جوکہ اپنے کیمروں سے اردگرد کے مناظر کی تصاویر کشی کر رہے تھے ۔یہ دیکھ کر ہماری اس خفیہ ایجنسی کے جوانوں کی چھٹی حس جاگ اٹھی۔ کہوٹہ لیبارٹریز جہاں پاکستانی سائنس داں و انجینئر راز دارانہ طور پر ایٹم بم بنانے کی کوششوں میں محو تھے ، کہ اس بم کی تیاری سے قومی دفاع انتہائی مضبوط ہو جاتا اور دشمن جرات نہ کرتا کہ پاکستان کو میلی نظر سے دیکھ سکے ۔یہ ایک انتہائی حساس معاملہ تھا، کیونکہ بھارت اور اسرائیل کے علاوہ مغربی استعمار کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستانی ایٹم بم کو تردد کی نگاہ سے دیکھ رہی تھیں، اور ان کی یہی سعی تھی کہ ایک اسلامی ملک ایٹمی طاقت نہ بننے پائے ۔ آئی ایس آئی کے جوان اس سارے پس منظر سے بخوبی واقف تھے ۔سو انہوں نے دفاع وطن سے متعلق حساس ترین مقام پر دو غیر ملکیوں کو منڈلاتے دیکھا تو چوکنا ہو گئے ۔انہوں نے موقع پاتے ہی انہیں جا پکڑا اور پوچھ گچھ کرنے لگے ۔جوانوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان میں سے ایک غیر ملکی ،لیو گورریریس فرانس کا سفیر تھا، اوردوسرا فرانسیسی سفارت خانے کا فرسٹ آفیسر۔ بعدازاں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ دونوں فرانسیسی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ تھے ۔سی آئی اے نے ان کی خدمات اس لیے حاصل کی تھی تاکہ کہوٹہ لیبارٹریز کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تصویری معلومات حاصل کرسکے ۔یوں آئی ایس آئی کے جوانوں نے بروقت حاضر دماغی اور دلیری سے کام لیتے ہوئے دشمن کا منصوبہ خاک میں ملا دیا۔
خفیہ اداروں کی منفرد اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر ، قیام پاکستان کے بعد جب مملکت پاکستان کی تعمیر و ترقی اور دفاع کا معاملہ زیرغورتھا تو حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کے دفاع، استحقام اورسلامتی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ ناگزیر جانا کہ ایک ایسے ادارے کا قیام عمل میں لایا جائے جس کی بنیاد خالصتاً نظریہ پاکستان پر ہو۔ دین اسلام اور دفاع وطن و دشمن کے عزائم اور سرگرمیوں سے باخبر ہونے اور اپنا دفاع مضبوط بنانے کے لیے ازروئے قرآن و سنت دشمنوں کی جاسوسی و سراغ رسانی کرناجائز ہے ۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارِ مکہ اور دیگر مخالف عرب قبائل کے مذموم منصوبوں و
چالوں سے واقف ہونے کی خاطر بڑے مربوط انٹیلی جنس نظام کی بنیاد رکھی تھی ۔ جدید عالمی تقاضوں کے عین مطابق انٹیلی جنس مقاصد کے حصول کے لئے جولائی1948ءمیں پاکستان کے دفاع کے ضامن ادارے ”آئی ایس آئی“ کا قیام عمل میں لایا گیا، جو اپنے قیام سے لے کر اب تک متعدد معرکوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا چکا ہے،اور کسی بڑی جنگ کے بغیر اپنے مقاصد کا حصول ممکن بنارہاہے۔ عشرہ قبل پاکستان غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کا گڑھ بن چکا تھا، جہاںچالیس سے زائد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے اپنے ملک کے قومی مفاد کے لئے سرگرم تھیںجو کہ بلوچستان میں بھی نقص امن پھیلانے میں ملوث تھیں، مزید یہ کہ عدم استحکام کا شکار ہمارا بوسیدہ سیاسی نظام ان خفیہ ایجنسیوں کے اہداف کے حصول میں معاون و مددگار ثابت ہو رہا تھا ۔ مگرآفرین ہے آئی ایس آئی پر جو پس پردہ رہ کر ان تمام غیر ملکی ایجنسیوں کے مذموم مقاصد اور اپنے خلاف استعمال کیے جانے والے اندرونی سیاسی ہتھکنڈوں کو بتدریج ناکام بناتی رہی ۔ بظاہر آئی ایس آئی کا کوئی ترجمان نہیں ہے مگر ہر پاکستانی اپنے اس اعلٰی عسکری ادارے کی بے لوث خدمات اور بے دریغ قربانیوں کا معترف ہے ۔ اور ہم اس ادارے سے تعلق رکھنے والے اپنے گمنام سپاہیوں کے عظیم کارناموں کو تہ دل سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں بعض اوقات کفن اور تدفین کی سعادت بھی محض ”پاکستان کے سپاہی“ ہونے کی وجہ سے نصیب نہیں ہوتی اور نہ ہی انہیں کوئی گارڈ آف آنر ملتا ہے اور نہ ہی کوئی اعزازی میڈل یا ستارہ۔ بلکہ آئی ایس آئی کے یہ گمنام سپاہی وطن کی محبت کے جذبے سے سرشار تاریخ کے تاریک صفحات میں مندمل ہو جاتے ہیں۔ جو اس بات کا غماز ہے کہ آئی ایس آئی کسی نامعلوم سیارے کی مخلوق نہیں ہے بلکہ یہ عظیم لوگ ہم میں سے ہی ہیں، لہٰذا ہم سب ہی اس کے ترجمان ہیں۔ یہ آئی ایس آئی ہی ہے جو جاگتی ہے تو پوری قوم بے فکر ہو کر سوتی ہے ۔ آج قومی سلامتی کے اس قابل فخر ادارے کارکردگی پر ہر پاکستانی نازاں ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں