نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 93

آگ کے شعلے اور پاکستان؟

پاکستان میں منگل والے روز 9 مئی کو بلیک ڈے کی حیثیت سے منایا جائے گا کیونکہ آج قانون اور انصاف کا خون خود اسلام آباد کی سب سے بڑی عدالت کے احاطے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو غیر قانونی طریقے سے گرفتار کرنے کی شکل میں کیا گیا، ایسا کرنے والوں نے یہ ثابت کرکے دکھایا ہے کہ پاکستان میں قانون کی نہیں خود ان کی حکمرانی ہے۔ جن کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے جن کے ہاتھوں میں سوٹی ہے اور ایسا کرنے والوں نے دنیا بھر کو یہ بھی پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں کوئی انسانی معاشرہ نہیں ہے، یہاں انسان نہیں جانور بستے ہیں، اس لئے انہیں سدھارنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
عمران خان کو گرفتار کرنے والے اندھے، بے وقوف یا پھر عقل سے پیدل ہیں، اس طرح سے کرکے ان سقراطوں اور بقراطوں نے پاکستان پر بالخصوص اور حکومت پر بالعموم خودکش حملہ کیا ہے۔۔۔ یہ پاکستان کی سلامتی اور اس کی بقاءسے ایک طرح سے کھلواڑ کی گئی ہے، پاکستان کے اس سب سے بڑے اور عوامی لیڈر کو گرفتار کیا گیا ہے جو خود قانون کی حکمرانی کا سب سے بڑا داعی ہے، وہ سب سے زیادہ قانون اور عدالتوں کا احترام کرنے والا ہے اور انہیں ہی خود عدالتوں نے سہولت کاری کرتے ہوئے گرفتار کروایا ہے اس طرح سے کرکے ملکی عدالتوں نے خود ملکی عوام کی نظروں میں اپنی عزت اور وقار دو ٹکے والی کردی ہے۔ اب پاکستان میں کون ان عدالتوں کا احترام کرے گا جہاں سب کے سب کمپرومائیزڈ ہو چکے ہیں وہاں کی عدالتوں سے لوگ نفرت نہیں کریں گے تو اور کیا کریں گے۔
عمران خان کے اس طرح سے گرفتاری کے بعد ایک اور بحث ملکی عوام میں چھڑ چکی ہے کہ کیا پاکستانی عوام اس موقع پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں گی کہ وہ بنگالیوں سے زیادہ محب الوطن ہیں، وہ اپنے ملک اور اپنے محبوب لیڈر عمران خان کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اسی طرح سے یہ بھی سوالات کھڑے ہونا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب واقعی پاکستان ترکی یا پھر سری لنکا بننے جا رہا ہے کیونکہ اب پانی سر سے اونچا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کوئی قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے نہیں کی گئی ہے بلکہ اس گرفتاری کا مقصد عمران خان کو خاموش کرنا ہے انہیں ان کی حقیقی آزادی کی کوششوں سے روکنا ہے اور انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاکستانی سیاست سے آﺅٹ کرنا ہے، اس مقصد کے لئے انہیں کسی بھی وقت بلوچستان کے مچھ جیل پہنچا دیا جائے گا اور اس کے بعد کیا کیا جائے گا، اسے تحریر کرنے کی مجھ میں اور نہ ہی میرے قلم میں کوئی جرات ہے لیکن میرے منہ میں خاک جو میں کچھ بھی کہوں۔
جو کچھ مجھے سننے کو ملا ہے اتنا ضرور کہوں گا پاکستانیوں یہ وقت جاگنے کا ہے، ہوش میں رہنے کا ہے، جوش میں آنے کا نہیں۔۔۔ آپ کے محبوب لیڈر کو آپ کے سامنے قانون کے لبادے میں اغواءکیا گیا ہے، یہ تم لوگوں کے حقیقی آزادی پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، کون ہے تم لوگوں کا حقیقی دشمن۔۔۔ وہ نہیں جسے تم سمجھتے ہو، یہاں پر لڑاﺅ اور حکومت کرو کہ رسوائے زمانہ پالیسی کا استعمال کیا گیا ہے یعنی پی ٹی آئی کے جوشیلے جذباتی ورکروں کو اپنی ہی فوج سے لڑوایا جا رہا ہے، وہ بھی دشمن خود پی ٹی آئی کی صفوں میں شامل ہو کر فوجی عمارتوں اور رہائش گاہوں پر حملے کرکے پی ٹی آئی والوں کو ایسا کرنے پر اکسا رہے ہیں تاکہ فوج اور پی ٹی آئی والے آپس میں دست و گریباں ہو جائیں اور حکمراں پارٹی دور سے بیٹھ کر یہ تماشا دیکھتے رہیں، خدارا اپنے اصل دشمن کو پہچاننے اور ان کے ہاتھوں میں کھیل کر ملک کی تباہی و بربادی کا ذمہ دار نہ بنیں، خود کو ملک کو اور اپنے اسیر لیڈر عمران خان کو موت کے منہ میں جانے سے بچائیں، اسی میں پاکستان کی سلامتی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں