684

لاہورقلندرزکمزورٹیم کا لیبل اتارنے کیلیے کوشاں

لاہور: پی ایس ایل تھری میں لاہور قلندرز کمزور ٹیم کا لیبل اتارنے کیلیے کوشاں ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کیلیے منتخب لاہور قلندرز کا اسکواڈ کاغذ پر انتہائی مضبوط نظر آتا تھا، اسے فیورٹس میں شمار کیا گیا لیکن شائقین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، ٹیم کی تیاریوں کو دھچکا لگا جب یاسر شاہ پر ڈوپنگ کے سبب پابندی لگی، بنگلہ دیشی پیسر مستفیض الرحمان کو این او سی نہ ملا،کرس گیل کا بیٹ نہ چل سکا،عمراکمل ایونٹ کے ٹاپ اسکورر رہے لیکن ان کی محنت پر دیگر نے پانی پھیر دیا، ٹورنامنٹ کے دوران ہی قیادت کی تبدیلی بھی ہوئی، اظہر علی کی جگہ ڈیوائن براوو کو کپتان بنا دیا گیا مگر ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے رہی،لیگ مرحلے میں صرف 2میچز میں کامیابی کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ سے میچ میں جیت پلے آف مرحلے میں جگہ دلا سکتی تھی لیکن 5وکٹ سے شکست ہوئی۔
”سپرٹ آف دی گیم“ ایوارڈ کے سوا لاہور قلندرز کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ دوسرے ایڈیشن میں بہتر کارکردگی کا عزم لیے لاہور قلندرز نے سابق کیوی کپتان برینڈن میک کولم کو قیادت سونپ دی لیکن ڈیوائن براوو انجری کا شکار ہوکرایونٹ سے باہر ہوگئے،کرس گیل کی جگہ سہیل تنویر کو لیا گیا،صہیب مقصود کے بجائے عامر یامین اسکواڈ میں شامل ہوئے،ٹیم نے دوسرے ایڈیشن میں قدرے بہتر کھیل پیش کیا لیکن اس کے باوجود پورے ٹورنامنٹ میں 3 فتوحات کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل میں آخری پوزیشن کی خفت اٹھائی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 136 رنز بناکر 128تک محدود کیا،اگلے میچ میں عمراکمل اور جیسن رائے کی جارحانہ بیٹنگ سے تقویت پاکر اسلام آباد یونائیٹڈ کیخلاف159کا ہدف حاصل کیا، پشاور زلمی نے صرف 59پر ڈھیر کرتے ہوئے 3وکٹ سے فتح پائی، یاسر شاہ کی 7رنز کے عوض 4وکٹیں بھی کسی کام نہ آئیں،کراچی کنگز کیخلاف 179کا مجموعہ حاصل کرتے ہوئے 7رنز سے کامیابی حاصل کی، اس میں فخرزمان کی ففٹی بھی شامل تھی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف لاہور قلندرز 201رنز کے ہدف کا دفاع نہیں کرپائے،اسلام آباد یونائیٹڈ سے سنسنی خیز میچ میں عمر اکمل کی ففٹی نے ٹیم کا اسکور145رنز تک پہنچایا اور ایک وکٹ سے فتح حاصل ہوئی،پشاور زلمی نے 165کا ٹوٹل پانے کے بعد 17رنز سے شکست دی، اس میچ میں لاہور قلندرز نے 38سے 43رنز کے سفر میں 6وکٹیں گنوائیں،پلے آف مرحلے تک رسائی کیلیے کراچی کنگز کیخلاف لازمی فتح درکار تھی لیکن 156کا ہدف دینے کے باوجود 5وکٹ سے ناکامی کے بعد ایونٹ سے اخراج کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، آخری اوور میں 14رنز کا دفاع نہ کیا جا سکا۔اس ایونٹ میں ناکامی سے قطع نظر لاہور قلندرز نے قومی ٹیم کو فخر زمان جیسا اوپنر فراہم کیا جو چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی فتح کے ہیرو بنے۔تیسرے ایڈیشن کیلیے اسکواڈ انتہائی مضبوط و متوازن دکھائی دے رہا ہے۔
ٹاپ آرڈر میں برینڈن میک کولم اور فخرزمان کے ساتھ آسٹریلوی ٹی 20 اسپیشلسٹ کرس لین بھی حریف بولنگ کو تہس نہس کرسکتے ہیں،عمراکمل کی صلاحیتوں میں کسی شک کی گنجائش نہیں،سنیل نارائن اچھے اسپنر ہونے کے ساتھ آئی پی ایل میں ٹاپ پر بیٹنگ کرتے ہوئے بھی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے،مڈل ا?رڈر میں کیمرون ڈیلپورٹ بھی موجود ہیں، آل راو¿نڈرز میں عامر یامین،بلال آصف اور انجری کا شکار اینجیلو میتھیوز کی جگہ لینے والے اینٹن ڈیوچ بھی موجود ہوں گے، بلاول بھٹی انجرڈ ہوچکے، گذشتہ سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر سہیل خان، مستفیض الرحمان، مچل میک کلینگن اور انڈر 19 اسٹار شاہین آفریدی پیس بیٹری میں شامل ہیں، تجربہ کار سنیل نارائن اور یاسر شاہ کے ساتھ ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر پابندی کی سزا پوری کرنے والے حسن رضا کو بھی ڈائریکٹرو کوچ عاقب جاوید نے منتخب کیا ہے،بیٹنگ میں انضمام الحق اور بولنگ میں شعیب اختر کی رہنمائی لاہور قلندرز کو میسر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں