بعض رویے، جذبات یا احساسات ہماری ذات کو کبھی کبھار اتنا مسخ کرجاتے ہیں بظاہر چھوٹی چھوٹی لغزشیں بعض اوقات انتہائی کرب کا باعث بن جاتی ہیں کہ کبھی کبھی اس وقت یا کبھی بعد میں یا پھر بہت بعد میں بھی ہمارے لئے شدید ذہنی و جذناتی اذیت کا باعث بن سکتی ہیں اتنا کہ جتنی بھی کوشش کریں تکلیف کم نہیں ہو پاتی۔ اور پھر یہ تکلیف بڑھتے بڑھتے بہت سی بیماریوں میں بدلنے لگتی ہے جو شروع تو ذہنی مسائل سے ہوتی ہیں لیکن ہمارے جسم بھی ذہن کے ساتھ ساتھ ہی کام کرتے ہیں سو جسمانی اعتبار سے بھی انسان متاثر ہونے لگتا ہے جس کو سمجھنا اس لئے مشکل لگتاہے کہ بعض اوقات ڈاکٹرز بھی صحیح طرح مرض کی تشخیص نئیں کر پارہے ہوتے۔ وہ ہمیں جسمانی صحت کو ٹھیک رکھنے کے لیے دوائیاں دے رہے ہوتے ہیں پر مسئلہ ذہن کے ساتھ چل رہا ہوتا ہے۔
جسم شاید بیرونی عوامل میں بہت سارے مراحل سے آسانی سے گزر پائے مگر ذہن کیلئے یہ ایک مشکل عمل ہے جو لوگ ذہنی طور پر کسی شدید اذیت کا شکار ہوں وہ چاہے اس اذیت سے بیس پچیس سال آگے بھی نکل جائیں مگر ان کا ذہن بالکل بیس سال پیچھے کھڑا کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں ہورہا ہوتا۔اگر کسی شخص نے زندگی کے جس دور میں کوئی شدید کرب سہا وہ اسی دور میں کھڑا رہ گیا۔ وقت آگے نکل گیا۔ زندگی ، رشتوں کے تقاضے ، جذبات ، خیالات سب آگے بڑھ گئے مگر وہ کرب وہ تکلیف وہ اذیت وہیں کھڑی رہی تکلیف کی شدت سے لوگ لرز ااتھتے ہیں مگر تکلیف ان کو وہاں سے آگے بڑھنے نہیں دیتی بہت سارے لوگ مینیج کرنا ، معاف کرکے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی تگ و دو میں سب اذیتوں سے جان چھڑا کے موو کرنا چاہتے ہیں نہ بھی کر پائیں مگر میینج کرتے رہتے ہیں ۔
لیکن کچھ لوگوں کیلئے یہ سب مینیج کرکے آگےبڑھنا آسان نہیں ہوتا وہ ایک مسلسل کرب اور اذیت میں رہتے ہیں ایسا نئیں کہ وہ ایسا چاہتے نہیں لیکن میڈیکلی ان کا ذہن ان کا ساتھ نہیں دے رہا ہوتا ایسے میں اتنے کرب اور اذیت میں سب سے پہلے خود کو سمجھنا اور کسی بہت اپنے سے جو آپ کو جج نہ کرے اس سے ضرور بات کریں بس کوشش کریں کہ اگلا بندہ محلے کی آنٹیوں کی طرح جج کرنے یا مفت مشورے دینے نہ بیٹھ جائے۔ آپ کو کوئی سننے والا چاہئے جو مکمل توجہ سے سن سکے آپ کی حالت کو سمجھ سکے اور آپ کے اندر چلنے والی شدید جنگ میں آپ کو آپ کے ہونے ، آپ کی ذات کا یقین دلا سکے تاکہ آپ خود کے قریب آسکیں وہ انسان جو بہت وقت پیچھے کھڑا کسی اذیت کو اکیلا بھگت رہا ہے اس کا ہاتھ تھام کے اس کے اپنے اندر بسنے والے بہترین انسان سے اسے آسانی سے ملایا جاسکے یہ کام ہمارے معاشرے میں تھوڑا مشکل ہے اسی لئے کسی بہت کلوز دوست سے بات کرنی چائیے جو آپ کو جذباتی یا سائیکو قرار دینے کی بجائے آپ کے مسئلے کو سمجھ سکے اور کسی بھی قسم کے جذباتی ، دباو¿ یا فیصلے سے آپ کو بچانے میں مدد دے سکے کیونکہ غصے یا جذبات میں کئے گئے فیصلے یا اٹھائے گئے اقدام مشکل ہی تادیر قائم رہ سکتے ہیں
اگر آپ کو لگ رہا ہے آپ ڈپریشن ، اینگزائٹی یا سٹریس سے گزر رہے ہیں اور آپ کی مینٹل ہیلتھ ڈسٹرب ہے یا آپ خود کو یا کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں تو سب مسائل کو چھوڑ کے بات کیجئے ، اگر اردگرد دوستوں سے نہیں کر سکتے تو سائیکالوجست/ سائیکاٹرسٹ سے بات کیجئے۔ انٹرنیٹ پہ بھی ہیلپ فل آرٹیکلز ہیں۔لیکن بات ضرور کیجئے بعض اوقات صرف بات کرنے سے ہی 80% مسئلے کا حل نکل آتا ہے جب کوئی ہماری بات کو سمجھ کے ہمیں مدد مہیا کرسکے گائیڈ کرسکے لازمی نئیں ہر انسان آپ کو جج کرنے کے فرائض انجام دے۔ کچھ لوگوں کو معلوم بھی نہیں ہوتا اور میڈیکلی یہ سب کافی severe ہوچکا ہوتا ہے اس لئے بہتر ہے کہ ذہنی و جذباتی مسائل کی شدت کو کم کرنے کیلئے سب سے پہلے اپنی مدد خود کیجئے کہ اس کو کوئی social issue سمجھنے کی بجائے ایک نارمل انسان کا مسئلہ سمجھ کے بات کیجئے !
جس طرح سر درد، بلڈ پریشر ، شوگر کو تشخیص کے بعد دوائی چائیے ہوتی ہے بالکل اسی طرح اپنی ذہنی تکالیف کو accept کیجئے ان کی پراپر تشخیص اور treatment بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کسی بھی اور بیماری کی۔ اور ان تمام ذہنی مسائل کی انتہائی مثبت اور موثر treatments اور therapies موجود ہیں لیکن سب سے پہلے آپ کا خود اس مسئلے کو پازیٹیولی accept کرنا اور سمھھنا ضروری ہے۔ اپنی مدد کیجئے اپنے مسائل پہ بات کیجئے۔
150