عمران خان توجہ فرمائیے! 154

بے نظیر بھٹو (شہید) کی پندرہویں برسی!

بے نظیر کی شہادت بلاشبہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کا بہت بڑا نقصان تھا۔ اسلامی ممالک کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی حیثیت سے بے نظیر نے اپنا کردار ادا کیا۔ ہر دور کمزوریوں اور کوتاہیوں سے بھرا ہوتا ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کا دور بڑا مثالی رہا ہے۔ بے نظیر دور کی سب سے نقصان دہ نشانی جو ابھی تک موجود ہے وہ آصف زرداری ہے۔ جس نے نہ صرف سازش کرکے بیوی کو منظر سے ہٹایا بلکہ اس کی شہادت کا فائدہ بھی صدر پاکستان بن کے اٹھایا۔ اس شخص نے ایک عرصہ تک مبینہ طور پر تینوں بچوں کو خوف کی تلوار کے سائے میں رکھا کہ اگر انہوں نے کسی بہکاوے میں آکر اس سے بغاوت کی تو ان کا بھی وہی حشر ہو گا جو مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر کا ہوا ہے۔
بھٹو کی تخلیق کردہ پیپلزپارٹی بلاشبہ ایک وفاقی جماعت تھی جو کہ بے نظیر کی شہادت تک قائم رہی۔ جونہی اس کی باگ ڈور زرداری اور فریال تالپور کے ہاتھ میں آئی اس کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اس جرائم پیشہ خاندان نے بچوں سے ان کی عظیم ماں چھین لی، روز آخرت ان کو اس کا حساب دینا ہوگا۔
آج گڑھی خدا بخش میں بے نظیر کی برسی پر خطاب کرتے ہوئے بلاول نے ایک گھنٹہ بیس منٹ جھوٹ، لغو اور دھمکیوں پر مبنی خیالات کا اظہار کیا اور مزیداری کی بات ہے کہ اس دوران شہباز شریف کا خطاب Mute رکھا گیا، یہ جیو نیوز پر دکھایا جارہا تھا۔
بلاول چند ہزار کے کرائے پر منگوائے گئے دیہاتیوں اور نشئی لوگوں سے ایسے خطاب کررہا تھا کہ جیسے اس کے سامنے لاکھوں کا مجمع ہو اور وہ بھی بڑا پرجوش ہجوم۔ حیرانگی اس بات کی ہے کہ دنیا کی اتنی بڑی لیڈر کی برسی میں لوگوں کو سرکاری مشینری کے ذریعے اور پیسے دے کر اکٹھا کیا جاتا ہے۔ جس کا بھانڈہ کل ہی سوشل میڈیا پر پھوٹ جائے گا۔
بلاول نے کہا کہ وہ دنیا بھر میں مارا مارا پھر رہا ہے کہ ہمارے ملک میں تاریخ کے بدترین سیلاب نے تیس ارب ڈالر کا نقصان کردیا ہے۔ کروڑوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، کسانوں کی فصلیں اور مویشی تباہ ہو گئے ہیں۔ کہتا ہے کہ میں یو این او کے جنرل سیکریٹری کو پاکستان لایا اور دکھایا کہ ہمارا کس قدر نقصان ہوا ہے۔ اس نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ بلاول دنیا بھر میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنا تعارف کرواتا پھر رہا ہے۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق اس کے ان دوروں پر پونے دو ارب خرچ ہو چکے ہیں۔ جس کا پاکستان کو کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ دنا بھر کو یہ تو معلوم ہے کہ بلاول بے نظیر کا بیٹا ہے مگر یہ بھی بڑی اچھی طرح پتہ ہے کہ وہ آصف زرداری کا بھی بیٹا ہے جو کہ دنیا بھر میں کرپشن کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔ بیرون ملک سے اس امپورٹڈ سرکار کو کوئی مالی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح بیرونی سازش کرکے ایک منتخب حکومت کو گھر بھیجا اور اس میں ممبران اسمبلی کو کروڑوں روپے بانٹے گئے۔ بلاول بڑی بے شرمی اور ڈھٹائی سے کہہ رہا تھا کہ ہم نے جمہوری طریقے سے عمران خان کو گھر بھیجا ہے۔
بے نظیر کی برسی کی اس تقریب کو یہ لوگ سیاسی اکھاڑہ بنا لیتے ہیں۔ مزید لغویات بکتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ابھی تو عمران خان کے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں، میرے پاپی باپ نے تو گیارہ سال جیل کاٹی اور ہنستا ہوا جیل سے نکلا۔ ہاں بھئی جتنے بھی عادی مجرم ہوتے ہیں وہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح آج بھی بلاول نے اپنے قد سے بڑھ کر مغلظات بکیں۔ جس پارٹی نے بے نظیر اور نصرت بھٹو کو بے توقیر کیا آج یہ اس کی ترجمانی کررہا ہے کہ عمران خان نے مریم اور فریال تالپور کو جیل میں ڈالا۔ یہی پارٹی تھی جس نے بظیر کی برہنہ تصویریں جہاز سے پھینکوائیں اور ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف نے تاریخی الفاظ کہے تھے کہ یہ انگریزوں کے کتنے نہلانے والی کہاں سے آگئی ہے۔
پیپلزپارٹی آج صرف اور صرف اندرون سندھ کی پارٹی رہ گئی ہے۔ اور آئندہ الیکشن میں یہ لوگ سندھ سے بھی نکالی جائیں گے کیوں کہ اس خان کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق پاکستان کی ستر فیصد سے زیادہ آبادی اس کے ساتھ ہے۔ اس کی مقبولیت پچھلے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات سے صاف نظر آتی ہے۔
امپورٹڈ حکومت الیکشن سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن سے بھی بھاگ گئی ہے اور راتوں رات قانون سازی کرکے نئی حلقہ بندیوں کی آڑ میں الیکشن ملتوی کروادیئے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں عمران خان بطور مظلوم عوام کے سامنے ہو گا اور یہ چوروں کا گینگ ظالم حکمرانوں کے طور پر جانا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں