622

مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال، قابض فورسز کا مظاہرین پر وحشیانہ تشدد

سری نگر.: مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل اور غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں کی سری نگر سینٹرل جیل سے جموں منتقلی کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔
مقبوضہ وادی میں ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں دکانیں، کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے۔
جنوبی کشمیرمیں مسلسل تیسرے روز بھی ریل اور انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے شوپیاں کی طرف مارچ کو ناکام بنانے کیلیے سری نگر اور دیگر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی تھیں۔ مارچ کی کال مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی جس کا مقصد اتوار کی شب ضلع شوپیاںکے علاقے پوہو میں ایک پرائیویٹ گاڑی پر بھارتی فوجیوںکی فائرنگ سے شہید ہونے والے 6 نوجوانوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔
پولیس نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو اس وقت گرفتار کرلیا جب انھوں نے نظر بند ی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے گھروں سے باہر آکر احتجاجی مارچ کی قیادت کی کوشش کی۔ یاسین ملک پہلے ہی سری نگر سینٹرل جیل میں نظر بند ہیں۔
شوپیاں کے علاقوں میمندر اور منی سیکریٹریٹ میں بھارتی فوجیوں اورمظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ نوجوانوں نے پابندیوں کو توڑتے ہوئے گھروں سے نکل کر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کیے۔ فوجیوںنے مظاہرین پر آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
کشمیر یونیورسٹی کے طلبا نے بھی شوپیاں میں شہریوں کے قتل کے خلاف سری نگر کے زکورہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلبا نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر ’نہتے کشمیریوں کا قتل عام بند کرو اور ہم کیاچاہتے آزادی‘جیسے نعرے درج تھے۔
بھارتی فوج کی 30راشٹریہ رائفلز کے اہلکار دیویندر سنہا نے ضلع کپواڑہ کے علاقے لنگیٹ میں اپنے کیمپ میں سروس رائفل سے خود کشی کرلی۔ خودکشی کے اس تازہ واقعے سے جنوری2007سے اب تک مقبوضہ علاقے میں خود کشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد 395 ہو گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں