امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے کارنامے 230

افغانستان امن پاکستان؟

افغانستان میں حکومتی تبدیلی سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کیوں ہوا؟ کیا پاکستان کے اندر دہشت گردی کی ان بڑھتی ہوئی وارداتوں میں طالبان حکومت ملوث ہے۔۔۔؟ یا پھر دوبارہ سے دشمن افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں؟ اور اس کا علم خود نئی افغان حکومت کو بھی نہیں۔ کچھ تو دال میں کالا ہے جس کی پردہ پوشی کی جارہی ہے۔
یہ چونکا دینے والے انکشافات ”پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیش اسٹڈیز“ کی سالانہ رپورٹ میں کئے گئے ہیں جس کے مطابق افغانستان کے واقعات پاکستان کے سیکیورٹی منظرنامے پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ اسلام آباد سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2021ءمیں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 42 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سال 2021ءمیں کل 207 حملوں میں 335 افراد ہلاک ہوئے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق 2013ءکے بعد سے اب تک پہلی بار دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2021ءمیں دہشت گرد حملوں میں جاں بحق 335 افراد میں 177 سیکورٹی اہلکار شامل تھے۔ صوبہ کے پی کے میں سب سے زیادہ 111 حملے ہوئے جن میں 169 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا جہاں سب سے زیادہ حملے یعنی 81 حملوں میں 136 افراد جاں بحق ہوئے۔ سندھ میں 8 اور پنجاب میں سب سے کم یعنی صرف 7 حملے ہوئے۔ ٹی ٹی پی کالعدم مذہبی جماعت 207 حملوں میں سے سب سے زیادہ یعنی 87 دہشت گرد حملوں میں ملوث رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی نے کے پی کے میں 78، بلوچستان میں 5 اور پنجاب میں 4 دہشت گرد حملے کئے۔ سال 2021ءمیں بلوچ علیحدگی پسند گروپوں نے 74 دہشت گرد حملے کئے جب کہ داعش خراسان نے ملک بھر میں 8 دہشت گرد حملے کئے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کی اس چونکا دینے والی رپورٹ نے ملک بھر کے لبرلز اور روشن خیال پاکستانیوں کے چاروں طبق روشن کردیئے ہیں اور موم بتی مافیا اس صورت حال کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ خیال کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب خود پاکستان کے وزیر خارجہ کی افغانستان کے امن کے لئے 5 ارب روپے کی شرط کی وجہ ہی سامنے آگئی کہ آخر وزیر خارجہ نے افغانستان کے امن کو فنڈنگ سے کیوں مشروط کیا۔ افغانستان میں بدامنی کے اس ڈراﺅنے کھیل کا ذمہ دار کون؟ کیا افغان حکومت کو اس خوفناک کھیل کا علم ہے کہ نہیں؟ اس دہشت گردی کے معاملے میں افغان سابق ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی تخریب کار ایجنسی ”را“ براہ راست یا پھر بالواسطہ طور پر ملوث ہے کہ نہیں؟ مگر جو بھی کچھ ہے افغانستان کا ملبہ دہشت گردی کی صورت میں کسی نہ کسی طرح سے پاکستان پر ہی گر رہا ہے۔ افغانستان کی تعمیر نو کے لئے ہی وزیر اعظم عمران خان نے عرب ممالک کا ایک اجلاس طلب کیا تھا جس میں عرب ملکوں کے وزراءخارجہ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس کے حکام بھی موجود تھے۔ اس اجلاس کا مقصد افغانستان کی مدد کرکے وہاں کی نئی حکومت کو تسلیم کرکے ان کی مدد کرنا تھا۔ ان کی مدد نہ کرنے کی صورت میں وہاں انارکی اور دہشت گردی کے بڑھ جانے اور اس سے عالمی دنیا کے امن کو لاحق خطرات سے بھی پاکستان نے دنیا بھر کو آگاہ کردیا لیکن اس کے باوجود نہ تو پاکستان کو اس کا کوئی خاطر خواہ جواب ملا اور نہ ہی افغانستان کو۔ بلکہ پاکستان پر ایک طرح سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے معاشی بمباری شروع کرکے عمران خان کی حکومت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ افغانستان کی آزادی یا پھر وہاں طالبان حکومت کے قیام اور امریکی کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے کی سزا پاکستان کو کیوں دی جارہی ہے۔ کیا افغانستان میں حکومتی تبدیلی امریکی سرکار اور خود بھارتی سرکار کو پسند نہیں آئی۔ جس کا ردعمل اس طرح کی صورتحال کو پیش کرکے کیا جارہا ہے اور اب تو خود طالبان اور سرحد پار ختونوں کے ذریعے ہی باڈرز پر لگائے جانے والے باڑ کو ہٹانے پر فسادات کئے جارہے ہیں۔ یعنی وہ اپنی آمدورفت میں اس طرح کی کسی بھی پابندی کو قبول نہیں کررہے ہیں جو کہ پاکستان نے اپنے ملک کو دہشت گردی کے حملوں سے روکنے کے لئے لگائے تھے تاکہ ”را‘ اور ”این ڈی ایس“ کے دہشت گرد دندناتے ہوئے پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں لیکن اب وہی دہشت گرد خود افغانی پختونوں کے ذریعے ان باڑ کو ہٹانے کے لئے مزاحمت کررہے ہیں تاکہ انہیں پاکستان میں بلا کسی روک ٹوک کے اپنی وارداتیں کرنے کا موقع مل سکے۔
عمران خان اور آرمی چیف کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے دہشت گردوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن جاری رکھیں اور انہیں ان کے منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ پاکستان میں امن و امان قائم و دائم رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں