عمران خان توجہ فرمائیے! 110

امپورٹڈ حکومت کا الیکشن سے فرار!

قارئین کرام! گزشتہ کئی مہینوں سے آپ امپورٹڈ سرکار کے پنجاب اور کے پی کے الیکشن سے فرار کے حیلے بہانے دیکھ رہے ہیں۔ اب تک جو کچھ بھی تیرا جماعتی پی ڈی ایم حکومت نے واحد اپوزیشن پی ٹی آئی کے ساتھ کیا ہے۔ یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ جو لوگ شریف، زرداری اور فضل الرحمن کو جانتے ہیں، ان کو اس بات کا اچھی طرح احساس تھا کہ یہ سب لوگ بے رحم ہیں، ان کو اپنی حکومت قائم کرنے اور اس کو التواءمیں ڈالنے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑا یہ کر گزریں گے۔ یہ تمام لوگ بغض اور کینہ سے بھرے پڑے ہیں۔ یہ سیاسی طور پر پی ٹی آئی یا عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اب یہ ہر غیر آئینی و غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے انتخابات سے انکاری ہیں اور کھلم کھلا انکاری ہیں۔
سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود فوج کی ہدایات پر یہ سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں کہ الیکشن نہ ہوں جب کہ آج یعنی 10 اپریل تک وزارت خزانہ کو الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے تھے جو کہ نہیں کئے گئے بلکہ قومی اسمبلی میں عجیب عجیب قراردادیں پاس کی جارہی ہیں جس سے عدلیہ کی سراسر توہین ہو رہی ہے۔ حکومتی بنچوں نے حتیٰ کہ مفرور نواز شریف نے بھی چیف جسٹس کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ہے۔ افواج پاکستان کی ہائی کمان کسی صورت سیاست دانوں کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتی۔ وہ اپوزیشن کے خلاف ہر ممکن طریقے سے حملہ آور ہے۔ ابھی تک ان تمام قوتوں کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا ہے کیوں کہ عوام کی بہت بڑی تعداد عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس کے علاوہ وکلاءکی بہت بڑی تعداد بھی خان کو سپورٹ کررہی ہے۔
بہرحال بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک سال کے دوران امپورٹڈ حکومت نے ملکی معیشت کا ایسا بیڑہ غرق کیا ہے کہ دوبارہ اس کو پاﺅں پر کھڑا کرنے میں سالوں درکار ہوں گے۔ غریب اور متوسط آدمی پس کر رہ گیا ہے۔ اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، غرباءمیں مفت آٹا کی تقسیم کئی گھروں کے چراغ گل کر گئی ہے اور یہ مناظر نہ صرف پاکستان میں دیکھے گئے بلکہ پوری دنیا کے میڈیا پر دکھائے گئے جو کہ ہم جیسے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے شرم کا مقام ہے۔
آئین پاکستان کی ٹھیکیدار جماعت پیپلزپارٹی بھی باقی جماعتوں کے ساتھ مل کر اسی آئین کو سبوتاژ کررہی ہے جس کا وہ دم بھرتی ہے اور ہمیں ایسے لگتا ہے کہ آئین پاکستان بھٹو نے اکیلے ہی منظور کیا تھا اور اس میں کسی دوسری جماعت کا کوئی کردار نہیں تھا۔
چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیارات جعلی اور نامکمل قومی اسمبلی نے سادہ قانون سازی سے سلب کر لئے ہیں جب کہ یہ قانون سازی صرف اور صرف آئین میں دو تہائی اکثریت سے ہی کی جا سکتی ہے۔
قومی اسمبلی نے آئین میں تبدیلیوں کے جتنے بھی قوانین پاس کئے ہیں وہ سب صدر پاکستان نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیئے ہیں۔ اس طرح ابھی تک ان کی قانون سازی نامکمل ہے اور اعتراضات کی زد میں ہے۔ یہ حکومت الیکشن کمیشن کو بھی دجیب و غریب اختیارات دینے کے لئے پیش پیش ہے۔ اس کے لئے بھی قانون سازی کی جارہی ہے۔
امپورٹڈ سرکار کی تمام قانون سازی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور یہ بل غیر آئینی ہے اس کی زندگی بہت چھوٹی ہو گی۔ اس وقت حکومت براہ راست سپریم کورٹ سے متصادم ہے۔ اب آئندہ آنے والے دنوں میں دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ ان لوگوں سے خیر کی توقع نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں