بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 299

امریکی الیکشن

آج کا دن نہایت اہم ہے کہ دنیا بھر کی نظریں امریکہ میں ہونے والے عام انتخابات پر مرکوز ہیں جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ امریکہ بھر کے Hardliners اور بوڑھے جو دیہاتوں میں رہتے ہیں مکمل طور پر ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ ہیں جب کہ نوجوان گورے اور کالے امریکیوں کی اکثریت جوبائیڈن کے ساتھ ہے اور یوں یہ مقابلہ نہایت دلچسپ صورتحال اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ دنیا کی نظریں موجودہ الیکشن پر یوں بھی مرکوز ہیں کہ امریکہ دنیا بھر میں ایک سپرپاور کی حیثیت رکھتا ہے اور دنیا بھر کے ممالک کی پالیسیوں پر اس کے اثرات شدید ہیں۔ عام تاثر یہی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ جیسے خوبصورت ملک کو نفرتوں کی دلدل میں دھنسا دیا ہے۔
امریکہ جہاں ہر رنگ و نسل کی قومیں آباد ہیں آج رنگ، زبان اور مذاہب کی بنیادوں پر دست و گریباں ہیں۔ امریکہ میں حالیہ ہونے والے کالے اور گورے امریکینوں کے تصادم نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔ رہی سہی کسر کورونا وائرس نے پوری کردی۔ یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈٹرمپ اپنی جیت کے حوالہ سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی الیکشن کمپیئن کے دوران بارہا الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ ایک موقع پر انہوں نے ایسے تمام گوروں کو جو کہ Hardliner ہیں اپنی ہار کی صورت میں تصادم کے لئے تیار رہنے کا بھی اشارہ دیا۔ انہوں نے پوسٹل ووٹنگ کو
بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ایک فراڈ سے تعبیر کیا۔ ان تمام باتوں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اگر وہ الیکشن ہارے تو وہ با آسانی جوبائیڈن کو اقتدار منتقل نہیں کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ امریکی الیکشن پر پوری دنیا کی نظریں گڑی ہوئی ہیں۔
سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کی تمام ریاستیں اپنے مستقبل کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی صورت میں محفوظ خیال کرتی ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ عرب ممالک نے ایک
ملین ڈالر صدر ٹرمپ کی الیکشن کمپیئن کے لئے انویسٹ بھی کیا ہے جب کہ ملائیشیا، روس، چائنا، ترکی اور دنیا کی دیگر قوتیں جنہیں ویٹو پاور بھی حاصل ہے امریکہ میں تبدیلی کو ناگزیر خیال کرتی ہیں ان کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ منتخب ہوگئے تو پھر دنیا بھر میں آگ و خون کی ہولی کھیلی جائے گی۔ امریکی الیکشن کے اثرات پاکستان اور ہندوستان کی سیاست پر بھی گہرا اثر مرتب کریں گے اور یوں دنیا بھر کی اقوام امریکی الیکشن کو نہایت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔ کچھ مبصرین کے خیال میں اگر موجودہ امریکی انتخابات کے نتیجہ میں امریکہ میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہوئی تو اس کے کیا نتائج نکلیں گے؟ دیکھنا یہی ہے کہ آج کی کورونا زدہ دنیا کیسے اور کیونکر خوف کی اس فضا سے باہر نکلتی ہے اور کیونکر معاشی طور پر ڈوبتے نظام کو سنبھالا دے سکتی ہے۔ جہاں روس، چائنا اور امریکہ جیسے ہاتھی دست و گریباں ہونے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں