103

الیکشن کے انعقاد کا معاملہ، حکومت اور عدلیہ آمنے سامنے

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر حکومت اور عدلیہ میں اختلافات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ حکومت نے چیف جسٹس کے سوموٹو لینے کے اختیار کو محدود کرنے کے لئے بل قومی اسمبلی سے منظور کروا لیا ہے جب کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی لگائے بنا الیکشن ملتوی نہیں کئے جا سکتے۔ عدالت نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کا یہ کہنا کہ الیکشن کے لئے پیسے نہیں یا فوج سیکیورٹی کے لئے دستیاب نہیں، بے بنیاد ہے۔ حکومت کے پاس لیپ ٹاپ کے لئے پیسے ہیں، الیکشن کے لئے نہیں۔ اعلیٰ عدلیہ نے سوال کیا کہ الیکشن کی تاریخ بڑھانے کے لئے اکتوبر کا مہینہ ہی کیوں چنا جارہا ہے۔ اگست یا ستمبر کیوں نہیں؟ سیاسی مبصرین کے خیال میں راتوں رات قومی اسمبلی میں بل پیش کرکے چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنا مستقبل میں کئی مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔ اس لئے اس بل پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہئے اور جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ اس بل کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے ججز سے بھی مشاورت ضروری ہے۔ نئے بل کے مطابق آرٹیکل 184 شق (3) کے تحت ازخود نوٹس کا معاملہ پہلے 3 رکنی کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، کمیٹی کا فیصلہ ہو گا کہ بینچ تشکیل دیا جائے یا نہیں، ازخود نوٹس کے فیصلہ پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہو گا جو کہ لارجر بینچ سنے گا۔ اپیل دائر ہونے کے 14 روز کے اندر اسے سماعت کے لئے مقرر کیا جائے گا۔ موجودہ ملکی حالات میں حکومت اور عدلیہ کے درمیان پیدا ہونے والا تناﺅ ملک کی سلامتی اور جمہوریت کے لئے خطرناک نظر آرہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں