سیاسی رسم 469

منشیات کا جال

دنیا بھر میں 26 جون کوا قوام متحدہ کی جانب سے منشیات کے استعمال اور اسکی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔۔ جس میں دنیا بھر میں کام کرنے والی سرکاری وغیر سرکاری تنظیمیں نشے کی مختلف اقسام، اور ان کے نقصانات اور ان سے بچاﺅ کے حوالے سے سیمینار منعقد کرتی ہیں۔۔ عالمی ادراے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 20 کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔۔ پر وہ کون کون سے ممالک ہیں۔۔ جو اس عذاب میں شدید گرفتار ہیں۔۔اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ پیش کی گئی۔ جس میں ان ملکوں کے نام بتائے گئے۔۔ جو منشیات کے حوالے سے دوچار ہیں۔۔ رپورٹ کے مطابق منشیات کا استعمال سب سے زیادہ امریکا میں ہوتا ہے۔۔ اور دوسری طرف ہیروئن کے استعمال میں تعداد کے حوالے کے مطابق ایشیا سر فہرست ہے۔۔ اس وقت پوری دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے۔۔ جہاں تقریبا 75 فیصد لوگ ذہنی دبائو اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے لیے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔۔ منشیات کے مطابق رپورٹ میں پاکستان بھی سر فہرست نظر آتا ہے۔۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی مجموعی تعداد سات ملین کے قریب ہے۔۔۔ اور منشیات کا استعمال ہر سال ملک میں قریب ڈھائی لاکھ انسانوں کی جان لے کا اہم سبب بھی ہے۔ اور پاکستان میں منشیات میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ چرس ہے۔
اقوام متحدہ کے جانب سے انسداد منشیات وجرائم پر ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر گزشتہ چھ برسوں کے دوران پہلی مرتبہ منشیات کے عادی نوجوان کی تعدادستائیس ملین سے بڑھ کر انتیس ملین ہوگئی ہے۔ یو این او ڈی سی نے اقوام متحدہ کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2016ءمیں جاری کی تھی۔۔ اس رپورٹ کے تحت دنیا میں نوجوان کی کل آبادی کا پانچ فیصد یا تقریبا دوسوپچاس ملین افراد 2014 میں کوئی نہ کوئی نشہ آور شے استعمال کرتے تھے۔۔اگرچہ عالمی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے گزشتہ چار برسوں میں اس تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہو۔۔اس وقت عالمی سطح پر منشیات میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد انتیس ملین سے زائد ہے۔۔جبکہ چھ برس قبل یہ تعداد 27 ملین تھی۔۔ اس کے علاوہ بارہ ملین انسان انہی انتیس ملین میں سے ان 14 فیصد افراد کے ساتھ زندگی گزار رہے۔۔ جو ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہیں اور منشیات کے استعمال کے لیے انجیکشن لگاتے ہیں۔۔منشیات کے عادی پاکستان میں تقریبا چھہتر لاکھ افراد ہیں جس میں اٹھہتر فیصد مرد اور بائیس فیصد خواتین شامل ہیں۔۔ یہ لوگ نشہ میں شراب، ہیروئن، چرس افیون ،بھنگ کرسٹل آئس صمد بانڈ اور سکون بخش ادویات سب ہی کچھ استعمال کرتے ہیں۔۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد میں سرنج سے نشہ کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔۔ سرنج سے نشہ کرنے والے افراد نشے کے لیے ایک دوسرے کی سرنجیں لگا کر نشہ کرتے ہیں۔ جس کے سبب وہ ایچ آئی وی ایڈز اور ہیپاٹائٹس سمیت مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔۔ منشیات کا استعمال نوجوان کے ساتھ بچوں میں بھی موجود ہے۔۔ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں میں منشیات کے استعمال کی ایک وجہ ان میں پایا جانے والا تنہائی کا احساس بھی ہوتا ہے۔۔ جب والدین انہیں زیادہ وقت نہیں دیتے تو بچے اپنے لیے مصروفیات گھر سے باہر تلاش کرتے ہیں۔۔ جہاں تک بالغوں کی بات ہے تو ان کے منشیات کا عادی ہوجانے میں بری صحبت کے علاوہ بے روگاری مالی مشکلات اور خاندانی مسائل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی ناقابل فہم ہے کہ جب پتہ چلتا ہے کہ کسی خاندان کو کوئی فرد منشیات استعمال کرنے لگا ہے۔۔ تو اکثر وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اس کا علاج نہیں کرایا جاتا ہے۔۔ اور اس پالگل اور نفسیاتی مریض کہہ کر نظر انداز کیا جانے لگتا ہے۔۔ بیرونی ممالک میں منشیات کے استعمال کے عادی شہریوں کی بحالی کے مراکز ہوتے ہیں۔۔ ان کے نشے کی عادت طبی نگرانی میں بتدریج چھڑائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نفسیاتی رہنمائی اور تھیراپی بھی کی جاتی ہے۔۔ لیکن پاکستان میں ایسے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے۔۔ ہر مسئلے کا حل صرف قانونی پابندی نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر سن 2000میں افیون کی کاشت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی۔۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان میں افیون کا نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔۔
منشیات کی وجہ سے دنیا بھر کے ساتھ پاکستان کے بھی معاشرتی منفی حالات سے موثر ہو رہاہے۔۔۔ منشیات کسی بھی معاشرے کی قوم کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔ اسی وجہ سے منشیات کو لعنت کہا گیا ہے۔۔ منشیات کے استعمال کی پہلی سیڑھی سگریٹ نوشی اہم سبب بناتی ہے۔۔۔۔ جبکہ پہلے سے نشہ کے عادی افراد بھی منشیات فروشوں کے آلہ کاربن کر دوسروں کو مفت منشیات کی لت لگا کر بعد ازاں انہیں منشیات فروخت کرنے لگتے ہیں۔۔ منشیات کا استعمال اتنی بری عادت ہے۔۔ کہ نشے کرنے والے انسان سے جائز ونا جائز ہر کام کروالیتی ہے۔۔ چاہے وہ کسی بے گناہ انسان کا قتل ہی کیوں نہ ہو۔۔ جبکہ جرائم کے واقعات کو دیکھا جائے تو آدھے سے زیادہ جرائم نشے کی وجہ سے سے ہی ہوتے ہیں۔۔
بیشتر ٹریفک حادثات بھی عموما اسی باعث پیش آئی ہیں۔۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 15 سے 64 سال عمر کے تقریبا 35 کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔۔۔منشیات کا اثر پاکستان میں اس لیے بھی زیادہ موثر کر رہا ہے کیونکہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کیلئے مخصوص ہسپتالوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔۔ اور جو ہسپتال منشیات کے علاج کے لیے موجود ہیں ان میں پوری سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ غیر سرکاری طور پر اس کا علاج کافی مہنگا ہے۔۔جو ہر نشے کرنے والے افراد کے گھر والوں کے لیے کروانا نہ ممکن ہوتا ہے۔۔۔منشیات کا زیادہ استعمال کس بھی معاشرے کے مستقبل کو بھی دیمک کی طرح چاٹ نے میں اہم کرادار ادا کررہی ہے۔۔ جس کی روک تھام اہم وقت پر کاروائی ہونے کی اہم ضرورت ہے۔۔ دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی اس کے خلاف درست کام جلد سے جلد شروع کرنے کی بہت ضرورت کے منشیات ایک جال اپنے اندر بہت سے جرائم کو جنم دے رہا ہے۔۔ منشیات ایک خطرناک جال ہے جس کو توڑنا بہت ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں