ماشاءاللہ پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سال ہوگئے جو کے ہر پاکستانی کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ پاکستان کا وجود آنا ایک معجزے کم نہیں تھا۔ اس وقت کے لوگ تعلیم یافتہ کم تھے مگر اتحاد اور بھائی چارگی میں مثبت سوچ کے مالک تھے۔ اس وقت جو مسلمان اور ہندو کے درمیان مذہبی معاملات پر تنا¶ پیش آیا تھا۔ وہ معاملات آج بڑی صورت میں نظر آتے ہیں۔ انڈیا میں مسلمان اور دوسرے مذہب کے لوگ مودی حکومت کے قیدی نظرآتے ہیں۔ اقلیتوں کے نام پر جنازے اٹھتے نظر آتے ہیں۔ پاکستانیوں کو اللہ پاک کا شکرادا کرنا چاہیے کہ ان کے بزرگوں نے جو جدوجہد کی اور بالآخر رنگ لے آئیں۔ پر افسوس کی بات تو یہ ہے۔ اس جدوجہد میں دی ہوئی قربانیوں کا احساس آج کے پاکستانی لوگوں میں کم نظر آتا ہے۔ احساس کا وہ درجہ نہیں ہے جو اس وقت ہمارے بزرگوں میں تھا۔ ان کی دی ہوئی جان ومال کی قربانیوں کا حساب آج تک ادا نہیں ہوا۔ جیسے ہونا چاہیے تھا پا کستان کا ایک اسلامی ریاست پر قائم ہونا۔ کچھ غیر ملکی قوت کو ہضم نہیں ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد بھی ایک نئی جنگ تیار تھی۔ ان لوگوں سے جو مسلسل کوشش کر رہے تھے۔ پاکستان کو ہر طرح سے سخت مشکلات کا سامنا ہو تاکہ یہ کبھی ترقی نہیں کر سکے اور وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ پاکستان اگر ایک بار معیشت حالات سے بہترین سطح پرآ جائے گا تو دنیا میں دوسرے طاقت وار ملکوں کے سامنے کھڑا ہوگا۔ اور ایک طاقت وار اسلامی ریاست بن جائے گا۔ ان سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کچھ غیر ملکی قوت نے ایک منفی سیاست کھیلی، جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کبھی سیاسی حکمران کی دوستی کی شکل میں، کبھی معیشت حالات کی شکل میں، کبھی دھماکوں کی شکل، ایک بڑی صورت کرپٹ حکمران کی بھی ہے۔ جن لوگوں نے پاکستان میں سیاست صرف اپنے خاندان کے روشن مستقبل کی اور پاکستان کی عوام سے روشن مستقبل کے لیے صرف باتیں ہی کی۔
اگر پاکستان کے ماضی کے سیاسی حکمرانوں پر نظر ڈالے تو ایوب خان کا دور پاکستان کی معیشت کا بہترین دور تھا۔ ایوب خان دور میں بہت تیزی سے بڑے پیمانے پر معاشی اثاثے بنے۔ جس سے پیدا وار میں اضافہ ہوا۔ دو بڑے ڈیموں کی تعمیر بھی ان کے دور میں ہوئی۔ پاکستان ہر لحاظ سے آگے کے جانب دنیا میں نمایاں نظر آرہا تھا۔ پر اس وقت بھی کچھ غیر ملکی تنظیم نے پاکستان کے ہی کچھ سیاسی حکمران کو مہرہ کے طور پر استعمال کیا اور پاکستانی عوام کو ایوب خان کے خلاف کر دیا۔ پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کرو تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ جمہوری حکومت کے نام پر بننے والے حکمران نے صرف پاکستانی عوام سے باتیں ہی کی۔ پر وہ پاکستان کے بنیادی مسائل جوحل ہو سکتے تھے وہ نہیں کیے گئے۔ جیسے بجلی، پانی، گیس۔ بار بار حکومت میں آنے والے حکمران، ان چیزوں پر سیاست کھیلتے رہے ہیں اور عوام کو بیوقوف بناتے رہے۔ اگر ایوب خان کے دور بعد مزید اور ڈیم بنائے جاتے تو آج پانی اور بجلی کا مسئلہ حل ہوجاتا۔ اگر آج مزید ڈیم بنانے کی بات کی جائے تو کچھ کرپٹ سیاسی لوگوں نے عوام کے سامنے ڈیم کے لیے ایک منفی تصویر رکھی ہوئی ہے۔ جس سے پاکستانی عوام کے 50 فیصد لوگ ڈیم کے خلاف بات کرتے ہوئے نظر آتے گئے۔ حالانکہ پانی کی کمی کا شکار پاکستان کا ہر صوبہ اب ہو رہا ہے اور بجلی کراچی جیسے بڑے شہر کا اہم مسئلہ ہے تو دوسرے صوبوں کا کیا حال ہوگا۔
کاش پاکستانی عوام اس بات کو سمجھ جائے کہ ان لوگوں کو اپنے حقوق فرائض کو انجام ایک ہو کر ادا کرنے ہوگے جب ہی پاکستان میں مثبت تبدیلی سامنے آئے گی۔ پاکستان میں ہونے والی کریشن کے خلاف ایک ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی۔۔ ان کرپٹ سیاسی حکمران کا مہرہ نہیں بنا۔۔ بلکہ ان سے پوچھنا ہے۔۔ کہ بار بار حکومت میں آکر کیا کیا ہے اگر آج پاکستان پر اتنا قرض ہے تو وہ پیسہ گیا کہاں ہے۔۔۔ اگر دوسرے ملک کا وزیراعظم بیمار ہو جائے تو اپنے ہی ملک میں علاج کرواتا ہے۔۔ تو پاکستان کےکچھ کرپٹ سیاسی لوگ ہی دوسرے ملک علاج کے لیے کیوں جاتے ہیں۔۔ یعنی وہ تسلیم کرتے ہیں۔۔ کہ پاکستان میں اچھا علاج نہیں ہو سکتا ہے۔ صرف اچھے ہاسپٹل نہ ہونے کی وجہ سے، تو ایوب خان کے دور کے بعد مزید ہاسپٹل کیوں نہیں بنائے گئے۔ کیا یہ کام تین بار حکومت میں آکر بھی کرنا بہت مشکل تھا۔۔ حالاکہ عوام کے حقوق کا مطلب ہے سب سے پہلے ان کی جان و مال کی حفاظت ، اچھے اسپتال، اچھی غذا ،اچھی تعلیم ، اگر دیکھا جائے تو پاکستانی عوام خود اس بات کو سوچے کی اہم ضرورت ہے۔۔کہ کرپٹ حکمران صرف اپنے خاندان کا مستقبل روشن کیا ہے۔۔ آج ان کے پاس دوسرے ملکوں میں اتنا پیسہ ہے کے وہ پورے کے پورے جزیرہ خرید سکتے ہیں۔
پاکستانی عوام کو چاہیے۔اپنے ووٹ کے ذریعے اپنے فرائض انجام دے۔ نئے حکمران کو ووٹ دے اپنی ووٹ پر سیاست نہیں کرنے دے۔۔ زبانوں پر اپنے ووٹ ضائع نہ کریں۔ ہمارے بزرگ نے اپنی جان ومال کی قربانی صرف اس لیے دی تھی۔۔ تاکہ ان کی آنے والی نسل ایک بہترین اسلامی ریاست میں آباد ہو۔ پاکستان کا نام دنیا میں روشن کر سکے۔ پر آج ہر پاکستانی مالی حالات سے دو چار ہے اس کی اہم وجہ کرپٹ حکمران ہیں۔ ان لوگوں کی وجہ سے آج پاکستانی عوام اس کرپٹ نظام میں جکڑی ہوئی ہے۔
یہ ایک کڑوا سچ ہے۔ہر دوسرا تیسرا پاکستانی دوسرے ترقی یافتہ ملکوں میں جانا چاہتا ہے ایک اچھی زندگی گزرنا چاہتا ہے۔پر اگر درست وقت پاکستانی عوام ان اہم وجوہات پر توجہ دے تو ہماری آنے والی نسل ان سب مشکلات کا شکار نہیں ہوگی وہ ہم لوگ کی طرح بجلی ,گیس, پانی ,کے لیے اور بے روزگاری کے لیے پریشان نہیں ہو گئے بلکہ پاکستان کے لیے دوسری چیزوں اور جدید ٹیکنالوجی میں کام انجام دے رہے ہو گے۔ جیسے ہم آج امریکہ اور چین کے لوگوں کو دیکھتے ہیں وہ جدید ٹیکنالوجی میں کہاں سے کہا ں چلے گئے ہیں۔۔ آج چاند پر جانا ان کے لیے ایک عام سی بات ہے۔۔ اب وہ کائنات کے دوسری چیزوں پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔۔ اور اپنی تحیقیق سے ثابت کر رہے ہیں۔۔ قرآن پاک میں بتائیں ہوئی باتیں سو فیصد سچ ہیں۔ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے۔۔ بے شک آج کے وقت وہ تمام تر باتیں سچ نظر آرہی ہیں جس کا ہمارے پیارے بنی نے حدیث کے ذریعے فرمایا تھا۔ اگر معاشی مسئلہ سے ہٹ کر دیکھو۔۔تو پاکستانی عوام کے کتنی خوش نصیب ہے۔۔ جس کا ایک اسلامی ریاست کے تعلق ہے۔۔ وہ آزاد اسلامی ریاست جس کو اللہ پاک نے ایک نعمت کی صورت میں ہر پاکستانی کو دی ہے۔ پاکستان کے ساتھ اللہ پاک کی خاص رحمت ہے۔ ہمیشہ بزگوں سے سنا تھا ۔۔ کچھ بھی ہو جائے پاکستان قیامت تک قائم رہے گا۔ اللہ پاک نے پاکستان ایک مقصد کے تحت بنایا ہے۔ اس میں رہنے والا ایک ایک پاکستانی بچہ فوجی ہے۔۔ جو اپنے ملک کے حق کے لیے ضررو ایک دن اس کرپٹ نظام کے خلاف کھڑا ہوگا۔ اور اپنے دشمن دن میں تارے دیکھا دے گا۔۔ اور ایک دن پاکستان دنیا میں ترقی یافتہ ملکوں میں شامل ہوگا۔ ان شاءاللہ۔ اللہ پاک پاکستانی عوام میں اتحاد کے ساتھ عقل و شعور پیدا کرے۔۔۔ تاکہ ہمارے بزگوں کے خواب جلدی سچ ہو جائیں، آمین۔
520