PTI foreign affair comati 50

پی ٹی آئی کی فارن افیئرز کمیٹی صرف 48 دن میں تحلیل

نیویارک (تجزیہ : عظیم ایم میاں) بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 28? جنوری 2025ئ کو قائم کردہ پی ٹی آئی کی چار رکنی فارن افیئرز / انٹرنیشنل ریلیشنز کمیٹی کو عمران خان کی ہی ہدایت پر صرف 48? روز میں ختم (Disband) کردینے کا اعلان کردیا گیا ہے،ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عمران کی رہائی میں حمایت کا اشارہ نہ ملنا اور داخلی کشمکش وجہ بنی۔ یہ اعلان امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کیلئے حیرانی اورمایوسی کا باعث بن گیا ہے اور وہ اس بات پر حیرانی کا اظہار کررہے ہیں کہ گزشتہ سال میں 68 امریکی اراکین کانگریس اور متعدد سینیٹروں سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور حمایت میں بیانات اور خطوط حاصل کرنے کے دعوﺅں اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر ٹرمپ کی جانب سے عنقریب مداخلت کی خوش فہمی میں مبتلا رکھنے کے باوجود حال ہی میں قائم کی جانے والی اس کمیٹی کو ختم کرنے کی وجوہات کیا ہیں جبکہ اس کمیٹی میں شامل چاروں اراکین بانی پی ٹی آئی کے قریبی اور با اعتمادساتھیوں میں شمارکئے جاتے رہے۔ سجاد برکی تو 1975ءسے قائم عمران خان کی امریکی حکومت سے رجسٹرڈ (F.A.R.A) تنظیم اور فنڈ ریزنگ مہموں میں کلیدی رول ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی امریکا کے عملی قائد سجاد برکی سے اس کمیٹی کی تحلیل کے بارے میں ان کا موقف معلوم کرنے کی کوشش کے باوجود کوئی جواب نہیں مل سکا۔ البتہ پی ٹی آئی کے حامیوں میں اس خبر سےبددلی اور مایوسی پائی جاتی ہےجبکہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے اس تازہ بیان نے بھی پی ٹی آئی کے حامیوں میں مزید مایوسی پھیلی ہے جس میں پی ٹی آئی کے بانی کےبارے میں بریفنگ میں اٹھائےگئےسوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہاکہ کسی ملک (پاکستان)کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ کےاس موقف نے امریکا میں عمران خان کے حامیوں میں مزید مایوسی پھیلائی ہے جبکہ پی ٹی آئی امریکا کے اندرونی حلقوں کاکہنا ہے کہ اس کمیٹی کو تحلیل کرنے کی بنیادی وجوہات میں فنڈز اور عطیات دینے والوں کا عدم اطمینان، کمیٹی کے اراکین میں باہمی چپقلش اور بانی پی ٹی آئی کے با اعتماد دو اراکین زلفی بخاری اور سجاد برکی کا اس کمیٹی کے بارے میں عدم اطمینان بھی وجوہات شامل ہیں۔ ایک ذریعہ کے مطابق اس کمیٹی کی تحلیل میں پی ٹی آئی امریکا کے سجاد برکی کی رائے بھی تحلیل کے فیصلہ میں شامل رہی ہے کیونکہ ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کی حمایت کا کوئی اشارہ نہیں مل سکا جبکہ امریکی کانگریس میں بھی ری پبلکن پارٹی غالب ہے اور صدر ٹرمپ فی الوقت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایجنڈا اور حمایت یافتہ امورکو مکمل طور پر مسترد کرنے کی جارحانہ پالیسی پر گامزن ہیں۔ صدر ٹرمپ کی تیز رفتار اقدامات اور پالیسیوں کے ہجوم میں امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کیلئے ماضی میں 68 امریکی اراکین کانگریس مینوں میں واضح اکثریت بھی ڈیموکریٹ اراکین نےمشترکہ خط پردستخط کئے تھے اور اب ڈیموکریٹ اراکین سے ایسی کوئی حمایت حاصل کرنا بھی صدرٹرمپ کیلئے ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک ذریعہ کا اصرار ہے کہ چار رکنی فارن افیئرز /انٹرنیشنل ریلشنز کمیٹی کا 48 روز میں قیام اور تحلیل کی کہانی پی ٹی آئی کی داخلی کشمکش، کمیٹی اراکین میں باہمی اعتماد کی کمی اور ٹرمپ انتظامیہ سے مایوسی کی وجوہات ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں